190 ملین پائونڈ کیس فیصلہ اور ممکنہ اثرات

تحریر : عدیل وڑائچ


اس وقت ملکی سیاست میں 190ملین پاؤنڈ کیس کے جلد آنے والے فیصلے کے چرچے ہیں۔یوں تو بانی پی ٹی آئی کے خلاف درجنوں کیسز بنے اور کئی میں سزائیں بھی ہوئیں مگر 190ملین پاؤنڈ کیس پر بحث دلچسپ ہونے کے ساتھ ساتھ کافی اہمیت بھی اختیار کرتی جار ہی ہے۔

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں ہونے جا رہا ہے جب حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکراتی عمل تیسرے سیشن تک پہنچ چکا ہے۔ نہ صرف فلور آف دی ہاؤس پر بلکہ ٹی وی سکرینوں پر بھی 190ملین پاؤنڈ کیس کے آنے والے فیصلے کی ہی گونج ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ اس کیس کا فیصلہ جلد آنا چاہیے کیونکہ یہ کیس بھی ماضی کے کیسز کی طرح ٹھہر نہیں پائے گا جبکہ حکومت نے اس کیس کی بنیاد پر بانی پی ٹی آئی کی کرپشن کا بیانیہ بنانا شروع کر دیا ہے۔

190ملین پاؤنڈ کیس میں سابق وزیراعظم پر الزام ہے کہ انہوں نے شہزاد اکبر کے ساتھ مل کر 190ملین پاؤنڈ کی رقم‘ جو کہ حکومتِ پاکستان کی ملکیت تھی‘ اسے کابینہ کو گمراہ کرکے غلط مد میں ایڈجسٹ کیا اور اس کے عوض 458کنال اراضی اور  رقم اور دیگر فوائد حاصل کیے۔ یہ رقم برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے مطابق حکومتِ پاکستان کی ملکیت تھی مگر اسے کابینہ سے بند لفافے میں منظوری لے کر ایک پراپرٹی ٹائیکون کے ذمہ واجب الادا رقم کی مد میں ایڈجسٹ کر دیا گیا۔ اس فائدے کے بدلے سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے مبینہ طور پر القادر یونیورسٹی کے لیے عطیات کی مد میں 458کنال اراضی کے ساتھ ساتھ 28کروڑ روپے سے زائد رقم بھی پراپرٹی ٹائیکون سے حاصل کی۔ بانی پی ٹی آئی پر الزام ہے کہ انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور بشریٰ بی بی نے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کی ٹرسٹی بن کر اس میں سہولت کاری کی۔ صرف یہ نہیں بلکہ موہڑہ نور بنی گالہ کے قریب 240کنال سے زائد زمین بھی حاصل کی گئی۔ القادر یونیورسٹی پراجیکٹ 26دسمبر 2019ء کو عمران خان‘ بشریٰ بی بی‘ زلفی بخاری اور ظہیر الدین بابر اعوان کے ساتھ بطور ٹرسٹ رجسٹر ہوا۔ دس جولائی 2020ء کی ترمیم کے مطابق اس وقت صرف عمران خان اور بشریٰ بی بی اس کے قانونی ٹرسٹیز ہیں۔ نیب قانون کے سیکشن 9(A)(2) کے تحت غور کیے بغیر قیمتی چیز حاصل کرنا‘ 9(A)(4) کے تحت کرپشن کے ذریعے جائیداد‘ قیمتی چیز‘ مالی فائدہ حاصل کرنا‘ 9(A)(6) کے تحت اتھارٹی کا غلط استعمال اور 9(A)(12) کے تحت جرم میں مدد اور معاونت جرم ہیں۔ نیب قانون کے سیکشن دس کے تحت کرپشن اور کرپٹ پریکٹس کے مذکورہ بالا جرائم کی سزا 14سال تک قید اور جائیداد کی ضبطگی ہے۔ 

