’’روبوٹ ڈاگ‘‘ اور جیگر کا رقص، ہوبہو برطانوی گلوکار کی نقل،روبوٹ نے سب کو حیران کر دیا
لیجئے اب روبوٹ کی ایک اور قسم منظر عام پر آ گئی ہے یہ ''روبوٹ ڈاگ‘‘ ہے۔ اس کی چار ٹانگیں ہیں اور اس کی شکل کتے سے ملتی ہے۔ یہ مشہور گلو کار مِک جیگر کی طرح رقص کرتا ہے مِک جیگر کے رقص کی فلمیں ''سٹارٹ می اپ‘‘ ویڈیو میوزک میں موجود ہیں۔
''رولنگ سٹونز‘‘ کا مِک جیگر سٹیج پر گلوکاری کے ساتھ جادوئی ڈانس کرتا تھا، جب اس کے کولہے کی ہڈی سانپ کی طرح بل کھاتی تھی تو یہ رقص لوگوں کو مسحور کر دیتا تھا۔مِک جیگر اس ڈانس کی وجہ سے بہت مشہور ہے لیکن ہو سکتا ہے کہ اس مشہور گلو کار اور ڈانسر کو '' بوسٹن ڈائنیمک‘‘، ''روبوٹ سپاٹ‘‘ نے ایک نئی وڈیو میں دکھایا ہو۔
مِک جیگر ایک انگریز گلو کار اور ڈانسر ہے۔ اس کے علاوہ وہ نغمہ نگار اور اداکار بھی ہے۔ گلو کار کی حیثیت سے اس نے عالمی شہرت حاصل کی۔ وہ ''رولنگ سٹونز‘‘ کے بنیادی ارکان میں سے ایک ہے۔ ''رولنگ سٹونز‘‘ میں متعدد گلو کار اور دوسرے فنکار شامل ہیں۔ مک جیگر کی کیتھ رچرڈز کے ساتھ شراکت داری بڑی مشہور ہے اور تاریخ میں ایسی شراکت داری کی بہت کم مثال ملتی ہے۔ مک جیگر کی عمر اس وقت78برس ہو چکی ہے اور وہ برطانیہ میں مقیم ہے۔
''بوسٹن ڈائنیمک‘‘ کے انجینئرز نے تین اور سپاٹ روبوٹس (ڈاگ روبوٹس) کو اس گانے والوں کے گروہ کی نقل کرنے کی تربیت دی۔ ان گلو کاروں میں کیتھ رچرڈز، رونی ووڈ اور چارلی واٹس شامل ہیں۔ وڈیو کے دوران یہ دیکھا گیا کہ سپاٹ روبوٹ مِک جیگر کی نقل کرتے ہوئے اپنی لمبی گردن کو حرکت میں لاتا ہے اور جس طرح جیگر اپنے ہاتھوں کو حرکت دیتا ہے بالکل اسی طرح سپاٹ روبوٹ بھی کرتا ہے۔ حتیٰ کہ جس طرح جیگر اپنے ہونٹوں کو جنبش دیتا ہے، سپاٹ روبوٹ بھی اسی طرح اپنے لب ہلاتا ہے۔ راک سٹار جیگر کو جب سپاٹ روبوٹ اتنی عمدگی سے نقل کرتا ہے تو سب حیران رہ جاتے ہیں۔
برطانوی موسیقاروں کے اس گروہ نے 1962ء میں کام کرنا شروع کیا اور برطانوی چارٹس پر مختلف دہائیوں کے دوران ان کا پہلا نمبر رہا۔ سپاٹ روبوٹ کا کمال یہ ہے کہ جب وہ راک سٹار مک جیگر کا گانا اور رقص کی نقل کر رہا ہوتا ہے تو یہ اتنی زبردست نقل ہوتی ہے کہ وہ ایک ''بیٹ‘‘ نہیں چھوڑتا۔ ''بوسٹن ڈائنیمکس‘‘ نے 2009ء میں جب کارکردگی دکھانا شروع کی تو پھر ترقی کی سیڑھیاں طے کرتی چلی گئی۔ 2009ء اور پھر 2015ء میں اسے بہت کامیابیاں ملیں۔ اس وقت سے یہ فرم انتھک کام کر رہی ہے اور اس کا مقصد جیتے جاگتے طاقتور اور مضبوط روبوٹس تیار کرنا ہے اور اس فرم نے اس حوالے سے جتنی کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ قابل رشک ہیں۔ یہ روبوٹس تجارتی صنعت کیلئے تیار کئے جا رہے ہیں۔
فرم کا کہنا ہے کہ اس وقت سپاٹ روبوٹس دنیا بھر میں مختلف انداز میں کام کر رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ کام ایسے ہیں جو پہلے روبوٹس نے نہیں کئے۔ وہ گاڑی بنانے والی فیکٹریوں میں بھی کام کر رہے ہیں اور اس کے علاوہ وہ تیل اور گیس کی کھدائی میں استعمال کئے جا نے والے آلے کا معائنہ بھی کرتے ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سپاٹ روبوٹس کیا کیا کام کر رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ مذکورہ فرم جب اپنے روبوٹس کو رقص کی حرکات سے آگاہ کرتی ہے تو وہ خود بھی لطف اندوز ہوتی ہے۔ اس نے کچھ روبوٹس کو ہلنا جلنا، ٹوسٹ کرنا اور آلو کا بھرتہ بنانا سکھایا ہے۔
اگرچہ ان روبوٹس کی حرکات تفریح مہیا کرنے کا سبب بنتی ہیں لیکن اس حقیقت کو بھی مدنظر رکھنا چاہئے کہ ان ڈانسنر کی وجہ سے مشینیں زیادہ لچکدار اور پائیدار ہو گئی ہیں جو ایک مثبت اشارہ ہے۔ مذکورہ بالا فرم سب سے پہلے سپاٹ روبوٹ کو 2020ء میں تجارتی مقاصد کیلئے مارکیٹ میں لے کر آئی۔ یہ ایک مستعد اور چوکس روبوٹ ہے جو سیڑھیاں چڑھ جاتا ہے اور پتھریلی چٹان سے بھی گزر جاتا ہے۔ یہ روبوٹ وہ کام کر سکتا ہے جو دوسرے روبوٹس نہیں کر سکتے۔ اس سے اس روبوٹ کی استعداد اور افادیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔1992ء میں قائم ہونے والی ''بوسٹن ڈائنیمکس‘‘نے سب سے پہلے تحقیق پر توجہ مرکوز رکھی اور اس مقصد کیلئے اسے امریکی محکمہ دفاع سے خاصے فنڈز ملے۔ شروع شروع میں سپاٹ روبوٹس قلیل مدت کیلئے ٹھیکے پر دیئے جاتے تھے۔ یہ صرف 150روبوٹس تھے جو مختلف کاروباری امور کیلئے دیئے گئے تھے۔ اس کے علاوہ انہیں تحقیقی سہولیات کیلئے بھی استعمال کیا گیا تھا۔ ہر سپاٹ روبوٹ کی قیمت 75,000ڈالر مقرر کی گئی۔
عبدالحفیظ ظفر سینئر صحافی ہیں اور
روزنامہ ''دنیا‘‘ سے طویل عرصہ سے وابستہ ہیں