لاہور کی ثقافتی سرگرمیاں
لاہور میں دوسرا نیشنل ڈانس فیسٹیول اختتام پذیر ہوا ۔ تین دن تک جاری رہنے والے اس فیسٹیول میں شائقین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ فنکاروں اور ان کے شاگردوں نے ’’بھارت ناٹیم،کتھک،اوڈیسی سمیت مختلف کلاسیکل رقص پیش کیے۔فیسٹیول کے پہلے دن کا آغاز معروف کلاسیکل ڈانسر ناہید صدیقی کے رقص سے ہواجن کے ساتھ معروف کلاسیکل گلوکار ’’حسین بخش گلّو‘‘ کے بیٹوں ’’چاند خاں ‘‘ اور ’’ سورج خاں‘‘ نے سنگت کی۔ دوسرے روز نگہت چودھری اور وہاب شاہ نے اپنے شاگردوں کے ساتھ عارفانہ کلام پر رقص پیش کر کے حاضرین پر وجد کی کیفیت طاری کر دی ۔ تیسرے اور آخری روز کا آغاز ’’اندو مٹھا‘‘ کے شاگردوں کی پرفارمنس سے ہوا ،نیدر لینڈ کی رقاصہ ’’مارلی دی گروٹ‘‘ نے ’’پشپ انجلی‘‘ اور ’’اناروپو‘‘ رقص پیش کر کے تمام حاضرین محفل کو حیران کردیا۔ آخری روز کی سب نمایاں پرفارمنس شیما کرمانی کی تھی۔ رفیع پیر تھیٹرز کے روح رواں عثمان پیرزادہ کو رومانیہ کا اعزازی سفیر بنا دیا گیا۔ مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کہا کہ اس طرح کی ثقافتی سرگرمیاں تفریح کا بہت بڑا ذریعہ ہیںملکی حالات اور دہشت گردی کے خدشات نے ہمیں ورلڈ پرفارمنگ آرٹ فیسٹیول جیسی تقریبوںسے محروم کر دیا ہے۔ لاہور ہی میںمعروف انقلابی شاعر حبیب جالب کی 20ویں برسی کے موقع پر دو تقریبات ہوئیں۔پہلی تقریب حبیب جالب میموریل فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ہوئی ۔جسکے آرگنائزر ناصر جالب،عامر جالب اور غلام صابر ذکی تھے۔ تقریب میں سردار لطیف کھوسہ ،آئی اے رحمان،نوید چودھری،فرخ سہیل گوئندی اوراحمد عقیل روبی سمیت دیگر شخصیات نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔دوسری تقریب الحمرا میں ہوئی جس میں مصطفی قریشی،سینیٹر مشاہد اللہ خان اور عاصمہ جہانگیر سمیت دیگر اہم شخصیات نے حبیب جالب کو خراج عقیدت پیش کیا۔ ’’لال بینڈ‘‘ نے جالب انقلابی کلام ’’میں نہیں مانتا‘‘ اور ’’رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے‘‘ گا کر سنائے۔تقریب میں حبیب جالب کی بیوہ ممتاز جالب ،بیٹے یاسر جالب،بیٹیوں طاہرہ جالب اور رخشندہ جالب سمیت فن ادب اور ثقافت سے وابستہ اہم شخصیات نے شرکت کی۔پنجاب آرٹس کونسل کے تعاون سے جھوک سرائیکی میلہ کا انعقادہوا ، پہلی نشست میں سرائیکی مشاعرہ ہوا ، صدارت عاشق بزدار اور ظہور دھریجہ نے کی۔مشاعرے میں ریاض باکھری ،ساحر رنگ پوری ، بشیر دیوانہ،جاوید شانی اور دیگر نامور شعراء نے اپنا اپنا کلام پیش کیا۔دوسری نشست میں محفل موسیقی ہوئی جس میں ساجد ملتانی،استاد سجار رسول ،صوبیہ ملک اور آڈو بھگت سمیت دیگر شامل تھے۔سینما گھروں میں ملا جلا رجحان نظر آیا۔کوئی فلم ایسی نہیں رہی جس نے بہت اچھا بزنس کیا ہو۔ فلم بینوں کی اکثریت نے سینما ؤں کا رخ نہیں کیا۔ایک پہلو یہ بھی رہا کہ پاکستان اور جنوبی افریقہ کی ون ڈے میچز کی سیریز تھی جبکہ دوسرا پہلوملکی سیاسی صورتحال تھی تاہم دو نئی ریلیز ہونے والی فلموں ’’تھری جی‘‘اور ’’جولی ایل ایل بی‘‘ سے سینما مالکان کو بہت امیدیں وابستہ ہیں ۔’’تھری جی‘‘ ایک ہارر مووی ہے جس میں نیل نتن مکیش ،سونل چوہان اور امرتا راؤ مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ’’ جولی ایل ایل بی‘‘ ارشد وارثی اور بھومن ایرانی کی فلم ہے۔سینما گھروں میں زیر نمائش ہالی وڈ فلموں ’’ڈائی ہارڈ فائیو‘‘اور ’’جیک دی جائینٹ سلیئر‘‘ کا رسپانس اچھا رہا۔معروف بیوٹیشن اور سماجی شخصیت مسرت مصباح کی این جی او اور نجی ریڈیو کے زیر اہتمام چیریٹی شو ہوا جس میں فنکاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔شو میں کھانوں کے سٹال لگائے گئے جن کی تمام آمدن تیزاب سے جھلسنے والی خواتین کے علاج کیلئے دی گئی۔شومیںفاخر،حمیرا ارشد،احمد بٹ ،رفاقت علی خاں اور دیگر نے پرفارم کیا۔رفاقت علی خاں نے اعلان کیا کہ وو مختلف ممالک میں پرفارم کر کے اس این جی او کے لیے فنڈز اکٹھا کریں گے۔٭٭٭