احساس کیجیے۔۔۔۔۔
غربت و افلاس نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں شکستہ چہرے لاغر و ناتواں جسم کس چیز کی عکاسی کر رہے ہیں حسرت و یاس کی تصویر بنے بوڑھے،بین کرتی مائیں بلکتے بچے، پناہ کی تلاش میں سرگرداں بہنیں، ہوس کی بھینٹ چڑھ جانے والی معصوم بچیاں اورمعاشرے کے ہاتھوں ستائے بے روزگار خودکشی پر مجبور نوجوان ہیں ۔ طالب علموں کے ہاتھوں میں کتابوں کی جگہ ہتھیار تھما دئیے گئے ہیں، قوم کے مسیحا ادویات کے کمیشن کے چکر میں موت باٹنے لگے ہیں ، محافظ چاردیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے عصمتوں کو تار تار کرتے نظر آ رہے ہیں ۔مفلوک الحال افراد کو ''سودکی سولی‘‘ پر چڑھا دیا جاتا ہے ،ملزم منصف بن جاتے ہیں ، جہاں سہولیات صرف بااثر طبقے کیلئے ہیں جہاں سوسائٹی ''ہائی ‘‘اور'' لو‘‘ میں بٹی ہوئی ہے۔ جہاں قانون صرف غریب کیلئے ہو اور امراء وڈیرے اور بد قماش لوگ دندناتے پھرتے ہوں۔ جہاں مطلب کی دوستیاں، منافقانہ روئیے، بدیانتی اور ریا کاری کا دور دورہ ہو، جہاں سفارش ،رشوت اور اقرباء پروری کا راج ہو جہاں دولت ہی شرافت کا معیار ہو اور ظالم وڈیرے کی عزت اس کے شر سے محفوظ رہنے کے لیے کی جائے ۔
جہاں چند کوڑی کی خاطر بھائی بھائی کا جانی دشمن بن چکا ہے بیٹا والدین کو پہچاننے سے انکاری ہے جہاں زبان ، قومیت اور مذہب کے نام پر قتل عام جاری ہے جہاں سچ بولنے کی پاداش میں ہاتھ اور زبانیں کاٹ دی جاتی ہیں۔ جہاں صحافیوں کو ظلم، نا انصافی اور سچ دکھانے پر قتل کر دیا جاتا ہے جہاں مظلوم کا ساتھ دینے پر عبرتناک موت ملتی ہے۔ جہاں مغربی کلچر کو فروغ دیا جاتا ہے جہاں اپنی قومی زبان اردو بولنے پر شرم اور تہذیب و تمدن کو فرسودہ سمجھا جاتا ہے۔ جی ہاں کچھ ایسا ہی ہو چکا ہے ہمارامعاشرہ جس میں آج چوروں، ذخیرہ اندوزوں اور مصنوعی گرانفروشی اور کرپٹ سیاستدانوں کا راج ہے۔
تاریخ پر جب ہم نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ جو قومیں اپنے اسلاف اور انکی روایات کو بھول جاتی ہیں دنیا سے ان کا نام و نشان مٹ جاتا ہے اب بھی وقت ہے سنبھل جائو کہ یہ بارشیں، طوفان اور کورونا وائرس جیسے موذی امراض نشانیوں کے طور پر ہمارے سامنے ہیں یورپ میں آج بھی عورت کو جتنا ذلیل و رسوا کیا جا رہا ہے اسکی کہیں مثال نہیں ملتی جبکہ اسلام نے عورت کو چادر چاردیورای کا محافظ اور گھر کی زینت بنایا مگر عورت ذلیل و خوار ہورہی ہے کبھی سوچا ہے کہ یہ سب کیوں ہو رہاہے؟ یہ سب کچھ اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ ہم نے احکامات خداوندی سے منہ موڑ لیا ہے، غیر مسلم ہمارے دین سے اس قدر متاثر ہیں کہ دھڑا دھڑ اسلام قبول کررہے ہیں مگر ہم اہل اسلام ہو کر بھی مغربی تہذیب و ثقافت سے اس قدر متاثر ہوئے ہیں کہ اسے اپنانے میں ایک دوسرے سے سبقت لیے جا رہے ہیں ۔خدارا سوچیے۔۔ غور و فکر کیجیے ۔ ۔اور ایک دوسرے کا احساس کیجئے ۔۔۔