ایکنی:خوبصورتی کی دشمن!
جاذب نظر اور حسین نظر آنا ہر نوجوان کی خواہش ہوتی ہے۔ عنفوان شباب کے ساتھ ہی جسم پہ بعض ایسی تبدیلیاں ہوتی ہیں جس کا اثر پورے جسم پر ہوتا ہے۔ اس دوران کچھ غدودوں سے زیادہ رطوبت خارج ہونے لگتی ہے۔ جس سے چہرے پر کیل مہاسے ہونے لگتے ہیں جو کچھ عرصے کیلئے شکل کو بالکل بگاڑ دیتے ہیں۔ نوجوانی میں چہرہ کو پرکشش بنانے والی نام نہاد کریمیں وغیرہ اس بیماری کو مزید بڑھانے اور پریشانی میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔
علامات: ایکنی میں Sebaceous glands میں رطوبت کے زیادہ خارج ہونے کی وجہ سے چہرہ کیل مہاسوں سے بھر جاتا ہے۔ ان کیلوں کو نوچنے یا دبانے سے ایک سفید کیل باہر نکلتا ہے۔ مگر دبانے یا نوچنے سے ان کو مزید بڑھنے میں مدد ملتی ہے اور بعض دفعہ یہ بھدے مستقل نشان بھی چھوڑ جاتے ہیں۔ ان کیل مہاسوں کی وجہ سے اکثر نوجوان پریشانی اور ڈیپریشن میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
علاج اور بچائو: ایکنی کی صورت میں پریشان ہونے کی بالکل ضرورت نہیں۔ یہ بھی بالغ ہونے کے ساتھ ساتھ جسم میں ہونے والی ایک نارمل تبدیلی سے پیدا شدہ ایک صورت حال ہے جو عمر کے ساتھ ساتھ خود بخود ختم ہو جاتی ہے۔ مندرجہ ذیل تجاویز پر عمل کر کے ایکنی سے ہونے والی پیچیدگیوں سے بچا جا سکتا ہے۔
(1)سردیوں میں کچھ دیر دھوپ میں ضرور بیٹھنا چاہیے۔ اس سے جسم کو وٹامن ڈی ملتا ہے اور ایکنی کے کیل مہاسے بھی کم ہو جاتے ہیں۔
(2)زیادہ لمبے عرصے تک رہنے والی بیماری میں کچھ لوگ اینٹی بائیوٹک دوائوں کا استعمال کرتے ہیں مگر یہ ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورہ سے ہونا چاہیے۔
(3)ایکنی روکنے والی کریمیں اور لوشن اسے کنٹرول کرنے میں خاص کردار ادا نہیں کرتیں۔ ان کے استعمال سے پرہیز کریں۔ ان کریموں کے استعمال سے نہ صرف پیسہ ضائع ہوتا ہے بلکہ چہرے کے نقش و نگار بھی پھیکے پڑ جاتے ہیں۔
(4)ہمیشہ متوازن غذا استعمال کریں۔ کھانے میں زیادہ مرغن اور ثقیل غذائوں کا استعمال کم سے کم کریں۔ تازہ پھلوں، سبزیوں اور سلاد کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