’’ڈیجیٹل ایمنشیا‘‘ ہمارے دماغ کو یادداشت بنانے کی عادت نہیں رہی!
آپ نے ایمنشیا کا نام تو سنا ہو گا، جس میں انسان بھولنے کی بیماری میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ ہم جس ڈیجیٹل دور میں رہ رہے ہیں، وہاں ڈیجیٹل ایمنشیا بھی دیکھنے میں آیا ہے۔ قدرتی طور پر کچھ بھول جانا مثلاً چابیاں رکھ کر بھول جانا، موبائل فون بھول جانا، وقت پر دوائی لینا بھول جانا تو کوئی ایسی پریشانی والی بات نہیں یہ انسانی فطرت کا حصہ ہے لیکن بہت بھولنا اور بار بار بھولنا پریشانی کا باعث ہو سکتا ہے۔
ڈیجیٹل ایمنشیا میں ہوتا یہ ہے کہ ہماری چیزوں کو یاد کرنے کی قابلیت دن بدن کم ہوتی چلی جاتی ہے۔ موبائل فون آنے سے پہلے لوگ فون نمبرز یاد رکھا کرتے تھے ، دو سے تین مرتبہ ایک ہی نمبر ڈائل کرنے کے بعد وہ ان کو یاد ہو جایا کر تا تھا۔ میں نے اپنے بچپن میں خو د ایسے افراد کو دیکھا ہے جو چلتی پھرتی فون ڈائریکٹری ہوا کرتے تھے۔ تمام رشتہ داروں اوردوستوں کے نمبر انہیں زبانی یاد ہوا کرتے تھے۔پھر موبائل فون آیا اور لوگ نمبر یاد کرنے کے بجائے فون میں محفوظ کرنے لگے جس کی وجہ سے یاد کرنے کی عادت چھوٹ گئی۔ اب حالات ایسے ہو چکے ہیں کہ نمبر تو دور کی بات ہے ہم اپنے روز مرہ کے کام بھی بھولنے لگے ہیں، انہیں یاد رکھنے کیلئے بھی موبائل میں نوٹ پیڈ یا ریمائنڈر کا استعمال کرتے ہیں۔یہ ڈیجیٹل ایمنیشیا کی ہی ایک کیفیت ہے۔
ماہرین کے مطابق یادداشت کی کمی کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ جیسا کہ کچھ عرصے سے کویڈ کی وجہ سے لوگ پریشانی اور ڈپریشن میں ہیں، تنہائی کا شکار ہیں،گھر سے کام کرنے کی وجہ سے سکرین ٹائم میں بھی اضافہ ہوا ہے، نیند کی کمی کا سامناہے۔ ماہرین کے مطابق جب ہم سٹریس یا کسی پریشانی میں مبتلا ہو تے ہیں تو اس کا براہ راست اثر ہماری یادداشت پر پڑتا ہے۔ سٹریس ہمارے جسم کے نارمل فنکشن کو بری طرح متاثر کرتا ہے جس کا سب سے بڑا ثبوت یادداشت کا کمزور ہونا ہے۔
آج کل ایمنشیا ہونے کی وجہ صرف سٹریس نہیں بلکہ موبائل فون کا بے جا استعمال ہے۔ایک ماہر نفسیات کے مطابق 40 سے 50 سال کے افراد جن کا موبائل اور کمپیوٹر کا استعمال عام لوگوں سے کچھ زیادہ ہے میں یادداشت کی کمزوری کا مسئلہ دن بدن زیادہ بڑھ رہا ہے۔ اس میں سب سے اہم اور قابل ذکر چیز ڈسٹریکشن ہے۔ہمارا دماغ یادیں بناتا ہے اور اس ڈسٹریکشن کی وجہ سے ہمارے دماغ میں یادداشت بننا بند ہو جاتی ہے کیونکہ ہماری توجہ کسی ایک جانب مرکوز نہیں ہے۔ جب ہم موبائل فون استعمال کرتے ہیں تو ایک ہی وقت میں ایک سے زیادہ کام کررہے ہوتے ہیں۔ ایک ہی وقت میں مختلف ایپلی کیشن میں مصروف ہوتے ہیں۔جس کی وجہ سے ہمارا دماغ کسی ایک انفارمیشن کو یاد نہیں رکھ پاتا۔ طلباء زیادہ تر پڑھائی موبائل پر ہی کرتے ہیں لیکن دیگر ایپلی کیشنز کی جانب سے آنے والے نوٹیفیکیشن ان کی توجہ بانٹ دیتے ہیں۔یہی وجہ بنتی ہے ان کی یادداشت کمزور ہونے کی۔اس صورتحال میں اگرآپ کچھ یاد کر بھی لیں گے تو وہ زیادہ عرصے یاد نہیں رہے گا ۔
سمارٹ فون ہو یا کسی بھی قسم کی ٹیکنالوجی ،وہ آپ کی نیند پر بھی اثر انداز ہو گی۔دماغ کا بوجھ کم کرنے اور اس کو آرام فراہم کرنے کیلئے مناسب نیند بہت ضروری ہے۔ہماری ملاقات ایک ایسے شخص سے ہوئی جو ایک بین الاقوامی کمپنی کے شعبہ آئی ٹی میں کام کرتا ہے ، اس کا موبائل اور کمپیوٹر کا استعمال بہت زیادہ ہے ،اس نے بتایا کہ وہ رات کو ٹھیک سے سو نہیں پاتا جس کی وجہ سے نیند پوری نہیں ہوتی اور دفتر میں کام کرنے کے دوران وہ معمولی باتیں بھی بھول جاتا ہے۔گہری نیند آپ کے دماغ کیلئے بہت ضروری ہے۔یہ ہمارے دماغ کو اگلے دن کیلئے تیاراور تازہ دم کرتی ہے۔ اسی وجہ سے ہماری فگرل میموری بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔ فگرل میموری ہمارے دماغ میں تصویریں یاد رکھنے میں مدد کرتی ہے۔یہ ہمارے دماغ کے دائیں ہیم سفیئر میں ہوتی ہے اور جو لوگ اپنا موبائل فون دائیں کان کے ساتھ زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں یہ مسئلہ زیادہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
اگر آپ بھی ڈیجیٹل ایمنشیا جیسے مسئلے سے دوچار ہیں تو اس سے محفوظ رہنا نہایت آسان ہے۔ آپ کو بس کرنا یہ ہے کہ رات کو سوتے وقت موبائل فون استعمال نہیں کرنااور نوٹیفیکیشن بند کر دیں۔ جی پی ایس کا کم سے کم استعمال کریں ، ایک مرتبہ میپ پر راستہ دیکھیں اور اسے یاد رکھنے کی کوشش کریں۔ہفتے میں ایک دن ایسا ضرور رکھیں جب آپ'' سکرین فری‘‘ ہوں ۔کوشش کریں کے اچھی خوراک لیں اور مناسب وقت پر ہی کھانا کھائیں۔ ان چند عادتوں کو اپنا کر آپ ایک ایسی بیماری سے خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں جو شاید آج آپ کے لئے انتی اہمیت نہ رکھتی ہو لیکن بڑھاپے میں یہ آپ کے لئے شدید پریشانی کا سبب بن سکتی ہے۔
تنزیل الرحمن نوجوان صحافی ہیں اور
تحقیق کے شعبہ سے وابستہ ہیں