اس کیس میں دلچسپ صورتحال اس لیے بھی بن چکی ہے کہ اس کے فیصلے کی تاریخ میں تین مرتبہ تبدیلی ہو چکی ہے۔ احتساب عدالت نے پہلے 23دسمبر کے لیے کیس مقرر کیا‘ اس کے بعد چھ جنوری اور 13 جنوری کی تاریخیں مقرر کی گئیں‘ مگر 13 جنوری کو معزز جج نے یہ فیصلہ سنانے کے بجائے 17جنوری کی تاریخ مقرر کر دی۔ عدالت کی جانب سے بتایا گیا کہ چونکہ ملزمان اور ان کے وکلا عدالت میں پیش نہیں ہوئے یہی وجہ ہے کہ کیس کا فیصلہ مؤخر کیا جارہا ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ فیصلہ سنانے کا وقت دن گیارہ بجے دیا گیا تھا مگر ساڑھے دس بجے ہی ملزمان کے پیش نہ ہونے پر فیصلہ مؤخر کر دیا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کی لیڈرشپ یہ وضاحت پیش کر رہی ہے کہ 190ملین پاؤنڈ کیس کے فیصلے میں تاخیر کا کسی ڈیل سے تعلق نہیں۔ ویسے یہ بات حقیقت پر مبنی بھی ہے کہ اس کیس کے فیصلے کا مذاکراتی عمل سے کوئی تعلق نہیں ۔ قوی امکان ہے کہ 190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ اس بار دی گئی تاریخ پر سنا دیا جائے ۔ اس کیس کا فیصلہ آنے کے بعد ایک بات بہت اہم ہو گی جب اُسی روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے مزید چار ججز کے تقرر کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہو رہا ہو گا اور اس اجلاس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد سمیت کئی محرکات تبدیل ہو چکے ہوں گے۔ 

دوسری طرف حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکراتی عمل کا تیسرا دور آج ہونے جا رہا ہے۔ کئی روز کے تعطل کے بعد مذاکراتی عمل کے تیسرے فیز میں پاکستان تحریک انصاف تحریری طور پر اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھنے جا رہی ہے جس میں کارکنوں کی رہائی اور نو مئی اور 26نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کا قیام ہے۔ تحریک انصاف کے مطالبے پر مذاکراتی کمیٹی کے ارکان کی بانی پی ٹی آئی کے ساتھ اڈیالہ جیل میں ملاقات بھی کروائی گئی مگر یہ ملاقات نگرانی کے ماحول میں ہوئی۔ تحریک انصاف کی خواہش ہے کہ یہ ملاقات زیر نگرانی ماحول کے بجائے بغیر نگرانی کے ہونی چاہیے جو فی الحال نا ممکن لگتا ہے۔ مگر یہ خوش آئند ہے کہ غیریقینی صورتحال میں بالآخر دونوں فریق ایک مرتبہ پھر آج سپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں پارلیمنٹ کی عمارت میں بیٹھنے جا رہے ہیں۔ اس بیٹھک کے 24گھنٹوں بعد 190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ بھی آجائے گا۔ اگر اس میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو سزا ہو گئی تو یہ مذاکراتی عمل پر کافی حد تک منفی طور پر اثر انداز ہو گا۔

مذاکراتی عمل میں پاکستان تحریک انصاف کے دو ابتدائی مطالبات سامنے آنے کے بعد یہ بات بھی قابلِ غور ہو گی کہ حکومت کے پاکستان تحریک انصاف کے لیے کیا مطالبات ہیں؟ پاکستان تحریک انصاف کے پاس حکومت کو دینے کے لیے کیا ہے؟ کیا پاکستان تحریک انصاف سوشل میڈیا پر حکومت اور ریاستی اداروں کے خلاف جاری مہم کو ختم کرنے پر راضی ہو جائے گی؟ اگر پی ٹی آئی کے مطالبات کی بات کی جائے تو تحریک انصاف کے کئی کارکن تو پہلے ہی رہا ہو چکے‘ کچھ کے معاملات عدالتوں میں ہیں‘ کچھ کو سزا ہو چکی۔ ایسے میں اس مطالبے کو جزوی طور پر قابلِ عمل کہا جا سکتا ہے۔ دوسرا مطالبہ‘ جو جوڈیشل کمیشن کے قیام سے متعلق ہے‘ کیا پاکستان تحریک انصاف یہ لکھ کر دینے کو تیار ہو گی کہ کمیشن کی رپورٹ کی فائنڈنگ کو وہ ہر حال میں تسلیم کرے گی؟ اگر تحریک انصاف ایسا کرنے کے لیے رضا مند ہو جاتی ہے تو وہ مستقبل میں اپنے ہی مطالبے کے پھندے میں پھنس سکتی ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

