ذرامسکرائیے
مہمان (چھٹا کینو لیتے ہوئے میزبان سے): اجی، کیا بتاؤں میری نظر تو بہت کمزور ہے۔ میزبان (جل کر): جی ہاں! اس لئے آپ کینوؤں کو انگور سمجھ کر کھا رہے ہیں۔ ٭٭٭
پولیس: (جیب کترے سے):تم نے اس آدمی کی جیب سے بٹوہ کس طرح نکال لیا؟
جیب کترا : اس علم کو سکھانے کی فیس پانچ سو روپے ہے۔
٭٭٭
ایک صاحب کی بینائی کمزور ہو رہی تھی۔ وہ ڈاکٹر کے پاس گئے۔
ڈاکٹر نے آنکھوں کا معائنہ کرنے کے بعد کہا: ابھی عینک نہ لگوائیں، آپ گاجریں کھانا شروع کر دیں‘‘۔
اس شخص نے کہا : ’’گاجریں تو میرے خرگوش بڑی رغبت سے کھاتے ہیں۔ یہ عجیب علاج ہے‘‘۔
ڈاکٹر : ’’کیا آپ نے اپنے کسی خرگوش کو کبھی عینک لگاتے دیکھاہے‘‘۔
٭٭٭
ایک مصنف کا لکھا ہوا ڈرامہ بری طرح فلاپ ہوگیا۔ ان سے جب پوچھا گیا کہ ان کا لکھا ہوا ڈرامہ ناکام کیوں ہوا‘‘۔
انہوں نے جواب دیا: ’’اصل میں جس تھیڑ میں یہ ڈرامہ پیش کیا گیا اس کی تعمیر ہی غلط ہوئی تھی۔
کھیل دیکھنے والوں کی کرسیوں کا رخ سٹیج کی طرف تھا،اس لئے وہ کھیل دیکھنے اور پھر اسے ناپسند کرنے پر مجبور تھے‘‘۔
…٭…
ایک آدمی لائبریری میں گیا۔ لائبریرین سے کہا۔’’مجھے کوئی اچھی سی کتاب دے دیں۔‘‘
لائبریرین نے پوچھا: ’’آپ کیسی کتاب پڑھنا پسند کریں گے‘‘،’’ ہلکی پھلکی، یا فکرو جذبات سے بوجھل‘‘
’’ اس سے مجھے کچھ فرق نہیں پڑتا کہ کتاب ہلکی ہے یا بوجھل،باہر میری کار کھڑی ہے‘‘۔
…٭…