بینائی کے لیے مفید تجاویز

تحریر : محمد علی


سمارٹ فون کے دور میں آنکھوں کی حفاظت کیسے کریں

  جدید دور میں سمارٹ فون ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن چکا ہے۔ چاہے کام ہو، تفریح، رابطہ یا معلومات تک رسائی ،ہر چیز اس چھوٹی سی سکرین کے ذریعے ممکن ہے۔

 مگر اسی سہولت نے ہماری بینائی کے لیے ایک نیا چیلنج بھی پیدا کر دیا ہے۔ آج بچوں سے لے کر بڑوں تک سبھی گھنٹوں سکرین کے سامنے وقت گزارتے ہیں، جس کے نتیجے میں آنکھوں کی کمزوری، دھندلا نظر آنا، خشکی، سر درد اور نظر کی مستقل خرابی جیسے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔ماہرینِ چشم کے مطابق طویل سکرین ٹائم ڈیجیٹل آئی سٹرین’’ (Digital Eye Strain) یا کمپیوٹر ویژن سنڈروم کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ اس کے اثرات وقتی بھی ہو سکتے ہیں اور مستقل بھی۔  چند آسان عادات اپنا کر ہم اپنی بینائی کو بہتر اور محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

 20-20-20 اصول اپنائیں

سب سے مؤثر طریقہ 20-20-20 رُول ہے، جو دنیا بھر کے ماہرینِ چشم تجویز کرتے ہیں۔ اس اصول کے مطابق ہر 20 منٹ بعد سکرین سے نظریں ہٹا کر کم از کم 20 فٹ دور کسی چیز کو 20 سیکنڈ تک دیکھیں۔ اس سے آنکھوں کے پٹھوں کو آرام ملتا ہے، آنکھوں کا دباؤ کم ہوتا ہے اور تھکن دور ہوتی ہے۔ اگر آپ دفتر میں کام کرتے ہیں یا طویل وقت موبائل استعمال کرتے ہیں تو اس اصول کو اپنا معمول بنا لیں۔

سکرین کی برائٹنس مناسب رکھیں

زیادہ روشن یا بہت مدھم سکرین دونوں ہی آنکھوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔ موبائل یا کمپیوٹر کی برائٹنس کمرے کی روشنی کے مطابق رکھیں۔ اگر آپ اندھیرے میں موبائل استعمال کرتے ہیں تو نائٹ موڈ یا ریڈ موڈ فعال کریں تاکہ بلیو لائٹ کی شدت کم ہو۔ نیلی روشنی آنکھوں کے خلیات پر برا اثر ڈالتی ہے اور نیند کے نظام کو بھی متاثر کرتی ہے۔

 فون کو آنکھوں سے مناسب

 فاصلے پر رکھیں

اکثر لوگ موبائل کو بہت قریب لا کر دیکھتے ہیں جس سے آنکھوں پر غیر ضروری دباؤ بڑھتا ہے۔ کوشش کریں کہ موبائل یا ٹیبلٹ کو آنکھوں سے کم از کم 16 سے 18 انچ (تقریباً ایک بازو کے فاصلے) پر رکھیں۔ فون کو زیادہ نیچے رکھ کر مسلسل جھک کر دیکھنا بھی نقصان دہ ہے، اس سے نہ صرف آنکھوں بلکہ گردن اور کندھوں کے پٹھوں میں بھی تناؤ پیدا ہوتا ہے۔

 زیادہ دیر بغیر پلک جھپکائے

 مت دیکھیں

سکرین دیکھتے وقت انسان عام طور پر پلک جھپکنے کی عادت بھول جاتا ہے۔ پلک جھپکنے سے آنکھوں میں نمی برقرار رہتی ہے اور خشکی سے بچاؤ ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق سکرین استعمال کرتے وقت انسان عام حالات کے مقابلے میں 50 فیصد کم پلکیں جھپکاتا ہے اس لیے شعوری طور پر وقفے وقفے سے آنکھیں بند کر کے آرام دیں یا مصنوعی آنسوؤں والے آئی ڈراپس استعمال کریں (ڈاکٹر کے مشورے سے)۔

متوازن غذا

 اختیار کریں

بینائی صرف آنکھوں کی مشق سے نہیں بلکہ متوازن غذا سے بھی مضبوط ہوتی ہے۔ اپنی خوراک میں وٹامن A، C، E، زنک اور اومیگا3 فیٹی ایسڈ شامل کریں۔گاجر، پالک، بند گوبھی، مچھلی، انڈے، بادام، اخروٹ اور لال مرچ آنکھوں کے لیے بہترین غذائیں ہیں۔گاجر میں موجود بیٹا کیروٹین آنکھوں کے خلیات کو مضبوط بناتا ہے۔مچھلی کا تیل اور اخروٹ میں موجود اومیگا3 فیٹی ایسڈ ریٹینا کو محفوظ رکھتے ہیں۔

