ترکی میں سینکڑوں بھوت بنگلے؟
ترکی میں ایک معروف ماہر تعمیرات نے پوری نئی بستی بسانے کا سوچا ،استنبول سے انقرہ کو جانے والی سڑک کے راستے میں واقع ''مادورنو‘‘ قصبے میں '' برج الباباس‘‘ (Burj Al Babas)کے نام سے نئی بستی بسانے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ منصوبہ کئی حوالوں سے انوکھا اور الگ تھا۔ کمپنی نے تمام ہی محلوں کی بیرونی ساخت کو ایک جیسا رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، تاکہ تمام محل دور سے ہی ایک جیسے نظر آئیں۔
آپ اگر انقرہ سے استنبول کی جانب سفر کریں تو راستے میں راستے میں فلک بوس مینار ہی مینار نظر آئیں گے ۔ دن کا اجالا ہو یا رات کی تاریکی، سورج کی کرنوں او رچاندنی رات میں آسمان سے باتیں کرتے مینار دور ہی سے استقبال کرتے دکھائی دیں گے جیسے کہہ رہے ہو ں ...''تشریف تو لائیے ،ہم دیر سے آپ ہی کے منتظر ہیں‘‘۔
کسی محل (یا قلعے )کے بیرونی ڈیزائن میں کوئی فرق نہیں ، بیرونی فن تعمیر فرانسیسی طرز کا ہے ۔ ہر محل نما بنگلے کا رقبہ 324 مربع میٹر رکھا گیا تھا، رقبہ ذرا کم ہے لیکن خوب ہے۔ بہترین ڈیزائن اور خوبصورتی کے باعث سائز سے کہیں بڑے لگتے ہیں۔ لیکن اندرونی ڈیزائننگ خریدار کی مرضی کے مطابق کی جاتی تھی۔ تمام محلوں یا قلعوں کے اندرونی حصوں میں تمام خریداروں نے اپنی مرضی کے مطابق اطالوی اور قدیم برطانوی سٹائل استعمال کیا تھا۔محلوں میں ایک ایک سوئمنگ پول بھی بن چکا تھا جبکہ لکڑی کا کام بھی مکمل ہو چکا تھا ۔یوں بھی یہ دنیا کا واحد منصوبہ تھاجس میں تمام ہی محلات کے بیرونی نقشے ایک جیسے تھے۔
جو لوگ ترکی نہیں گئے انہیں بھی معلوم ہونا چایئے کہ یہ علاقہ خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے، موسم سرما میں برف پڑتی ہے یہاں لوگ برف کے گولوں سے کھیلتے ہیں ، یہ محلات کسی پریوں کی کہانی کی طرح نظر آتے ہیں ۔ ''ایلس ان دی ونڈر لینڈ ‘‘کی کہانی کی طرح۔
کل 732محلات بنانے کا منصوبہ تھا جن میں سے 587 محلات مکمل ہو چکے تھے ،ہر محل کی قیمت 5.3 لاکھ ڈالر سے 3.7لاکھ ڈالر تک لگائی گئی تھی، اکثر بک بھی چکے تھے لیکن اب کوئی خریدار موجود نہیں،اب یہاں کوئی نہیں رہتا ،لوگ شاید ڈر کر یہاں سے چلے گئے ہیں۔ کیونکہ ایک محل میں کھانے کا کمرہ آدھا بنا ہوا ہے۔ یوں لگتا ہے کہ جیسے کوئی کام کرتے کرتے بھاگ گیا ہے۔ ایک محل کے کچن کی دیواروں پر آدھا روغن کیا گیا ہے اور آدھی دیوار خالی ہے۔ متعدد محلات کے اندر سوئمنگ پولز کے کنارے برف میں ڈھکے ہوئے تھے ۔ موسم کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ برف پگھل بھی رہی تھی، لیکن کہیں کسی مالک کا نا م و نشان تک نہیں۔کسی کو نہیں پتا کہ کونسا محل کس نے خریدا اور پھر کیوں چلا گیا؟ خالی خولی مکانات اور ویران سوئمنگ پول کچھ اور ہی کہانی سناتے ہیں۔
