سیرت النبیﷺ کے دنیا پر تہذیبی وثقافتی اثرات

تحریر : مفتی ڈاکٹر محمد کریم خان


رسول اکرمﷺنے انسانیت کو مساوات کا عظیم تحفہ دیا، گورے کالے،عربی عجمی اوراعلیٰ و ادنیٰ کافرق ختم فرمایانبی کریم ﷺ نے انسانیت کو جسمانی، سماجی، معاشی، فکری اور معاشرتی آزادی عطا فرمائی آپﷺ نے عورت کو شرف اورعزت بخشی،دنیا کوطہارت اور پاکیزگی کی دولت سے مالامال فرمایا

اسلامی تہذیب دراصل اللہ کے رسولﷺ کی سیرت ہی ہے۔ اسلامی تہذیب کی فتوحات اور اثرات دراصل سیرت رسولﷺ کے ہی کمالات کی بدولت ممکن ہوئے۔ رسول اکرم ﷺ کی سیرت کو اللہ تعالیٰ نے اثر پذیری کی دولت سے مالا مال کیا ہے۔ کائنات میں کسی شخصیت نے کسی پر اتنے اثرات مرتب نہیں کیے جتنے رسول اکرم ﷺ کی سیرت نے کئے ہیں۔ آپﷺ کی ذات نے انسانیت کے تہذیب وتمدن پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ آپﷺ کی آمد کے وقت دنیا کی تہذیبوں کی خستہ حالی تھی۔ آپﷺ نے تشریف لاکر دنیا کی تہذیبی و ثقافتی زندگی کانقشہ یکسر بدل دیا۔ آپﷺ نے انسانیت پر جو تہذیبی وثقافتی احسانات کیے ہیں ان کا مختصر جائزہ ذیل میں پیش کیا جاتا ہے۔

باطل عقائد و نظریات کاخاتمہ

رسول اکرمﷺ کی آمد کے وقت دنیا میں شرک وبت پرستی جیسے باطل اور شیطانی  عقائد  کا غلبہ تھا۔ عالم انسانیت کی بدعقیدگی کایہ عالم تھا کہ لوگ اپنے خالق و مالک کو چھوڑ کر اس کی مخلوق کے آگے سجدہ ریز تھے۔ شرق تاغرب شرک اور کفر کا غلبہ تھا۔ نبی کریم ﷺ نے انسانیت کو شرک کے گڑھے سے نکالا اورتوحید کی بلندی پر پہنچا دیا۔ لوگوں کوہرقسم کے شرک اورباطل عقائد کے شکنجے سے آزاد کیا۔ آپ ﷺنے انسان کواس کے اصل مالک و خالق کے آگے سجدہ ریز کیا۔ان کے دیگر باطل عقائد کی بھی نفی فرمائی اورانھیں عقائد صحیحہ کی پہچان کرائی۔ان باطل عقائد کے انسانوں کے کردار پر جو برے اثرات موجود تھے،ان عقائد سے تائب ہوتے ہی وہ اثرات بھی مٹ گئے۔دنیا سے شرک کا خاتمہ دراصل رسول اللہ ﷺ کی سیرت کی بدولت ممکن ہوا۔ 

آزادی

 اسلام سے قبل غلامی کادور تھا۔انسانی غلامی کا دور اتنا تاریک تھا کہ کسی کو غلامی سے نفرت اور کراہت نہ تھی۔ ایک انسان سے لے کر پورے معاشرے کے معاشرے ہی غلامی کے شکنجوں میں پھنسے ہوئے تھے۔عربوں میں غلام بنانے کا رواج عام تھا۔ غلام سے انسانیت سوز سلوک کیا جاتا تھا۔ آپﷺ نے غلامی کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے جدوجہد فرمائی۔ آپ ﷺ نے انسانیت کو جسمانی، سماجی، معاشی، فکری اور معاشرتی آزادی عطا فرمائی۔ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کوغلاموں کے ساتھ حسن سلوک کا درس دیا۔ آپﷺ نے لوگوں کو غلام آزاد کرنے کی ترغیب دی۔

