مجسمہ آزادی کے اندر کیا ہے؟
مجسمہ آزادی 1886 میں فرانس کے عوام کی طرف سے امریکہ کو دیا جانیوالا تحفہ تھا ۔ یہ'' لبرٹی جزیرہ‘‘ پر ایستادہ ہے ۔ یہ جزیرہ نیویارک اور نیوجرسی کے درمیان واقع ہے ۔ فرانس اور امریکہ کے درمیان وسیع سمندر حائل ہے لیکن اس مجسمہ کے ذریعے فرانس نے امریکہ سے ایک انمٹ تعلق قائم کرلیا ہے ۔ مجسمہ آزادی کا آفیشل نام'' لبرٹی انلائٹننگ دی ورلڈ ہے(liberty enlightening the world) ۔ اس کے بلند کئے گئے دائیں ہاتھ میں ایک مشعل ہے جبکہ بائیں ہاتھ میں ایک تختی ہے جس پر امریکہ کی آزادی کی تاریخ رومن زبان میں تحریر ہے۔(پیڈسٹل سمیت) یہ مجسمہ 93 میٹر بلند ہے۔لیکن اصل مجسمہ43 میٹر لمبا ہے۔اس کی بلندی بیس منزلہ عمارت کی بلندی کے برابر ہے۔یہ مجسمہ جب قائم کیا گیا تھا اس وقت یہ دنیا کا سب سے بلند مجسمہ تھا لیکن اب انڈیا کے سردار پٹیل کا''مجسمہ یونٹی‘‘ دنیا کا سب سے بڑامجسمہ کہلاتا ہے۔ مجسمہ آزادی کے پیروں میں ٹوٹی ہوئی زنجیریں ہیں جو کہ اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ اب غلامی کا خاتمہ ہوچکا ہے ۔مجسمہ اصل کاپر سے بنایا گیا ہے اس لئے اس کا اصل رنگ ایک سکے کی مانند ہے۔ بعد میں اسے سبز رنگ کیا گیا، یہ ٹکڑوں کی شکل میں جوڑا گیا ہے ۔ قریب سے دیکھنے سے اس چیزکا آپ مشاہدہ بھی کر سکتے ہیں۔ اس مجسمہ کا ڈیزائن فریڈرک اگسٹو برٹ ہولڈی نے بنایا۔ پھر کاپر کا مجسمہ گسٹیو ایفل نے ڈیزائن کیا جس نے بعد میں ایفل ٹاور کا ڈیزائن بنایا۔ پہلا مجسمہ بطور نمونہ اس نے مٹی کا بنایا جو کہ چار فٹ بلند تھا۔اس کا بڑا نمونہ پلاسٹر سے بنایا گیا جو کہ آٹھ فٹ بلند تھا پھر اس سے بھی بڑا پلاسٹر کا مجسمہ بنایا گیا ، یہ سب نمونے کے مجسمے تھے۔ سب سے پہلے اس کا چہرہ فرانس میں نمائش کیلئے پیش کیا گیا پھر اس کا دایاں ہاتھ مشعل والا امریکہ میں پیش کیا گیا۔ اصل مجسمہ کاپر کی شیٹوں پر مشتمل ہے ۔ اب سوال آتا ہے کہ اس کے اندر کیا ہے۔
مجسمہ لوہے کے پلر پر کھڑا ہے جو کہ اس کے مرکز میں واقع ہے ، اس لوہے کے پلر کو چھوٹی بیموں سے سپورٹ دی گئی ہے ۔ یہ انجینئرنگ کا ایسا شاہکار ہے کہ جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے ۔ اس پلر پر کاپر کے350 ٹکڑے لگائے گئے ہیں ۔ ان ٹکڑوں کو فرانس سے امریکہ بحری جہازوں میں بھر کر لایا گیا تھا۔ مجسمہ فرانس نے دیا جبکہ اس کا پیڈسٹل امریکی عوام کے پیسوں سے بنا ۔ جس جزیرہ پر اسے ایستادہ کیا گیا اس کا نام پہلے ''بیڈلوز جزیرہ‘‘ تھا۔ اب یہ لبرٹی جزیرہ کہلاتا ہے ۔ مجسمے کے قریب مجسمہ آزادی کا میوزیم بھی بنایا گیا ہے جس میں اس کی تعمیر کے مختلف مناظر عکس بند کئے گئے ہیں۔ پیڈسٹل کی بنیاد کو ایک ستارے کی شکل دی گئی ہے ۔