ملٹری ڈائٹ اپنائیں، وزن گھٹائیں

سمارٹ بننے اور دبلا نظر آنے کا جنون آج کل ہر کسی کے سر پر سوار ہے۔ بالخصوص خواتین جاذب نظر دکھائی دینے اور نت نئے فیشن اپنانے کی خاطر دبلا نظر آنے کے خبط میں مبتلا ہیں۔ ایک طرح سے یہ بری بات نہیں کیونکہ موٹاپا کئی بیماریوں کی جڑ اور خوبصورتی کو ختم کر دیتا ہے لیکن اس رجحان کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ دبلا نظر آنے کیلئے اکثر لوگ ڈائیٹنگ کا سہارا لیتے اور یہ جانے بغیر کہ ڈائیٹنگ کے نقصانات کیا ہیں۔ کس حد تک ڈائیٹنگ کی جانی چاہیں۔ محض ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی ڈائیٹنگ کو معمول بنا لیتے ہیں اور پھر بھی نتائج حسب منشا حاصل نہیں کر پاتے۔

فریج کی دیکھ بھال ضروری

فریج کچن کا ایک ضروری حصہ بن چکا ہے اور کچن میں ہونے والے کاموں میں اس کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس لئے فریج کی ضروری دیکھ بھال اور اس کے استعمال کے طریقے جاننا بھی بڑا ضروری ہے تاکہ کچن میں آپ کا یہ مددگار ہمیشہ آپ کا ساتھ دیتا رہے۔ فریج کو تھرمامیٹر کے ذریعے اکثر و بیشتر چیک کرتے رہنا چاہئے۔ اس طرح آپ کو فریج کی کارکردگی اور اس میں پیدا ہونے والی خرابیوں کے بارے میں معلومات حاصل ہوتی رہیں گی۔

رہنمائے گھرداری ڈارک سرکل

اکثر لڑکیاں اپنی آنکھوں کے گرد پڑنے والے ڈارک سرکلز کی وجہ سے بہت پریشان رہتی ہیں۔انہوں سب سے پہلے تو یہی کہوں گی کہ وہ اپنی نیند پوری کریں، یعنی پورے 8 گھنٹے کی نیند لیں۔ سوچیں کم اوراپنی غذا کا دھیان رکھیں۔ پھل اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کریں، کھیرا زیادہ کھائیں، ناریل کا پانی پئیں۔ ایک ٹوٹکا بتا رہی ہوں وہ استعمال کریں اللہ نے چاہا تو فرق پڑے گا۔

آج کا پکوان: کھٹی مچھلی

اجزاء: مچھلی آدھا کلو، سرخ مرچ ایک چمچ، نمک ایک چائے کا چمچ، اجوائن ایک چائے کا چمچ، امچور ایک چائے کا چمچ، آئل ڈیڑھ پیالی، لہسن ایک گٹھی۔

اسماعیل میرٹھی بڑوں کی باتیں بچوں کے لہجے میں کرنے والے

انہیں محض بچوں کا شاعر سمجھنا ادبی اور تاریخی غلطی ہے جس کی اصلاح ہونی چاہئے اسماعیل میرٹھی کی مقبولیت اور ہر دلعزیزی کا یہ عالم ہے کہ لاکھوں کروڑوں نوخیز ذہنوں کی آبیاری میں ان کی کتابوں سے مدد ملی

سوء ادب :حفیظ جالندھری ؔ

ایک بار حفیظ صاحب کی طبیعت ناساز ہو گئی تو وہ اپنے فیملی ڈاکٹر کے پاس گئے جس نے اْن کا تفصیلی معائنہ کیا اور بولے ’’حفیظ صاحب آپ کچھ دن کے لیے ذہنی کام بالکل ترک کر دیں‘‘۔ جس پر حفیظ صاحب بولے ’’یہ کیسے ہو سکتا ہے ، میں تو آج کل میں اپنی نئی کتاب لکھ رہا ہوں‘‘۔’’وہ بے شک لکھتے رہیے‘‘ ڈاکٹر نے جواب دیا۔٭٭٭٭