 شرف انسانیت

رسول پاک ﷺ کی آمد کے وقت دنیامیں انسان توبہت تھے لیکن انسان انسانی شرف و فضیلت سے عاری ہو چکے تھے۔ انسان کو اپنی ذات کا عرفان بالکل نہیں تھا۔آپﷺ نے انسانیت پربہت بڑا احسان فرمایا وہ دراصل انسان کو وہ شرف عطافرمایاجواس کو اللہ تعالیٰ نے دیاتھا۔ آپﷺنے لوگوں کوانسانی جان کی قدروقیمت اورحرمت سے آگاہ فرمایا۔ آپﷺ نے بلا تفریق مذہب انسانیت کی تکریم کا درس دیا۔ آپ ﷺنے زندہ انسان تو درکنار مرنے والے انسان کو بھی عزت عطا فرمائی۔ آج دنیامیں انسانی عزت اور شرف کی باتیں دراصل رسول اکرم ﷺ کی سیرت پاک کااثر ہے۔

 انسانی مساوات

رسول اکرمﷺنے انسانیت کو مساوات کا عظیم تحفہ دیا۔دنیا ذات پات کے امتیازات کے نظام کی حامی تھیں۔ آقا اور غلام کا تصور موجود تھا توکہیں اعلیٰ ادنیٰ ذاتوں کے تصورات تھے۔ آپﷺ نے امتیازات کے ان تمام بتوں کو پاش پاش کیا اور انسانی مساوات کی بنیاد رکھی۔آپﷺنے گورے کالے،عربی عجمی اوراعلیٰ و ادنیٰ کافرق ختم فرمایا۔

عورتوں کے حقوق کی فراہمی

انسانی تاریخ میں عورتوں کے ساتھ جو نازیبا سلوک ہوتارہاہے وہ بیان بھی نہیں کیا جا سکتا۔ آپﷺ نے عورت کی ہر حیثیت کو شرف اورعزت بخشی۔عورت کوبیٹی کی صورت میں رحمت قرار دیااورماں کی صورت میں اس کے قدموں میں جنت کااعلان فرما دیا۔ آپ ﷺ نے گھر کی معاشی ذمہ داریوں کابوجھ مرد پر ڈال کرعورت کوہرقسم کی مالی فکر سے آزاد فرما دیا۔

علمی احسانات

 آپﷺکی آمد سے قبل علم کے مقابلے میں جہالت کا دوردورہ تھا۔ تعلیم اور علم نام کی کوئی چیز نہ تھی۔جہالت کی فضا میں رسول اکرمﷺ کی آمد ہوئی۔ آپﷺ پرنازل ہونے والی پہلی وحی یہ اعلان کررہی تھی کہ اب علم اورتعلیم کا زمانہ آ گیاہے۔ رسول اکرمﷺ نے جہالت کو سب سے بڑی برائی سمجھ کراس کے خلاف علمی جہاد کیا۔ آپ ﷺ نے بحیثیت معلم درس وتدریس کاآغاز فرمایا اور لوگوں کے دلوں میں پڑھنے پڑھانے کی محبت پیدا کی۔ آپﷺ نے مکہ میں باقاعدہ مدرسہ بنایا جہاں آپﷺصحابہ کرامؓ کو تعلیم دیتے تھے۔اسی طرح مدینہ منورہ میں مسجد نبوی میں ایک چبوترہ قائم کیا اورآپﷺ وہاں تشریف فرماکرصحابہ کرامؓکی تعلیم کا بندوبست کیا۔ آپ ﷺ نے مردوں کی طرح عورتوں کی تعلیم کی طرف بھی توجہ فرمائی اوران کیلئے باقاعدہ ایک دن مقرر فرمایا۔

مسلمانوں نے رسول اکرمﷺ کی سیرت کے اس پہلو سے خوب راہ نمائی لی اورعلم کی روشنی عام کرنے اوردنیا سے جہالت کے خاتمے کیلئے قابل تحسین کوششیں کیں۔آپﷺ کے بعد خلفائے راشدین کے دور میں یہ علمی کاوشیں مزید آگے بڑھتی رہیں اورمسلمانوں کے دیگرادوارمیں علمی روشنی اس قدر پھیل گئی کہ اس کی کرنیں شرق سے غرب تک پھیل گئیں اوردنیابھر میں موجود علم کے متلاشیوں نے اس شمع سے خوب روشنی حاصل کی۔دورحاضر کی ساری علمی ترقی کی بنیاد رسول اکرمﷺکی سیرت پاک ہے۔یورپ کے انصاف پسند مورخین رسول پاکﷺ کے اس علمی احسان کو نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اوروہ اس بات کا برملا اعلان کرتے ہیں کہ یہ ساری علمی ترقی مسلمانوں کی مرہون منت ہے۔

