آئو میلے پر چلیں!

تحریر : عائشہ حفیظ(ملتان)


باذل ایک چھوٹے سے گائوں میں اپنے گھر والوں کے ساتھ رہتا تھا۔ اگرچہ وہ لوگ غریب تھے مگر ان کے گھر کا ماحول بہت ہی خوشگوار تھا۔ ان کا گزر بسر سادہ تھا۔

 ایک روز باذل اپنے ابا جان کے ساتھ بیٹھا تھا کہ باہر سے آواز آئی ’’خوشخبری خوشخبری نیلام پور میں میلہ لگایا جا رہا ہے، بروز اتوار کو آیئے آیئے‘‘۔

 باذل کبھی میلے میں نہیں گیا تھا۔ اس نے ضد کی کہ وہ جانا چاہتا ہے لیکن پھر اس کو خود خیال آیا اور اپنے گھر کے حالات دیکھ کر چپ کر گیا۔ دو دن باقی رہ گئے میلے میں۔ باذل دن رات سوچتا رہتا میلہ کیسا ہوگا ؟کون کون آئے گا؟۔

 آخر میلے کا دن آ گیا۔ سارے گائوں میں ڈھول کا شور، قمقمے سے سارا گائوں سجا ہوا تھا۔ باذل اپنے گھر کی کھڑکی سے کھڑے ہو کر لوگوں کی چہل پہل دیکھ رہا تھا۔ دراصل اس کے ابا میلے کی ٹکٹ بھی نہیں خرید سکتے تھے۔

 باذل حسرت سے یہ سارا منظر دیکھ رہا تھا اتنے میں باہر سے ایک آدمی گزرا جو اپنے حلیے سے اچھا خاصا امیر معلوم ہوتاتھا۔ باذل سے پوچھا سارا گائوں میلہ دیکھنے کے لئے جا رہا ہے، تم لوگ کیوں نہیں جا رہے۔ 

باذل بولا انکل ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں۔ اس آدمی نے بولا بیٹا کوئی بات نہیں آپ میرے ساتھ چلو۔ 

باذل نے کہا میرے ابا مجھے آپ کے ساتھ جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اس نے کہا آپ مجھے اپنے ابا جان سے ملاقات کروائیں۔ وہ آدمی اس کے ابا سے ملا انہیں ہر طرح سے مطمئن کرنے کی کوشش کی مگر وہ نہ مانے۔ آخر اس نے کہا آپ بھی باذل کے ساتھ میرے ساتھ میلے پر چلیں۔ کافی اصرار کے بعد وہ راضی ہوگئے۔

 باذل بہت خوش تھا، وہ جیسے ہی وہاں پہنچا اس کی آنکھیں کھلی کھلی رہ گئیں۔ اس نے اتنی رونقیں، ڈھول ڈھمکے کبھی نہیں دیکھے تھے۔ اس نے سرکس دیکھی، بہت سے کرتب دیکھے، جلیبیاں اور پکوڑے کھائے اور میلہ ختم ہونے کے بعد وہ گھر آ گئے۔ باذل اور اس کے ابا نے اس آدمی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور آج بازل کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

شبنم رومانی نازک اسلوب کے شاعر

تجھ سے بچھڑ کے، مجھ کو خود اپنی تلاش ہے آخر فلک سے ٹوٹ کے تارا کدھر گیا میر سے گہری نسبت کے باوجود وہ مزاجاً اختر شیرانی سے زیادہ قریب نظر آتے ہیںتخلص کی نفسیاتی اہمیت پہ غور کریں تو شبنم کا لفظ نرمی، نزاکت، لطافت اورحسن فطرت کے تصورات ابھارتا ہے اور یہی سب کچھ شبنم کی شاعری میں نظر آتا ہے

سوء ادب :سرونسٹن چرچل

برطانوی وزیرِ اعظم سرونسٹن چرچل کی ایک خاتون رکن اسمبلی کے ساتھ اکثر بڑی چخ چخ رہتی تھی۔ دونوں ایک دوسرے پر بڑھ چڑھ کر حملے کیا کرتے تھے۔ ایک بار اس خاتون نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ مسٹر چرچل اگر میں آپ کی بیوی ہوتی تو میں نے آپ کو زہر دے دینا تھا۔ جس پر مسٹر چرچل بولے ، محترمہ اگر آپ میری بیوی ہوتیں تو میں نے خود ہی زہر کھا لینا تھا۔

چیمپیئنز ٹرافی کا میلہ سجنے کو تیار

آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کا میلہ سجنے کو تیار، پاکستان پہلی بار آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا میزبان، میگا ایونٹ کا آغاز 19 فروری کو کراچی سے ہو گا،نو مارچ تک جاری رہنے والے ایونٹ کے سنسنی خیزمقابلے کراچی، لاہور، راولپنڈی اور دبئی میں ہوں گے۔

دھوبی کا کُتا

خوشبو پور گائوں میں ایک دھو بی رہتا تھا،ماں باپ گزر جانے کے بعد وہ گھر میں اکیلاہی رہتا تھا۔صبح کو وہ دھوبی گھاٹ جاتا اور شام کو تھکاماندا واپس آتا۔اس کی غیر موجودگی میںکتا گھر کی رکھوالی کرتا تھا۔رات کو بھی دھوبی کے سونے کے بعد کتا گھر کی حفاظت کیلئے جاگتا رہتا۔

اندھا سانپ اورچڑیا

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ جلیل پور کے ایک گائوں میں ایک مشہور ڈاکو رہتا تھا۔وہ اپنا قصہ بیان کرتے ہوئے بتاتا ہے،ایک بار میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ ڈاکہ ڈالنے جا رہا تھا۔راستے میں ہم ایک جگہ کچھ دیر آرام کرنے بیٹھے تو وہاں ہم نے دیکھا کہ کھجور کے تین درخت ہیں۔جن میں سے دو پر تو خوب پھل آ رہا ہے جبکہ تیسرا بالکل خشک ہے۔

وسیع کائنات

رات کو ثناء کی نظر آسمان پر پڑی تو ستارے خوب چمک رہے تھے۔ وہ کچھ دیر تو انہیں دیکھتی رہی، پھر اپنے ابو سے پوچھا: ’’ابو جان! یہ ستارے رات ہی کو ہی کیوں چمکتے ہیں ؟‘‘