ستاروں کے ذریعے راستہ تلاش کرنا
چمکتے ستاروں کو محو حیرت دیکھنا انسان کی ازل سے ہی فطرت ہے اور اسی فطرت نے اسے ستاروں کے علوم حاصل کرنے کی طرف رغبت دلائی اور اس نے گہرے سمندروں میں راستہ ڈھونڈنے کیلئے ستاروں کا سہارا لیا اور ماڈرن دنیا کے جدید آلات آنے سے ہزاروں سال پہلے بحری جہاز بان اپنی سمت کا تعین اور راستہ تلاش کرنے کیلئے ستاروں سے مدد لیتے تھے۔ ستاروں سے راستہ معلوم کرنے کے چند بنیادی اصول بیان کئے گئے ہیں۔
ستاروں کے 6 بنیادی گروپ:اجرام فلکی سے راستہ معلوم کرنے کیلئے 6 بنیادی ستاروں کے گروہوں کا پتہ ہونا ضروری ہے ان گروہوں میں ستارے ایک خاص ترتیب سے چمکتے ہیں اور زمین جیسے جیسے سْورج کے گرد گھومتی ہے یہ آسمان پر اپنی پوزیشن بدلتے ہیں اور ان گروہوں میں 6 اہم گروہ ہیں ۔
1۔گریٹ بیئر:اردو میں اسے دُب اکبر کہتے ہیں اور انگلش میں اسے گریٹ بیئر کہا جاتا ہے، یہ 7 ستاروں کا ایک گروہ ہے جو آسمان پر جنوب کی طرف آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے اس گروہ کو جنوب کی سمت کا تعین کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔
2۔ ارسا مائین:ارسا مائینر کو اردو میں دُب اصغر کہا جاتا ہے اور انگلش میں اسے لیٹل بیئر کہا جاتا ہے، دب اصغر ستاروں سے راستہ معلوم کرنے کیلئے انتہائی اہم گروہ ہے کیونکہ اسکے کنارے پر نارتھ ستارہ موجود ہے جو نارتھ کی سمت بتاتا ہے۔
3۔ کیسیوپیا:کیسیوپیا 5 ستاروں کا گروہ ہے جو ٹیڑھے ڈبلیو کی شکل میں آسمان پر دکھائی دیتے ہیں اور اگر دب اکبر کے ستارے نظر نہ آرہے ہوں تو کیسیوپیا کے گروہ سے نارتھ کی پوزیشن معلوم کی جاتی ہے۔
4۔ اورین:ستاروں کا یہ گروہ صدیوں سے راستہ معلوم کرنے کیلئے استعمال ہوتا آ رہا ہے اور جہاں جدید آلات کام کرنا بند کر دیں وہاں اورین سٹارز راستہ بتانے میں مدد کرتے ہیں، یہ گروہ ہنٹر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور یہ ناردن نصف کرہ کے قریب دکھائی دیتے ہیں۔
5۔ کرکس:ان ستاروں کو ساؤدرن کراس بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ نصف کرہ پر سائوتھ کی طرف واضح دکھائی دیتے ہیں جس سے سائوتھ کی سمت کا تعین کیا جاسکتا ہے۔
6۔ سینچورس:یہ ستاروں کا ایک بہت بڑا جھرمٹ ہے جو آسمان پر سائوتھ کی طرف دکھائی دیتا ہے اور ساودرن کراس کے ساتھ یہ سائوتھ کی صحیح سمت کا تعین کرنے میں مددکرتا ہے۔
نارتھ سٹار کی تلاش:نارتھ سٹار کو پولیرس بھی کہتے ہیں اور اگر دب اکبر اور دب اصغر صاف دکھائی دے رہے ہیں تو اسے تلاش کرنا بہت آسان ہوجاتا ہے کیونکہ یہ دونوں کے درمیان چمکتا ہے اور اسے ڈھونڈ لینے کے بعد چاروں سمتوں کا تعین کرنا آسان ہو جاتا ہے کیونکہ اس سے نارتھ کی صحیح پوزیشن کا پتہ چل جاتا ہے ۔ اگر دب اکبر دکھائی نہ دے رہا ہو مدہم ہو یا ہوریزن میں چھپ گیا ہوتو نارتھ سٹار کا پتہ5 ستاروں کے گروہ کیسیوپیا سے لگایا جاتا ہے یہ گروہ دب اکبر کے بالکل مخالف سمت پر دب اکبر کے مدہم ہونے کی صورت میں واضح نظر آتا ہے اور کیسیوپیا کے درمیان والے ستارے سے ایک سیدھی لائن دب اکبر کے کنارے والے ستارے تک کھینچی جائے تو درمیان میں نارتھ سٹار مل جائے گا اور جب یہ مل جائے تو نظر کو سیدھے اسے کے نیچے ھوریزن پر لیکر آئیں اور نارتھ کو پوائنٹ کر لیں۔نارتھ مل جائے تو باقی تینوں سمتوں کو ڈھونڈنا آسان ہو جاتا ہے۔
طول یعنی Latitude جاننے کا طریقہ پرانے زمانے میں جہاز بان اپنے طول جاننے کیلئے نارتھ سٹار ڈھونڈتے تھے اور پھر آسمان پر اس کی بلندی سے طول کا اندازہ لگایا جاتا تھا اس کیلئے سیکسٹینٹ وغیرہ جیسے ٹول استعمال کیے جاتے تھے۔
عرض یعنی LONGITUDE جاننا:سمتوں کا تعین ہونے کے بعد اور طول جاننے کے بعد پرانے جہاز بان جب تک عرض کا حساب نہیں لگاتے تھے تب تک ان کا راستہ تلاش کرنے کا کام ادھورا رہتا تھا اور عرض کا حساب صرف ستاروں سے لگانا انتہائی مْشکل کام ہے اور جہاز بان عام طور پر عرض کا حساب ستاروں کے طلوع اور غروب کی پوزیشن سے لگایا کرتے تھے جس سے ان کو ایک اندازہ ہوجاتا تھا کہ وہ منزل سے کتنی دور ہیں۔