مقبوضہ کشمیر دنیا کی نظر میں!

تحریر : روزنامہ دنیا


بھارت کی تمام تر کوششوں اور ڈراموں کے باوجود دنیا بخوبی جان چکی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔

 مقبوضہ کشمیر میں انسانی تاریخ کا بدترین محاصرہ 1279دنوں سے جاری ہے۔ آج دنیا کے ایوانوں میں بھی کشمیری عوام کے حق میں آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ 

٭…برطانوی پارلیمان کے ممبران نے کھل کر بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے حق میں آواز اٹھائی ہے۔ برطانوی پارلیمان کے ارکان نے مقبوضہ کشمیر میں جاری قتل عام اور عورتوں پر جنسی تشدد کے واقعات کی بھی بھر پور مذمت کی۔ معزز اراکین نے کہا کہ 70سال سے زیادہ عرصے سے کشمیری ایک جہنم میں رہ رہے ہیں اور آج حق خودارادیت تو درکنار ان کا اپنا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے۔

٭…کشمیر 7دہائیوں سے مسلسل زیرِ عتاب ہے۔ بھارت اب تک 96 ہزارسے زائد کشمیریوں کا قتلِ عام کر چکا ہے۔ تقریباً 23ہزار عورتوں کو بیوہ، ایک لاکھ 7ہزار سے زائد بچوں کو یتیم جبکہ11ہزار سے زائد عورتوں کی آبرو ریزی کی گئی۔ 

٭…دنیا بارہا بھارت کے اس بے بنیاد دعوے کو مسترد کر چکی ہے کہ کشمیر بھارت کا اندورنی معاملہ ہے۔  

٭…’’ای یو ڈس انفولیب‘‘ کی چشم کشا رپورٹ نے بھارت کے عالمگیر پراپگنڈے کو بری طرح بے نقاب کر دیا ہے۔ 

٭…آج جب مغربی دارالحکومتوں میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی بات کی جا رہی ہے اور کشمیر کے محکوم عوام کے حقوق کی مسلسل پامالی کے خلاف مزید زوردار اور مؤثر آوازیں اٹھیں گی۔

٭…اتنے عشروں بعد سکیورٹی کونسل میں کشمیر دوبارہ زیر بحث ہے۔ 

٭…جنرل سیکرٹری اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کا فوجی حل ممکن نہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی بھی قسم کی محاذ آرائی کے نتائج خطے اور دنیا کیلئے بے حد تباہ کن ہوں گے۔

٭…اگست 2019 سے اب تک عالمی میڈیا مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارت کے انسانیت سوز اور غیر جمہوری اقدامات کی مذمت کرتا آ رہا ہے۔ 

٭…واشنگٹن پوسٹ نے اس غیر آئینی اقدام کو ’’india`s Dark Moment in Kashmir‘‘ قرار دیا۔

٭…دی گارڈین نے اسے کشمیر کو انڈین کالونی بنانے کی کوشش سے تعبیر کیا۔

٭…ان کے علاوہ بی بی سی، فرانس 24، DW نیوز، TRT ورلڈ، CNBC سمیت مختلف خبر رساں اداروں نے کشمیر کی فقید المثال کوریج کی۔

٭…Genocide Watch اور Human Rights Watch کی کشمیر میں جاری نسل کشی اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر مبنی رپورٹس بھی ناقابلِ تردید دستاویزات ہیں۔

٭…الجزیرہ ٹی وی چینل نے بھارتی فوج کے ہاتھوں بے دردی سے شہید کیے گئے تین نوجوان طلباء کے لواحقین کی آہیں دنیا کو سنوائیں کہ جن کو ان معصوموں کی میتیں بھی نہیں دی گئیں۔

٭…بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کی اٹھارہ قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں۔

٭…اس کے علاوہ 16 یورپین پارلیمنٹ ممبران نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر یورپین اعلیٰ نمائندے کو خط لکھا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

عزیز حامد مدنی اک چراغ تہ داماں

عزیز حامد مدنی نے نہ صرف شاعری بلکہ تنقید، تبصرے اور تقاریر میں ان روایات کی پاسداری کی جو عہد جدید میں آئینے کی حیثیت رکھتے ہیں

اردوشعریات میں خیال بندی

معنی آفرینی اور نازک خیالی کی طرح خیال بندی کی بھی جامع و مانع تعریف ہماری شعریات میں شاید موجود نہیں ہے اور ان تینوں اصطلاحوں میں کوئی واضح امتیاز نہیں کیا گیا ہے۔ مثلاً آزاد، ناسخ کے کلام پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

علامہ محمداقبالؒ کا فکروفلسفہ :شاعر مشرق کے فکر اور فلسفے کو عالمی شہرت ملی، مسلمانوں کو بے حد متاثر کیا

ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبالؒ بیسویں صدی کی نابغہ روز گار شخصیت تھی۔ وہ ایک معروف شاعر، مفکر، فلسفی،مصنف، قانون دان، سیاستدان اور تحریک پاکستان کے اہم رہنما تھے۔اپنے فکر و فلسفہ اور سیاسی نظریات سے اقبالؒ نے برصغیر کے مسلمانوں کو بے حد متاثر کیا۔ ان کے فکر اور فلسفے کو عالمی شہرت ملی۔

جاوید منزل :حضرت علامہ اقبال ؒ نے ذاتی گھر کب اور کیسے بنایا؟

لاہور ایک طلسمی شہر ہے ۔اس کی کشش لوگوں کو ُدور ُدور سے کھینچ کر یہاں لےآ تی ہے۔یہاں بڑے بڑے عظیم لوگوں نے اپنا کریئر کا آغاز کیا اور اوجِ کمال کوپہنچے۔ انہی شخصیات میں حضرت علامہ اقبال ؒ بھی ہیں۔جو ایک بار لاہور آئے پھر لاہور سے جدا نہ ہوئے یہاں تک کہ ان کی آخری آرام گاہ بھی یہاں بادشاہی مسجد کے باہر بنی، جہاںکسی زمانے میں درختوں کے نیچے چارپائی ڈال کر گرمیوں میں آرام کیا کرتے تھے۔

چمگاڈر کی کہانی

یہ کہانی ایک چمگادڑ کی ہے۔ دراصل ایک مرتبہ باز، شیر کا شکار کیا ہوا گوشت لے اڑتا ہے۔ بس اسی بات پر پرند اور چرند کے درمیان جنگ شروع ہوجاتی ہے اور جنگ کے دوران چالاک چمگادڑ اس گروہ میں شامل ہوجاتی جو جیت رہا ہوتا ہے۔ آخر میں چمگادڑ کا کیا حال ہوتا ہے آئیں آپ کو بتاتے ہیں۔

عادل حکمران

پیارے بچو! ایران کا ایک منصف مزاج بادشاہ نوشیرواں گزرا ہے۔ اس نے ایک محل بنوانا چاہا۔ جس کیلئے زمین کی ضرورت تھی اور اس زمین پر ایک غریب بڑھیا کی جھونپڑی بنی ہوئی تھی۔