آئو میلے پر چلیں!

باذل ایک چھوٹے سے گائوں میں اپنے گھر والوں کے ساتھ رہتا تھا۔ اگرچہ وہ لوگ غریب تھے مگر ان کے گھر کا ماحول بہت ہی خوشگوار تھا۔ ان کا گزر بسر سادہ تھا۔
ایک روز باذل اپنے ابا جان کے ساتھ بیٹھا تھا کہ باہر سے آواز آئی ’’خوشخبری خوشخبری نیلام پور میں میلہ لگایا جا رہا ہے، بروز اتوار کو آیئے آیئے‘‘۔
باذل کبھی میلے میں نہیں گیا تھا۔ اس نے ضد کی کہ وہ جانا چاہتا ہے لیکن پھر اس کو خود خیال آیا اور اپنے گھر کے حالات دیکھ کر چپ کر گیا۔ دو دن باقی رہ گئے میلے میں۔ باذل دن رات سوچتا رہتا میلہ کیسا ہوگا ؟کون کون آئے گا؟۔
آخر میلے کا دن آ گیا۔ سارے گائوں میں ڈھول کا شور، قمقمے سے سارا گائوں سجا ہوا تھا۔ باذل اپنے گھر کی کھڑکی سے کھڑے ہو کر لوگوں کی چہل پہل دیکھ رہا تھا۔ دراصل اس کے ابا میلے کی ٹکٹ بھی نہیں خرید سکتے تھے۔
باذل حسرت سے یہ سارا منظر دیکھ رہا تھا اتنے میں باہر سے ایک آدمی گزرا جو اپنے حلیے سے اچھا خاصا امیر معلوم ہوتاتھا۔ باذل سے پوچھا سارا گائوں میلہ دیکھنے کے لئے جا رہا ہے، تم لوگ کیوں نہیں جا رہے۔
باذل بولا انکل ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں۔ اس آدمی نے بولا بیٹا کوئی بات نہیں آپ میرے ساتھ چلو۔
باذل نے کہا میرے ابا مجھے آپ کے ساتھ جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اس نے کہا آپ مجھے اپنے ابا جان سے ملاقات کروائیں۔ وہ آدمی اس کے ابا سے ملا انہیں ہر طرح سے مطمئن کرنے کی کوشش کی مگر وہ نہ مانے۔ آخر اس نے کہا آپ بھی باذل کے ساتھ میرے ساتھ میلے پر چلیں۔ کافی اصرار کے بعد وہ راضی ہوگئے۔
باذل بہت خوش تھا، وہ جیسے ہی وہاں پہنچا اس کی آنکھیں کھلی کھلی رہ گئیں۔ اس نے اتنی رونقیں، ڈھول ڈھمکے کبھی نہیں دیکھے تھے۔ اس نے سرکس دیکھی، بہت سے کرتب دیکھے، جلیبیاں اور پکوڑے کھائے اور میلہ ختم ہونے کے بعد وہ گھر آ گئے۔ باذل اور اس کے ابا نے اس آدمی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور آج بازل کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا۔