جہاں داری کے اصول

 آپ ﷺکی آمد سے قبل دنیا پر حکومت کاواحد طریقہ بادشاہت تھا۔بادشاہ وقت خدائی اختیار کا حامل سمجھا جاتا تھا۔ اس کی بات اس ملک کا قانون تھا۔کار سلطنت میں عوام کی رائے کوشامل کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی جاتی تھی۔ رسول اکرمﷺ ہمیشہ ہرریاستی معاملے میں عوام سے مشورہ فرماتے اور ان کے مشورے کو اہمیت بھی دیتے۔ تاریخ شاہد ہے آپ ﷺ نے بہت بڑے ریاستی امور میں مشوروں کو مدنظر رکھ کر فیصلے فرمائے۔ مثلاً غزوہ خندق کے موقع پر خندق کھودنے کا مشورہ حضر ت سلمان فارسیؓ کاتھا،جسے آپ ﷺ نے قبول فرمایا۔

حقوق وفرائض کا تعین

معاشروں کے استحکام اورترقی میں حقوق وفرائض کاگہرا تعلق ہے۔ آپ ﷺ نے والدین سے لے کر اولاد تک اوررعایا سے لے کرحکمران تک سب کے حقوق وفرائض کا تعین کیا۔آج جوحقوق کے نام پر دنیامیں تحریکیں چلتی ہیں اوروہ ارباب اقتدار سے اپنے حقوق طلب کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ انھیں اپنے حقوق کا ادراک ہے۔ یہ شعور دراصل رسول اکرم ﷺکی سیرت کے ذریعے لوگوں تک پہنچا ہے۔ 

طہارت اورپاکیزگی 

اسلام کی آمد سے قبل جہالت کی آندھی نے انسانی اخلاقیات پربرے اثرات مرتب کررکھے تھے۔انسان میں طہارت اورپاکیزگی کانام ونشان نہیں تھا۔اس کی زندگی میں ناپاکی، پلیدی اورگندگی کااثربہت بڑھ گیاتھا۔یہ پلیدی محض جسمانی نہیں تھی بلکہ انسانوں کے کردار اور سوچ بھی ناپاک ہوچکے تھے۔طہارت اور پاکیزگی ان کی فکر اور خصلت سے نکل چکی تھی۔ رسول اکرمﷺنے دنیا کوطہارت اور پاکیزگی کی دولت سے مالامال فرمایا۔ آپﷺنے طہارت کونصف ایمان قرار دیا۔آپﷺنے پاک صاف رہنے کاحکم دیااوریہ بتایاکہ ناپاکی میں رب کی رضا کاحصول تو درکنارانسان کی کوئی عبادت بھی قابل قبول نہیں ہے۔آج دنیامیں صفائی اورمثبت سوچ پر بہت زوردیاجاتاہے اس سوچ کی تبدیلی کے پیچھے بھی دراصل رسول اللہ ﷺ کی پاک سیرت کار فرما ہے۔

خودداری اورعزت نفس

آپ ﷺ کی آمد سے قبل انسان تمام اخلاقی اورمعاشرتی کمزوریوں کا شکار تھا۔ اس بنا پر اس نے خود ہی اپنی متاع غرور کاسودا کرلیاتھا تووہ عزت نفس اورخودداری کی دولت سے محروم ہوچکاتھا۔رسول اللہﷺ نے انسانیت کو ان برائیوں سے نکال کرخودداری کا سبق دیا۔