 مناسب نیند کو یقینی بنائیں

نیند کی کمی آنکھوں کے اردگرد سوجن، خارش اور دھندلا پن پیدا کرتی ہے۔ روزانہ کم از کم 7 سے 8 گھنٹے کی نیند آنکھوں کو آرام دیتی ہے اور بینائی کو تیز رکھتی ہے۔ رات دیر تک موبائل استعمال کرنے سے نیند کا معیار متاثر ہوتا ہے اس لیے سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے موبائل کا استعمال بند کر دیں۔

 آنکھوں کے لیے ہلکی ورزش

آنکھوں کی صحت کے لیے روزانہ چند آسان ورزشیں مفید ثابت ہو سکتی ہیں:ایک منٹ کے لیے دور اور نزدیک اشیاکو باری باری دیکھیں۔آنکھوں کو دائیں، بائیں، اوپر اور نیچے حرکت دیں۔دونوں ہتھیلیاں رگڑ کر گرم کریں اور بند آنکھوں پر رکھیں، اس سے آرام محسوس ہوتا ہے۔

اکثر لوگ نظر کی کمزوری کو معمولی سمجھ کر نظرانداز کر دیتے ہیں، جس سے بعد میں سنگین مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ سال میں ایک مرتبہ ماہرِ چشم سے معائنہ کروانا ضروری ہے، چاہے آپ کی نظر درست ہی کیوں نہ ہو۔ اگر آپ عینک یا لینز استعمال کرتے ہیں تو باقاعدگی سے نمبر چیک کروائیں۔

بچوں کے لیے سکرین ٹائم

 محدود کریں

بچوں کی آنکھیں بڑوں کے مقابلے میں زیادہ حساس ہوتی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پانچ سال سے کم عمر بچوں کے لیے روزانہ ایک گھنٹے سے زیادہ سکرین دیکھنا نقصان دہ ہے۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کو کھلی فضا میں کھیلنے، کتابیں پڑھنے اور قدرتی روشنی میں وقت گزارنے کی ترغیب دیں۔

 سبزہ سے فائدہ اٹھائیں

قدرتی سبز رنگ آنکھوں کے لیے سکون بخش ہے۔ روزانہ کچھ وقت باغ یا درختوں کے درمیان گزاریں یا گھر میں پودے رکھیں۔ سبز مناظر دیکھنے سے آنکھوں کی تھکن کم ہوتی ہے اور بینائی تیز ہوتی ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

پاکستان کرکٹ:کامیابیوں کاسفر

نومبر کا مہینہ پاکستان کرکٹ کیلئے غیر معمولی اور یادگار رہا

35ویں نیشنل گیمز:میلہ کراچی میں سج گیا

13 دسمبر تک جاری رہنے والی گیمزمیں مردوں کے 32اور خواتین کے 29 کھیلوں میں مقابلے ہوں گے

کنجوس کا گھڑا

کسی گاؤں میں ایک بڑی حویلی تھی جس میں شیخو نامی ایک بوڑھا آدمی رہتا تھا۔ شیخو بہت ہی کنجوس تھا۔ اس کی کنجوسی کے قصے پورے گاؤں میں مشہور تھے۔ وہ ایک ایک پائی بچا کر رکھتا تھا اور خرچ کرتے ہوئے اس کی جان نکلتی تھی۔ اس کے کپڑے پھٹے پرانے ہوتے تھے، کھانا وہ بہت کم اور سستا کھاتا تھا۔

خادمِ خاص (تیسری قسط )

حضرت انس رضی اللہ عنہ بہترین تیر انداز تھے۔ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ان کا تیر راہ سے بھٹکا ہو، وہ ہمیشہ نشانے پر لگتا تھا۔ انہوں نے ستائیس جنگوں میں حصہ لیا۔ تُستَر کی جنگ میں آپ ؓ ہی نے ہر مزان کو پکڑ کر حضرت عمرؓ کی خدمت میں پیش کیا تھا اور ہر مزان نے اس موقع پر اسلام قبول کر لیا تھا۔

فوقی نے اک چوزہ پالا

فوقی نے اک چوزہ پالا چوں چوں چوں چوں کرنے والا اس کی خاطر ڈربہ بنایا

’’میں نہیں جانتا‘‘

ایک صاحب نے اپنے بیٹے کا ٹیسٹ لینا چاہا۔ فارسی کی کتاب الٹ پلٹ کرتے ہوئے وہ بیٹے سے بولے ’’بتاؤ ’’نمید انم‘‘ کے معنی کیا ہوتے ہیں؟‘‘۔