مرگی کے دوران غذا کا استعمال
مرگی، جسے انگریزی میں ''ایپی لیپسی‘‘ کہا جاتا ہے، بنیادی طور پر یہ ایک دماغی اور اعصابی مرض ہے جو طویل دورانئے تک بھی رہ سکتا ہے۔ اس مرض میں اچانک بے ہوشی طاری ہو جاتی ہے اور مریض کو دورے یا جھٹکے پڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ بیماری عمر کے کسی بھی حصے میں ہو سکتی ہے۔ اس کی وجوہات اس قدر ہیں کہ ان پر حتمی رائے دینا مشکل ہوتا ہے۔ تاہم ممکنہ وجوہات میں دماغی انفیکشن، دماغی چوٹ، پیدائش کے دوران نومولود کو آکسیجن کی مناسب مقدار کا نہ ملنا اور موروثی وجوہات شامل ہیں۔
مرگی کی متعدد اقسام ہیں ان میں سے کچھ اقسام مختصر دورانئے کی اور بعض طویل دورانئے کی ہوتی ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں اس مرض کی شرح ایک فیصد کے لگ بھگ دیکھی گئی ہے جبکہ دنیا بھر میں اس مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد 5 کروڑ بیان کی جاتی ہے۔ عام طور پر اس کا علاج ادویات اور متوازن غذا کے ذریعے کیا جاتا ہے لیکن ایک اندازے کے مطابق اس مرض کا 30 فیصد علاج ہی ادویات کے ذریعے ممکن ہوتا ہے جب کہ اس مرض کی سنگینی کی صورت میں ماہرین طب سرجری بھی تجویز کرتے ہیں۔
اس مرض کا علاج چونکہ عمومی طور پر طویل دورانئے کا ہوتا ہے اس لئے اس میں ادویات کے ساتھ ساتھ متوازن خوراک کی اہمیت دیگر امراض کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
یوں تو متوازن غذا ہر بیماری میں بنیادی اہمیت کی حامل ہوتی ہے لیکن مرگی کی بیماری کے دوران صحیح غذا کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔مرگی کے مرض میں اس بنیادی نقطے کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ مریض کی خوراک میں کاربوہائیڈریٹس کی شرح جس قدر کم اور چکنائی کی شرح جس قدر زیادہ ہوگی مرگی کے دوروں کی شرح بھی اتنی ہی کم ہوگی۔ اس کے علاوہ اس مرض کے دوران اگر مریض پر ادویات کا اثر کم ہونا شروع ہو جائے یا Refractory Epilepsy یا Focal Seizures (یہ دونوں ایپی لیپسی کی اقسام ہیں) ہو تو ان کو کیٹو جینک ڈائٹ تجویز کی جاتی ہے جس سے مرگی کے دورں میں 50فیصد تک کمی آ سکتی ہے۔ کیٹو ڈائیٹ میں عام طور پر مکھن، میونیز، کریم اور ایم سی ٹی آئل استعمال ہوتے ہیں۔ کیٹو ڈائیٹ عام طور پر 70 سے 80 فیصد چکنائی، 10 سے 20 فیصد پروٹین اور 5 سے 10 فیصد کاربو ہائیڈریٹس پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہ ڈائیٹ زیادہ تر بچوں کو تجویز کی جاتی ہے لیکن اسے بڑے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ اس غذا کو اپنے معالج یا ماہر غذائیات کے مشورے سے ہی استعمال کرنا زیادہ سود مند ہوتا ہے۔
کیٹو ڈائیٹ عام طور پر تین ماہ سے دو سال تک استعمال کرائی جاتی ہے جبکہ اسے معالج یا ماہر غذائیات کے مشورے سے بتدریج بند کیا جانا چاہئے۔ بصورت دیگر بیماری کے دوبارہ بڑھنے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔
مرگی کے مریضوں کے لئے غذا اپنے معالج یا ماہر غذائیات کے مشورے سے لینا یا چھوڑنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ غذا کے کسی بھی عنصر کی زیادتی کی وجہ سے مرض کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ مزید براں جن ادویات میں چینی کی مقدار زیادہ ہو اس طرح کے مریضوں کو ان سے اجتناب برتنا چاہئے کیونکہ کسی بھی خوراک یا ادویات میں چینی کی زیادہ مقدار سے مرگی کے دوروں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ کیٹو ڈائٹ کے اثرات زائل ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں ایسے مریضوں کو چائے اور کافی کا استعمال ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق ہی کرنا چاہئے۔
Topiramate (ایپی لیپسی کی ایک دوا کا نام) استعمال کرنے والے مریضوں کو چائے اور کافی کا استعمال سوچ سمجھ کر کرنا چاہئے کیونکہ یہ ادویات کے اثر کو متاثر کر سکتی ہے ساتھ ہی ساتھ کیٹو ڈائیٹ کا استعمال بھی اپنے معالج اور ماہر غذائیات کے مشورے سے ہی کرنا چاہئے۔
ڈاکٹر تحریم نیازی ایک ماہر غذائیات (نیو ٹریشنسٹ) ہیں، خوراک کے حوالے سے ملک کے موقر جریدوں میں ان کے آرٹیکل چھپتے رہتے ہیں، لاہور کے تین کلینکس اور ہیلتھ سنٹرز میں جز وقتی کام کرتی ہیں۔