بلوچستان میں معاشی ترقی اور سرمایہ کاری کا فروغ

تحریر : عرفان سعید


وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے رواں ہفتہ پرائیویٹ سپیشل اکنامک زون کی تشکیل سے متعلق منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران صوبے میں معاشی ترقی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے عزم کا اظہار کیا۔

 ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان سرمایہ کاری کے لیے موزوں ہے اور حکومت اس صوبے میں معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ اس تناظر میں خصوصی اکنامک زونز کے ساتھ ساتھ نجی اقتصادی زونز کی تشکیل کا عمل بھی جاری ہے، جس کے ذریعے روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں گے۔بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور اپنے قدرتی وسائل اور سٹریٹجک اہمیت کی وجہ سے توجہ کا مرکز رہا ہے۔ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے پاس وسیع قدرتی وسائل موجود ہیں لیکن ماضی میں ان وسائل کا مناسب استعمال نہیں کیا گیا تاہم موجودہ حکومت اس صوبے کی ترقی کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہیں۔ گوادر پورٹ اور پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) جیسے بڑے منصوبے اس صوبے کی ترقی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے واضح کیا کہ نجی شعبہ کی شمولیت بلوچستان کی معاشی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ اس حوالے سے حکومت ون ونڈو آپریشن کے تحت سرمایہ کاروں کو سہولتیں فراہم کر رہی ہے۔ اس سے نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو بھی بلوچستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب ملے گی۔ نجی اقتصادی زونز کے قیام سے بلوچستان میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور معاشی سرگرمیاں تیز ہوں گی۔بلوچستان کی ترقی کے لیے وفاقی حکومت کا کردار بھی قابلِ ذکر ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں وفاقی حکومت صوبے میں مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو گمراہ کرنے والی قوتیں ناکام ہوں گی۔ان کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت بلوچستان کو ترقیاتی فنڈز فراہم کر رہی ہے اور اس کی تعمیر و ترقی کو یقینی بنا رہی ہے۔بلوچستان میں جاری منصوبوں میں گوادر پورٹ کی تعمیر، توانائی کے منصوبے اور سڑکوں کی تعمیر شامل ہے۔ خاص طور پر گوادر پورٹ کی تعمیر اور وہاں سے تجارتی سامان کی ہینڈلنگ سے بلوچستان کی معیشت میں بہتری آئے گی۔ اس کے علاوہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مشترکہ اقدامات سے بلوچستان کی ترقی میں مزید تیزی آئے گی۔اگرچہ بلوچستان کی ترقی کے لیے کئی اقدامات کیے جا رہے ہیں لیکن اس عمل میں رکاوٹیں بھی حائل ہیں۔ بیرونی قوتیں بلوچستان کی ترقی کو روکنے کی کوششیں کرتی رہتی ہیں تاکہ اس صوبے میں بدامنی اور پسماندگی کو فروغ دیا جا سکے تاہم ملکی قیادت اس حوالے سے پرعزم ہے کہ ان رکاوٹوں کا سامنا کر کے بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھیں گے۔ نجی شعبے کی شمولیت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے ذریعے بلوچستان کو معاشی بلکہ سماجی سطح پر بھی ترقی حاصل ہوگی۔ گوادر پورٹ اور دیگر منصوبے اس خطے کی معاشی حالت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے اور آنے والے برسوں میں بلوچستان ملکی ترقی میں ایک نمایاں کردار ادا کرے گا۔