کمپنی نے اپنی تمام تر محنت اورکوششیں اس منصوبے کی نظر کر دیں۔ اگر غیبی طاقت منصوبے کو ناکام نہ بناتی تویہ اپنی نوعیت کا انوکھا منصوبہ ہوتا جہاں 732 ایک جیسے محل نمامکانات میں رہنے کا مزہ ہی اورتھا ۔پہلے یہ محل علاقے کی رونق تھے مگر اب وہاں ویرانی ہی ویرانی ہے۔
بلڈرز حیران ہیں کہ منصوبے کے آغاز کے وقت تو سینکڑوں صاحب ثروت لوگ ان کے پیچھے پیچھے تھے ،اب وہ کہاں ہیں؟ ۔ اسی لئے برج الباباس کے عین وسط میں ایک بڑا سا مینار بھی نقشے میں شامل تھا، اس کی تعمیر روک دی گئی ہے ۔اس کی تعمیر میں بھی کئی مشکلات حائل ہیں۔ وہ کیا ہیں ؟انجینئر بتانے سے قاصر ہیں۔
منصوبے پر کام کاآغاز 2014ء میں ہوا تھا، بظاہر لگتا تھا کہ 2019ء میں مکمل ہو جائے گا ،لیکن دو سال سے کسی وجہ سے کام رکا ہوا ہے۔ کمپنی کے اکائونٹس میں کافی سرمایہ تھا، لگ بھگ 20کروڑ ڈالر منصوبے کے لئے کافی تھے۔ لیکن پھر اچانک ایسا کچھ ہو گیا کہ لوگ خریدے ہوئے محلات بھی چھوڑ کر بھاگ نکلے ۔ ایک نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ان بنگلوں میں بھوت گھس گئے ہیں۔ راتوں رات کمپنی کا دیوالیہ نکل گیا، قرض بڑھتے بڑھتے 2.7کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا جن سے نجات پانا مشکل ہو گیا۔اور اب یہ انوکھا منصوبہ خاک میں مل چکا ہے۔
کسی ''غیبی طاقت ‘‘نے ترکی میں اس آرٹ کو نیست و نابود کرنے کے لئے کمپنی کو ہی دیوالیہ کر ادیاپھر یہ بات مشہور ہو گئی ہے کہ ان خوبصورت محلوں میں بھوتوں کا بسیرا ہے ۔ میڈیا نے اسے ''ترکی کا گھوسٹ نگر ‘‘ (Ghost Town)لکھنا شروع کر دیا ہے۔ ماہرین نے بہترین نقشوں پر محلات بنائے ،پوری توانائی سمو دی، جان لڑا دی لیکن ہار گیا۔
بلڈر کے اہم افسر مظہر یردیلان (Mezher Yerdelen) کی سمجھ میں نہیں آ رہاکہ کمپنی کے اچھے خاصے اکائونٹس کو کیا ہو گیا ، کیونکہ تمام تر حسابات سامنے رکھ کرہی تو کام شروع کیا گیا تھا۔ مگر پیسے کا کیا کریں کہاں سے لائیں جو ''چند ایک باتوں‘‘ کے سامنے آتے ہی بلڈرز کے سارے اکائونٹس سے چھو منتر ہو گئے ۔
بلوم برگ کا کہنا ہے کہ ''شاید وباء نے اس پراجیکٹ کو تباہ کر دیا ہے‘‘ لیکن ترکی سے آنے والے کچھ لوگ کہتے ہیں یہ منصوبہ کسی اور ہی '' آفت‘‘ کی نذر ہو چکا ہے، یہی وجہ ہے کہ جن لوگوں نے محلات خریدے ہیں وہ بھی اپنی کوئی نشانی چھوڑے بغیر جا چکے ہیں ،کسی محل پر کسی خریدار کا کوئی نشان نہیںیہ کیا راز ہے، سامنے آنے میں کچھ وقت لگے گا۔