تھیلیسیمیا کے مریض کیا کھائیں؟
تھیلیسیمیاایک موروثی بیماری ہے، جو اکثر ان بچوں میں سامنے آتی ہے، جن کے والدین میں تھیلیسیمیاکوریئر جینزہوتے ہیں۔ یہ مرض زیادہ تر خاندان میں شادی کرنے والے افراد میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ تھیلیسیمیاخون کی بیماری ہے اس میں مریض کا خون نہیں بنتا ہے اور اس کو ساری زندگی خون لگوانا پڑتا ہے۔ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریباً ہر سال 5لاکھ سے زائد تھیلیسیمیاکے مریض سامنے آتے ہیں۔تھیلیسیمیاکے مریض کیلئے غذا نہایت اہمیت کی حامل ہے لیکن مریضوں کے لواحقین کی اکثریت کو اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ مریض کا کیا کھلایا جائے۔
تھیلیسیمیاکے مریض کا پرہیز
فولاد والی غذائیں:مریضوں کو فولاد والی غذائوں سے پرہیز کرنا چاہئے ،انہیں کلیجی ، چھوٹا گوشت اور بڑا گوشت نہیں دینا چاہئے۔ان میں فولاد کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے جو تھیلیسیمیاکے مریضوں کیلئے نقصان دہ ہے۔ کیونکہ ان مریضوں کے جسم میں فولاد کثیر تعداد میں موجود ہوتا ہے اور جس کی وجہ سے ان کو Chelation Therapyکروانی پڑتی ہے جس کے ذریعہ سے ان کے جسم سے فولاد کو کم کیا جاتا ہے۔
مکس دالیں:اگر دو یا تین دالوں کو مکس کرکے پکایا جائے تو تقریباً یہ ہمیں اتنا ہی فولاد فراہم کرتی ہیں جتنا گوشت سے حاصل ہوتا ہے اس لئے مکس دالوں کے بجائے علیحدہ پکی ہوئی دال بنا کر تھیلیسیمیاکے مریض کو دی جا سکتی ہے۔
سبز پتوں والی سبزیاں:سبز پتوں والی سبزیاں پالک، ساگ، میتھی، مولی کے پتے وغیرہ ان میں بھی فولاد کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے۔ لہٰذا ان سبزیوں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
کھجور اور انجیر:کھجور اور انجیر بھی تھیلیسیمیاکے مریضوں کے لئے نقصان دہ ہے کیونکہ اس میں بھی فولاد کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے۔
تھیلیسیمیاکے مریض کی غذا
تھیلیسیمیاکے مریض مندرجہ ذیل غذائوں کو اپنی خوراک میں شامل کریں۔ دودھ اور دہی یا ان سے بننے والی اشیاء کا روزانہ استعمال کریں۔ تھیلیسیمیاکے مریضوں میں خون نہ بننے کی وجہ سے ہڈیوں میں درد اور قد کا عمر کے حساب سے نہ بڑھنا بہت عام مسئلہ ہے۔ اگر کیلیشم والی غذائوں کا استعمال کیا جائے تو اس عنصر کو کم کیا جا سکتا ہے۔
پھل ہر قسم کے استعمال کئے جا سکتے ہیں مگر اس چیز کا خیال رکھا جائے اگر اس دن مریض نے گوشت، دال، سبز پتوں والی سبزی استعمال کی ہے تو پھر اس میں ترش پھل نہ دیئے جائیں کیونکہ یہ فولاد کو جسم میں جذب کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں اور یہ تھیلیسیمیاکے مریض کیلئے نقصان دہ ہے۔
چائے کا استعمال: گوشت، دالیں، سبز پتوں والی سبزیاں اگر کبھی استعمال کریں تو ان کی مقدار بہت کم لیں اور ان کے ساتھ چائے لازمی پئیں۔ اس سے ان میں موجود فولاد جسم میں جذب نہیں ہوتا اور تھیلیسیمیاکے مریض کیلئے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
چکن اور مچھلی:چکن و مچھلی کا استعمال تھوڑی مقدار میں کیا جا سکتا ہے اور ان مریضوں کو چاہئے کہ کلیجی، چھوٹے گوشت، بڑے گوشت کے بجائے مچھلی اور چکن کو استعمال کریں۔
چکی کا آٹا: چکی کے آٹا کا استعمال کریں، اس میں مختلف منرلزپائے جاتے ہیں جو صحت کو ٹھیک رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں فائبر بہت اچھی مقدار میں پایا جاتا ہے جو معدہ کو ٹھیک رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
غلط تصور: ہمارے ہاں یہ تصور بہت عام پایا جاتا ہے کہ سیب، کیلا اور بینگن میں فولاد کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے کیونکہ یہ کاٹنے پر برائون رنگ میں تبدیل ہونے لگتا ہے۔ یہ خیال بالکل غلط ہے ان میں فولاد کی مقدار نہیں ہوتی بلکہ یہ برائون رنگ انزائمزکے ریکشن کے نتیجے میں ہوتا ہے۔
تھیلیسیمیااور جسمانی سرگرمیاں:زیادہ تھکا دینے والی جسمانی سرگرمیوں سے پرہیز کریں اور تھیلیسیمیامیں مبتلا بچوں کو چاہئے کہ وہ زیادہ کھیل کود میں حصہ نہ لیں کیونکہ ان کا ایچ بی لیول بہت کم ہوتا ہے جس کی وجہ سے سانس پھولنا شروع ہو جاتا ہے۔
سیدہ افزاح تنویر ماہر غذائیات(نیوٹریشنسٹ) ہیں،
وہ تھیلیسیمیاکے مریضوں کے لئے ورکشاپس کا
بھی انعقاد کرتی رہتی ہیں