رواں ہفتہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے دورہ کوئٹہ کے موقع پر صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکمران طبقہ عوام کی مشکلات کے بجائے اپنے مفادات کو ترجیح دے رہا ہے۔اُن کے بقول بلوچستان کے وسائل سے پورے ملک کو فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے لیکن یہاں کے عوام محرومی اور غربت کا شکار ہیں۔ عوام کو ان کے حقوق دلانے کے لیے جماعت اسلامی نے ہمیشہ آواز بلند کی ہے اور اب عوام کے حقوق کے لیے عملی جدوجہد جاری ہے۔یہ بات قابل غور ہے کہ جماعت اسلامی کی جانب سے بجلی کے بلوں میں کمی اور معاشی مسائل کے حل کے لیے کی جانے والی کوششیں عوام میں مقبول رہی ہیں۔ ان کی قیادت میں ہونے والے دھرنے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جماعت اسلامی عوامی مفادکے تحفظ کے لیے سرگرم ہے۔ان کا یہ دعویٰ کہ حکمران طبقہ ذاتی مفادات کے لیے اقتدار میں ہے عوامی سطح پر پائی جانے والی مایوسی کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے حکومتی اشرافیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد صرف اپنے اقتدار کو برقرار رکھنا ہے جبکہ عوام کو بھاری بلوں اور ٹیکسوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے خبردار کیا کہ اگر حکومت عوامی مطالبات کو نظرانداز کرتی رہی تو جماعت اسلامی عوامی تحریک کو آگے بڑھائے گی اور یہ تحریک حکومت کے خاتمے کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ جماعت اسلامی کی تحریک کا مقصد عوام کو ریلیف دلانا ہے اور وہ اپنی جدوجہد کو آئینی، قانونی اور جمہوری حدود میں رہتے ہوئے جاری رکھے گی۔ یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب عوام مہنگائی اور بے روزگاری کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اور جماعت اسلامی اس موقع کو استعمال کرتے ہوئے خود کو عوام کے حقیقی نمائندے کے طور پر پیش کر رہی ہے۔دوسری جانب حق دو تحریک کے سربراہ رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے اپیکس کمیٹی اور حکومت کی جانب سے بارڈر کی بندش کے فیصلوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں بڑھتی بے روزگاری کا بڑا سبب حکومت کی غیر دانشمندانہ پالیسیاں ہیں جنہوں نے سرحدی تجارت اور کاروبار کو محدود کرکے لاکھوں لوگوں کو بے روزگار کر دیا ہے۔ چمن سے گوادر تک سرحدی کراسنگ پوائنٹس پر 30 لاکھ سے زائد لوگوں کا روزگار وابستہ ہے جو بارڈر ٹریڈ کے ذریعے اپنے خاندانوں کا پیٹ پال رہے تھے۔ تاہم حکومت نے سمگلنگ کے نام پر بارڈرز کو بند کرکے نہ صرف انہیں روزگار سے محروم کیا ہے بلکہ کوئی متبادل ذریعہ معاش بھی فراہم نہیں کیا۔ ان کے مطابق یہ ایک سنگین مسئلہ ہے اور حکومت کو بارڈر ٹریڈ کو بحال کرکے لوگوں کو روزگار کی فراہمی کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ بلوچستان میں صنعتوں کی کمی ہے اور لوگ زیادہ تر بارڈر تجارت پر انحصار کرتے ہیں۔ ان کے مطابق بلوچستان میں موجود فیکٹریوں میں صوبے کے لوگوں کی شمولیت نہ ہونے کے برابر ہے، زیادہ تر معاشی فائدہ وفاق اور دیگر صوبوں کو پہنچتا ہے۔ حکومت ہر سال صرف پانچ ہزار لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جبکہ لاکھوں نوجوان تعلیم مکمل کرکے روزگار کی تلاش میں ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ حکومت کی بے حسی اور غلط فیصلے لوگوں کو شدت پسندانہ کارروائیوں کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین کے تحت اپنے شہریوں کو روزگار فراہم کرے لیکن حکومت عوامی مسائل حل کرنے کے بجائے اپنے اخراجات بڑھا رہی ہے۔ بلوچستان میں تمام سرحدی پوائنٹس کو کھولا جائے تاکہ لوگوں کو روزگار مل سکے اور بھتہ خوری اور چیک پوسٹوں پر غیر قانونی رقوم کی وصولی کو روکا جائے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

فردمعاشرہ اور اخلاق نبویﷺ

’’ (اے حبیب) اللہ تعالیٰ کی رحمت سے آپﷺ لوگوں سے نرمی کے ساتھ پیش آتے ہیں، اگر آپ سخت مزاج اور سخت دل والے ہوتے تو یہ لوگ آپ کے پاس سے ہٹ جاتے‘‘(الانعام:159)حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں، رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’کامل ترین مومن وہ ہے جو اخلاق میں اچھا ہو اور اپنے اہل وعیال کیلئے نرم خو ہو‘‘(مشکوٰۃ المصابیح:3263)

سخاوت کا اعلیٰ ترین معیار

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا: ’’اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو تو مجھے یہ بات پسند نہ ہو کہ اس پر تین راتیں گزریں اور اس کے بعد اس میں سے کچھ میرے پاس رہے مگر صرف اتنا کہ اس سے قرض ادا کر سکوں‘‘(بخاری شریف)۔ اخلاق فاضلہ میں سے سخاوت ہی وہ سب سے بڑی صفت ہے جس کے متعلق حضور اکرم ﷺنے خصوصیت سے توجہ دلائی ہے اور فرمایا: ’’خیرات سے انسان کا مال کم نہیں ہوتا بلکہ جتنا وہ دیتا ہے اتنا ہی خدا اسے اور دے دیتا ہے‘‘۔

حضورﷺ کا عفوودرگزر

رسول اکرمﷺ نے کبھی اپنی ذات کا انتقام نہیں لیا، ہاں اگر اللہ کی حد پامال کی جاتی تو آپﷺ اس کا انتقام لیتے تھے (ابو داؤد)

مسائل اور ان کا حل

سجدہ کی تسبیحات چھوٹنے سے نماز پر اثر سوا ل :سجدہ میں اگر تسبیحات چھوٹ جائیں تو کیا اس سے نماز پر اثر پڑتا ہے اور سجدہ سہو کرنا ہو گا؟جواب : سجدہ کی تسبیحات سنت ہیں، ان کے پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہئے تاہم ان کے چھوٹ جانے کی صورت میں سجدہ سہو لازم نہیں۔

آئینی بحران سنگین ہو گیا؟

پاکستان میں بڑا آئینی بحران پیدا ہو چکا ہے جو آنے و الے دنوں میں سیاسی عدم استحکام میں اضافے کی خبر دے رہا ہے۔ کشیدگی صرف ریاست کے ستونوں کے درمیان ہی نہیں عدلیہ کے اندر بھی اختلافات شدت اختیار کر چکے ہیں۔

وائس چانسلرز کی تقرریوں کا عمل ایشو کیوں بنا؟

سپریم کورٹ کی طرف سے مخصوص نشستوں کے تفصیلی فیصلہ کے بعد عدالت عظمیٰ اور حکومت ایک دوسرے کے مد مقابل کھڑے ہیں اور خاص طور پر عدالت عظمیٰ کی جانب سے 8فروری کے انتخابات کو غیر منصفانہ قرار دینے اور الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ناکامی کے سوال پر حکومت میں پریشانی ہے ۔