اگر آپ مجسمہ آزادی کے اندر جانا چاہتے ہیں تو وہاں اوپر جانے کیلئے سیڑھیاں بنائی گئی ہیں اور اس کے لئے ٹکٹس رکھے گئے ہیں۔ اگر آپ کو مجسمہ کے اندر جانا ہو تو اس کے لئے بنیاد میں ایک داخلی دروازہ رکھا گیا ہے جو کہ '' سینٹینیئل دروازہ‘‘ کہلاتا ہے ۔آپ کو گائیڈ کیا جائیگا کہ آپ اس دروازے سے اوپر جاسکتے ہیں۔ پیڈسٹل کے اندر جانے کیلئے بھی الگ سے ٹکٹس رکھے گئے ہیں اور اس میں سیڑھیوں کے ساتھ ہی لفٹ بھی موجود ہے، آپ لفٹ کے ذریعے بھی پیڈسٹل کے ٹاپ تک جاسکتے ہیں۔ پیڈسٹل کے ٹاپ پر پہنچ کر آپ360 کی ڈگری سے چاروں اطراف سے سمندر ہاربر کا نظارہ کرسکتے ہیں ۔مجسمہ کے اندر بھی سیڑھیوں کے ساتھ لفٹ ہے لیکن وہ ایمرجنسی کے استعمال کیلئے ہے عام عوام کے لئے وہ لفٹ میسر نہیں ، سیڑھیاں چڑھتے چڑھتے اگر آپ تھک جاتے ہیں تو آرام کیلئے جگہیں بھی بنائی گئی ہیں۔ مجسمہ کے کرائون تک پہنچے کیلئے کافی سیڑھیاں چڑھنی پڑتی ہیں اور کرائون میں باہر کا نظارہ کرنے کیلئے کھڑکیاں بنائی گئی ہیں۔ یہاں آپ کو کافی زیادہ لائٹس ملیں گی جس سے کہ کرائون والے حصہ کو روشن کیا گیا ہے ، اس کے علاوہ آپ مجسمہ کے سر کے بالوں والا حصہ بھی ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ سپائرل سیڑھیاں لوہے کے پلر کے اندر بنائی گئی ہیں۔1916 میں ہاربر کے قریب ایک دھماکہ ہوا تھاجس سے مشعل والے حصہ کو نقصان پہنچا تب سے مشعل والے حصہ میں داخلہ بند کردیا گیا تھا۔ دائیں ہاتھ کے اندر مشعل تک پہنچنا آسان نہیں ہے کیونکہ وہاں ایک سنگل سیڑھی سے اوپر چڑھنا پڑتا ہے ، بلندی سے خوف زدہ لوگ اس تک نہیں جاسکتے ۔
اس کے سر پر سات نکاتی تاج ہے ، جو سات براعظموں اور سات سمندروں کی علامت ہے۔ اس کے بائیں ہاتھ میں ایک تختی ہے جس پر امریکہ کی تاریخ آزادی درج ہے ، یہ تانبے کی قدرتی کیفیت کی عکاس ہے۔اس کے پیڈسٹل کی بنیاد میں ایک کانسی کی تختی ہے جس پر امریکی شاعر یما لازر کی نظم لکھی ہے جس کا ترجمہ کچھ یوں ہے''مجھے اپنی تھکاوٹ بتائو ، تمہارے غریب لوگ اور چھلنی عوام آزاد سانس لینے کو ترس رہے ہیں‘‘۔ اس کا مطلب خود لیڈی لبرٹی ہی نہیں بلکہ امریکہ کے اصلی جوہر کی نمائندگی ہے ۔ ہر سال اس مجسمے کو دیکھنے تقریباً 40 لاکھ افراد آتے ہیں۔کورونا وباء پھیلنے کے بعد مجسمہ کے اندر داخلہ بند کردیا گیا تھا۔بہت سے سیاح مجسمہ کے اندر جاتے ہوئے موبائل سے ویڈیوز اور تصاویر بھی بناتے ہیں۔ مجسمہ کے اندر سے آپ ہاربر کا دلکش نظارہ بھی کرسکتے ہیں۔