دستر خوان ۔۔۔ تہذیبی و ثقافتی روایت
دستر خوان پر بیٹھنا ایک تہذیبی اقدام ہے جبکہ کھڑے ہو کر کھانا
بد تہذیبی ہے
زمین پر بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں تو اس کی غذائیت گئی گنا بڑھ جاتی ہے
ایک زمانہ ہوا کرتا تھا جب تمام خاندان ایک جگہ بیٹھ کر زمین پر جمع ہوتا اور گھر کی خواتین پکایا ہوا کھانا چن دیتی تھی اور سب افراد خانہ بیٹھ کر کھانا کھایا کرتے تھے ۔یہ ایک ایسی روایت تھی جس میں گھر کے تمام لوگ ایک دوسرے کے درمیان بیٹھ جاتے گفتگو سے ایک دوسرے کے حالات سے آگاہی حاصل کرلیتے اور گھر کے بڑے صلاح مشورے کے علاوہ مشکلات کا حل بتا یا کرتے تھے ۔
سچی بات تو یہ ہے کہ دستر خوان پر بیٹھ کر کھانا کھانے کی روایت ہمارا عزیز ترین ثقافتی ورثہ تھا جس کے ساتھ ہم نے عزیزان مصر جیسا سلوک کیا اور اب یہ روایت اول تو کہیں نظر ہی نہیں آ تی اور کہیں نظر آ جائے تو مارے شرمندگی کے فی الفور خود میں سمٹ جاتی ہے ۔ حالانکہ اس میں شرمندہ ہونے کی قطعاََ کوئی بات نہیں بلکہ میں تو کہوں گا دستر خوان پر بیٹھنا ایک تہذیبی اقدام ہے جبکہ کھڑے ہو کر کھانا بد تہذیبی ہے ۔ مثلاََ یہی دیکھئے کہ جب آپ دستر خوان پر بیٹھتے ہیں تو دائیں بائیں یا سامنے بیٹھے ہوئے شخص سے آپ کے برادرانہ مراسم فی الفور استوار ہو جاتے ہیں ۔ آپ محسوس کرتے ہیں کہ جیسے چند ساعتو ں کے لیے آپ دونوں ایک دوسرے کی خوشیوں ، غموں اور بوٹیوں میںشریک ہو گئے ہیں۔ چنانچہ جب آپ کے سامنے بیٹھا ہو ا آپ کا کرم فرما کمال دریا دلی اور مروت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے پلیٹ کا شامی کباب اپنی رکابی میں رکھ دیتا ہے تو جواب آں غزل کے طور پر آپ بھی اپنی پلیٹ سے مرغ کی ٹانگ نکال کر اسے پیش کر دیتے ہیں۔ ا س کے بعد کھانا کھانے کے دوران لین دین کی وہ خوشگوار فضا از خود قائم ہو جاتی جو ہماری ہزار ہا برس کی تہذیبی ثقافت کی مظہر ہے ۔ دستر خوان کی یہ خوبی ہے کہ اس پر بیٹھتے ہی اعتماد کی فضا بحال ہو جاتی ہے اور آپ کو اپنا شریک ِطعام حد درجہ معتبر ، شریف اور نیک نام دکھائی دینے لگتا ہے ۔ دوسری طرف کسی بھی بوفے ضیافت کا تصور کیجئے تو آپ کو نفسانفسی خود غرضی اور چھینا جھپٹی کی فضا کا احساس ہو گا اور ڈارون کا جہد البقاء کا نظریہ آپ کو بالکل سچا اور برحق نظر آنے لگے گا۔
دستر خوان کی ایک اور خوبی اس کی خود کفالت ہے ۔ جب آپ دستر خوان پر بیٹھتے ہیں تو اس یقین کے ساتھ کہ آپ کی جملہ ضروریات کو بے طلب پور ا کر دیا گیا ہے چنانچہ آپ دیکھتے ہیں کہ سامنے دستر خوان پر ضرورت کی ہر چیز موجود ہے ۔ حتی ٰ کہ اچار ، چٹنی اور پانی کے علاوہ خلال تک مہیا کر دیے گئے ہیں۔ دستر خوان پر بیٹھنے کے بعد اگر آپ کسی کو مدد کے لیے بلانے پر مجبور ہوں تو اس کا مطلب یہ کہ میزبان نے یا تو حق ِ میزبانی ادا نہیں کیا یا مہمان نے اپنے منصب کو نہیں پہچانا۔
دستر خوان کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ وہ آپ کو زمین سے قریب کر دیتا ہے جبکہ میز کرسی پر آتے ہی آپ زمین کے لمس سے محروم ہو جاتے ہیں۔ زمین ایک زندہ ،دھڑکتی اور پھڑکتی ہوئی شے ہے جس کی تحویل میں ایک پر اسرار قوت بھی ہے۔ پرانے زمانے کے لوگوں کو نہ صرف اسکی موجودگی کاعلم تھا بلکہ وہ قدم قدم پر اس کے لمس سے بھی آشنا ہوتے تھے۔
دستر خوان کی خوبی یہ ہے کہ وہ دوبارہ انسان کو زمین کے سینے سے چمٹا دیتا ہے تاکہ وہ براہ راست زمین سے اس کی پر اسرار قوت کو کشید کر سکے ۔ دستر خوان دراصل زمین کا لباس ہے اور دستر خوان پر بنی ہوئی قوسیں ، دائرے اور لکیریں زمینی قوت کی گزر گاہوں کے مماثل ہیں۔ چنانچہ جب آپ دستر خوان پر بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں تو اسکی غذائیت کئی گنا بڑھ جاتی ہے ۔ جبکہ میز کرسی پر یا چل پھر کر کھانا کھائیں تو صاف محسوس ہوتا ہے کہ اس کھانے میں وہ برقی رو موجود نہیں ۔