امن وسلامتی

رسول اللہ ﷺکی آمد سے قبل جو دنیا کی جنگی صورت حال تھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں تھی۔ان حالات میں رسول اللہ ﷺ نے امن کی بات کی۔ انسانی جان کوقتل کرنے کے زمانے میں حضور اکرمﷺ نے انسانی جان کی حرمت کی بات کی۔آپ ﷺ نے اس جنگی ماحول کوختم کیا۔ تاریخ شاہد ہے کہ رسول اللہ ﷺنے جتنی بھی جنگیں لڑیں وہ سب دفاعی جنگی تھیں۔

مختصر یہ کہ رسول پاک ﷺ کی انسانی تہذیب و  تمدن پر لاتعداد احسانات موجود ہیں جن کاتذکرہ کرنا اس مختصر سے مضمون میں ممکن نہیں ہے۔ آپﷺ کے یہ احسانات محض اُمت مسلمہ پر نہیں ہیں بلکہ تمام عالم انسانیت پر ہیں۔انسان اگرآج بھی رسول اکرمﷺ کی سیرت کومدنظر رکھے توبہت سے مسائل جوانسان کیلئے سوہان روح بنے ہوئے ہیں خود بخود ختم ہوجائیں گے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

فردمعاشرہ اور اخلاق نبویﷺ

’’ (اے حبیب) اللہ تعالیٰ کی رحمت سے آپﷺ لوگوں سے نرمی کے ساتھ پیش آتے ہیں، اگر آپ سخت مزاج اور سخت دل والے ہوتے تو یہ لوگ آپ کے پاس سے ہٹ جاتے‘‘(الانعام:159)حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں، رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’کامل ترین مومن وہ ہے جو اخلاق میں اچھا ہو اور اپنے اہل وعیال کیلئے نرم خو ہو‘‘(مشکوٰۃ المصابیح:3263)

سخاوت کا اعلیٰ ترین معیار

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا: ’’اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو تو مجھے یہ بات پسند نہ ہو کہ اس پر تین راتیں گزریں اور اس کے بعد اس میں سے کچھ میرے پاس رہے مگر صرف اتنا کہ اس سے قرض ادا کر سکوں‘‘(بخاری شریف)۔ اخلاق فاضلہ میں سے سخاوت ہی وہ سب سے بڑی صفت ہے جس کے متعلق حضور اکرم ﷺنے خصوصیت سے توجہ دلائی ہے اور فرمایا: ’’خیرات سے انسان کا مال کم نہیں ہوتا بلکہ جتنا وہ دیتا ہے اتنا ہی خدا اسے اور دے دیتا ہے‘‘۔

حضورﷺ کا عفوودرگزر

رسول اکرمﷺ نے کبھی اپنی ذات کا انتقام نہیں لیا، ہاں اگر اللہ کی حد پامال کی جاتی تو آپﷺ اس کا انتقام لیتے تھے (ابو داؤد)

مسائل اور ان کا حل

سجدہ کی تسبیحات چھوٹنے سے نماز پر اثر سوا ل :سجدہ میں اگر تسبیحات چھوٹ جائیں تو کیا اس سے نماز پر اثر پڑتا ہے اور سجدہ سہو کرنا ہو گا؟جواب : سجدہ کی تسبیحات سنت ہیں، ان کے پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہئے تاہم ان کے چھوٹ جانے کی صورت میں سجدہ سہو لازم نہیں۔

آئینی بحران سنگین ہو گیا؟

پاکستان میں بڑا آئینی بحران پیدا ہو چکا ہے جو آنے و الے دنوں میں سیاسی عدم استحکام میں اضافے کی خبر دے رہا ہے۔ کشیدگی صرف ریاست کے ستونوں کے درمیان ہی نہیں عدلیہ کے اندر بھی اختلافات شدت اختیار کر چکے ہیں۔

وائس چانسلرز کی تقرریوں کا عمل ایشو کیوں بنا؟

سپریم کورٹ کی طرف سے مخصوص نشستوں کے تفصیلی فیصلہ کے بعد عدالت عظمیٰ اور حکومت ایک دوسرے کے مد مقابل کھڑے ہیں اور خاص طور پر عدالت عظمیٰ کی جانب سے 8فروری کے انتخابات کو غیر منصفانہ قرار دینے اور الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ناکامی کے سوال پر حکومت میں پریشانی ہے ۔