قناعت پسندی یا قنات پسندی
میرے اور مسٹر واہ واہ میں ایک واضح فرق موجود ہے۔ میں قناعت پسند ہوں اور مسٹر واہ واہ قنات پسند ہیں۔
ننھے قارئین !آپ کو ’’قناعت‘‘(تھوڑے میں بسر گزر کرنا) اور ’’ قنات‘‘( کپڑے کی دیوار) کا مطلب معلوم ہی ہے۔ ان دونوں الفاظ کی ادائیگی اور تلفظ ایک ہے اور ادائیگی میں ایک طرح ہی کی آواز ہے۔ ایک قناعت اس کا مطلب صبر کرنا یا تھوڑے میں گزر بسر کرنا ہے۔ دوسرے قنات کپڑے کی عارضی دیوار جو خوشی غمی کے مواقع پر آپ گلی یا سڑک میں لگی دیکھتے ہیں۔
بات ہو رہی تھی کہ میں قناعت پسند ہوں اور مسٹر واہ واہ قنات پسند ہیں۔ مسٹر واہ واہ میں ذرا بھی قناعت پسندی موجود نہیں اور میں قنات سے دور بھاگتا ہوں۔ مسٹر واہ واہ کا کہنا ہے کہ میں جہاں بھی قنات دیکھتا ہوں وہاں میرا قناعت کا دامن چھوٹ جاتا ہے۔
ایک دفعہ ہم دونوں شہر سے باہر ایک کام کیلئے گئے ہوئے تھے۔ اجنبی علاقہ اور مسٹر واہ واہ کا ساتھ جو اپنی عادت سے مجبور ہو، ضدی اپنی بات پر قائم رہنا ان کی خوبی میں شمار ہے۔ خیر قنات دیکھتے ہی چلائے ٹھہرو ٹھہرو۔ میں سمجھاکہ مسٹر واہ واہ اپنی کاہلی اور سستی کے باعث تھک چکے ہیں۔ لہٰذا اب موصوف نے چلانا شروع کر دیا۔ وہ دیکھو، وہ دیکھو! میں حیرت کم پریشانی زیادہ لئے اُدھر دیکھا جدھر مسٹر واہ واہ اشارہ کر رہے تھے۔ دیکھا کہ چند قناتیں لگی تھیں اور ان قناتوں کو حسرت بھری نظروں سے دیکھ رہے تھے۔ حسرت کم اور منہ میں پانی زیادہ۔
میں نے ٹھنڈی آہ بھر کر کہا بھیا یہ معاملہ پردیس کا ہے۔ اگر پھنس گئے تو کوئی بچانے والا بھی نہیں مگر وہ ایسا ڈھیٹ کہ عزت جائے سو جائے مگر عادت نہ جائے۔ خیر مسٹر واہ واہ بھاگم بھاگ قنات میں جا گھسے تھوڑی دیر بعد کھانا کھا کر ہی واپس لوٹ آئے۔
ایک دفعہ مسٹر واہ واہ کسی شادی والے گھر میں جا پہنچے۔ کچھ دیر تک تو کسی نے بن بلائے مہمان پر توجہ نہ دی لیکن معاملہ اس وقت خراب ہونے لگا جب دلہن والوں نے کہا کہ براتی الگ ہو جائیں اور دلہن والے ایک طرف( شاید کسی رسمی پہلو کے پیش نظر) تو میرے موصوف دوست مسٹر واہ واہ کچھ لمحہ پریشان نظر آئے کہ کس جانب سے اپنی نمائندگی ظاہر کی جائے۔ خیر کچھ دیر بعد یہ مسئلہ بھی حل ہو گیا۔ دلہن والوں نے کہا کہ یہ حضرت بھی مسٹر واہ واہ ہماری طرف سے مہمان ہیں۔ مگر صاحب کو اس وقت مزید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب دلہا والوں نے بھی عندیہ دیا کہ یہ جناب ہماری طرف سے شریک ہیں۔ اب مسٹر واہ واہ کو فکر پڑی اب جان کیسے بچے۔ مسٹر واہ واہ کے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے۔ بحث توں تکرار سے ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔ نتیجتاً دلہا میاں بغیر دلہن گھر واپس۔ یہ تھی مسٹر واہ واہ کی قنات پسندی۔
مسٹر واہ واہ کی قنات پسندی کا یہ واقعہ اتنا مشہور ہے کہ اہل علاقہ شادی بیاہ کے وقت دعائیں کرتے ہیں کہ قنات والے بھائی نہ آن ٹپکیں۔
ساتھیو! آپ اپنے ارد گرد دیکھئے کہ ایسا کوئی کردار آپ کے آس پاس تو موجود نہیں۔