ای چلان تنقید کی زد میں
سندھ حکومت کی جانب سے ٹریفک قوانین کے نفاذ کے لیے کراچی میں ای چالان نظام کو بڑے پیمانے پر تنقید کا سامنا ہے۔ 27اکتوبر سے اب تک ہزاروں ای چالان کیے جاچکے ہیں۔
جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم نے ای چالان کو عوام پر ظلم قرار دیا ہے، ایم کیوایم رہنما فاروق ستار کے مطابق اگر ای چالان نظام نوابشاہ، لاڑکانہ یا سندھ کے کسی اور شہر میں نہیں تو کراچی میں کیوں اس کا نفاذ کیا جارہا ہے؟ان کا کہنا تھا کہ ای چالان کراچی والوں کو لوٹنے کے سوا کچھ نہیں۔ حکومت نہ سڑکیں بناتی ہے اور نہ گٹرمگر عوام پر ایک کے بعد دوسراٹیکس لگایا جارہا ہے۔ انہوں نے عوام پر’ ظلم ‘بند کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو شارع فیصل پر دھرنا دیا جائے گا۔ فاروق ستار نے کہا، فاختہ انڈے دے اور کوا کھاجائے یہ چلنے نہیں دیا جائے گا۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے بھی ای چالان کو تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے بھی تباہ حال سڑکوں کا ذکر کیا اور کہا کہ عوام کو ٹرانسپورٹ کی سہولتیں دستیاب نہیں، ہزاروں روپے کے چالان عوام کو بھیجے جارہے ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی 15 برس سے سندھ پر حکمران ہے لیکن شہر کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔کراچی کو 15ہزار بسوں کی ضرورت ہے لیکن 400بسیں لاکر عوام کو بے وقوف بنایا جارہا ہے۔ آئی ٹی ماہرین نے اس خطرے کا اظہار بھی کیا ہے کہ جعل ساز عوام کو لوٹنے کے لیے سامنے آجائیں گے، جعلی پیغامات بھیج کر عوام سے وصولیاں کی جائیں گی، حکومت کو تمام صورتحال کو نظر میں رکھنا چاہیے۔
ایک طرف یہ حال ہے تو دوسری طرف ٹریفک پولیس خود قانون پر عمل کرتی نظر نہیں آرہی۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو گردش میں ہے جس میں مبینہ طور پر ٹریفک اہلکار نے سرکاری یا باقاعدہ ہیلمٹ کی جگہ آن لائن رائیڈر کمپنی کا ہیلمٹ لگا رکھا ہے۔ اس کے علاوہ گاڑی پر لگی ہوئی نمبر پلیٹ بھی بتا رہی ہے کہ یہ نمبر پلیٹ اصلی نہیں ہے۔ اس صورتحال سے قوانین پر عمل میں ٹریفک پولیس کی غیر سنجیدگی ظاہر ہوتی ہے۔ حکومت کو اس طرف بھی توجہ دینی چاہیے کہ قانون نافذ کرانے والے ہی قانون پر عمل نہیں کریں گے تو دوسرے کو کیسے قانون پر عمل داری کا کہیں گے۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن پہلے ہی صوبہ بھر میں بغیر نمبر پلیٹ گاڑیاں چلانے والوں کے خلاف سخت ایکشن کا حکم دے چکے ہیں۔ متعلقہ افسران کو ہنگامی بنیادوں پر مراسلہ بھی جاری ہوچکا ہے جس میں گاڑیوں کی نشاندہی کرنے اور قانون پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ دیکھتے ہیں اس پر کس حد تک عمل ہوتا ہے۔البتہ ایک اچھی خبر یہ ہے کہ محکمہ ایکسائز سندھ نے گاڑیوں کی نمبر پلیٹوں کی تبدیلی کی مدت میں توسیع کردی ہے۔ صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مکیش کمار چاولہ نے گاڑیوں کی نمبر پلیٹوں کی تبدیلی کے لیے دو ماہ کی مزید مہلت دے دی، اب عوام اجرک کے ڈیزائن والی نمبر پلیٹ 31دسمبر تک حاصل کرلیں۔ حکام نے دعویٰ کیا کہ نئی نمبر پلیٹیں جدید سکیورٹی فیچرز سے آراستہ ہیں اور یہ عوام کی سہولت اور تحفظ کے لیے ہیں۔
ای چالان کا تنازع اپنی جگہ کراچی میں حکومت نے سڑکوں پر میز کرسیاں رکھنے اور تجاوزات کرنے والے ہوٹلوں کے خلاف کارروائی کی ہے، سو سے زیادہ ہوٹل سیل کیے جاچکے ہیں۔ ان میں فوڈ آؤٹ لیٹس بھی شامل ہیں۔ حکومت کو ایک اور کام کرنا چاہیے کہ ہر گلی کے نکڑ پر موجود چائے خانوں کو ایک مخصوص وقت پر بند کرنے کی پابندی بھی عائد کرے۔ عام دنوں میں زیادہ سے زیادہ ایک بجے اور ویک اینڈ پر تین بجے تک مخصوص کردیا جائے تاکہ بلاوجہ کی بیٹھک بازی سے نوجوانوں کو بچایا جاسکے۔
سندھ حکومت نے ملازمتوں میں شفافیت لانے کے لیے سندھ جاب پورٹل کا افتتاح کردیا ہے۔ اس پورٹل پر سرکاری ملازمتوں کو مشتہر کیا جائے گا، اب تک سوا تین لاکھ سے زائد افراد اہل قرار پائے ہیں۔ یہ افراد مختلف اداروں میں میرٹ پر بھرتی کے لیے رجسٹرڈ ہوئے ہیں، سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ پورٹل خودکار اور جدید نظام ہے جو اہلیت، تعلیم اور تجربے کی بنیاد پر ترتیب بناتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ نوجوانوں کے مستقبل پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، نوجوانوں کو گھر بیٹھے ملازمتوں تک رسائی حاصل ہو رہی ہے۔
ادھرکراچی میں چند روز قبل گارڈن کے علاقے میں ڈمپر کی ٹکر سے 24 سالہ شاہزیب جاں بحق ہوا اور اس کی اہلیہ شدید زخمی ہے۔ دونوں کی تین ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی۔ مشتعل افراد نے ڈمپر کو آگ لگا دی تو ڈمپر ایسوسی ایشن کا صدر لاؤ لشکر کے ساتھ جائے حادثہ پر جاپہنچا جہاں اس کے محافظوں نے ہوائی فائرنگ کی۔ شکر ہے کہ معاملہ زیادہ نہیں بگڑا۔ اہم بات یہ ہے کہ اس دوران پولیس موقع پر موجود تھی۔ میئر کراچی اور سندھ حکومت کو اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے اور حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ صورتحال قابو سے باہر نہ ہو۔سندھ سے ایک اہم خبر یہ ہے کہ جو ہرجانہ کیسوں میں مثال کے طور استعمال کی جاسکے گی، سینئر سول جج جنوبی نے کچرا ٹرک کی ٹکر سے شہری ہلاکت کیس میں ٹرک مالکان اور ڈرائیور پر 4کروڑ 27لاکھ سے زائد ہرجانہ عائد کردیا ہے۔ ہرجانہ مقتول کے لواحقین کو ادا کیا جائے گا۔ یہ حادثہ نارتھ کراچی میں 2017میں پیش آیا۔ مقتول عمر اپنے دوست کے ہمراہ موٹرسائیکل پر جارہا تھا کہ ٹرک نے پیچھے سے ٹکر ماری، حادثے میں عمر جاں بحق اور غیاث زخمی ہوا۔