چیٹ جی پی ٹی 4
نسل انسانی نے جب سے جدید دور میں قدم رکھا ہے ، اس کی ٹیکنالوجی اور ترقی حاصل کرنے کی تشنگی بڑھتی ہی جارہی ہے۔ ایک وقت تھا جب کئی برسوں بعد کوئی ایسی ایجاد سامنے آتی تھی جسے انسانی ترقی کی معراج سمجھا جاتا تھا۔ اب ایجادات سے ورطہ حیرت میں مبتلا ہونے کا دورانیہ برسوں سے کم ہوتا ہوا مہینوں تک آگیا ہے۔ ابھی کچھ ہی ماہ قبل ''OpenAI‘‘نامی کمپنی کے سافٹ وئیر ''چیٹ جی پی ٹی‘‘ نے دنیا میں تہلکہ مچا دیا تھا۔صرف پانچ دن میں دنیا کی بڑی بڑی کمپنیوں کو پچھاڑنے والے سافٹ وئیر سے ابھی لوگ صحیح سے واقف بھی نہ ہوئے تھے کہ اس سے 500گنا زیادہ تیز اور بہتر سافٹ وئیر ''چیٹ جی پی ٹی فور‘‘ کے متعلق افواہیں گردش کرنے لگیں۔ لیکن یہ خبر صرف افواہوں تک محدود نہیں رہی بلکہ ''OpenAI‘‘کی جانب سے چیٹ جی پی ٹی فور کے لانچ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسے رواں برس کسی بھی وقت ریلیز کیا جاسکتا ہے۔
''چیٹ جی پی ٹی 4‘‘ پہلے سے ہی ناقابل یقین حد تک زبانوں پر مہارت رکھنے والے سافٹ وئیر ''چیٹ جی پی ٹی‘‘ میں مزید بہتری لے کر آئے گا۔یہ ''اوپن اے آئی‘‘ کا اگلا بڑا پروجیکٹ ہے جسے مستقبل میں مزید جدید پروگرامنگ کے ساتھ استعمال کیا جائے گا۔اگر کوئی انٹرنیٹ استعمال کرتا ہے تو ایسا ممکن نہیں کہ اسے ''چیٹ جی پی ٹی‘‘ کے موجودہ ورژن کے متعلق معلومات نہ ہوں۔ اسے انسانی عقل کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا تھا اور یہی وجہ تھی کہ یہ بہت جامع انداز میں جوابات دیتا تھا۔ اسے کسی بھی زبان کے ترجمے یا کسی بھی موضوع کے متعلق مضمون لکھنے کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ''چیٹ جی پی ٹی‘‘ کو 175ارب پیرا میٹرز کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا تھا۔
'' چیٹ جی پی ٹی‘‘ کے مارکیٹ میں آتے ہی ایک بحث یہ بھی سننے کو ملی کہ جلد ہی مصنوعی ذہانت انسانی ذہانت تک پہنچ جائے گی، جسے ''سنگولیریٹی‘‘بھی کہا جاتا ہے۔ ''سنگولیریٹی‘‘ اس مقام کو کہتے ہیں جہاں مصنوعی ذہانت اور انسانی عقل ایک جگہ پر پہنچ جائیں۔ اسی خدشے کے پیش نظر کچھ ماہرین نے یہ بھی پیشگوئیاں کی تھیں کہ مصنوعی ذہانت ''سنگولیریٹی‘‘ سے آگے بڑھتی ہوئی خودکار ٹیکنالوجی میں تبدیل ہو جائے گی اور انسانوں کو اپنی بقا کا دشمن سمجھنے لگے گی۔
''چیٹ جی پی ٹی 4‘‘کو بھی ''سنگولیریٹی‘‘ کی جانب ایک قدم قرار دیا جارہا ہے۔ اس کے موجودہ ورژن میں 175پیرامیٹرز کا استعمال کیا گیا ہے جبکہ ''چیٹ جی پی ٹی 4‘‘کو ڈیزائن کرنے کیلئے ایک ٹریلین پیرامیٹرز استعمال کئے گئے ہیں۔ اس کی مدد سے موسیقی، ویڈیو اور تصاویر تخلیق کر سکتے ہیں۔ صارف کو'' چیٹ جی پی ٹی 4‘‘کو صرف ایک ٹیکسٹ فراہم کرنا ہے جس کی مدد سے وہ ویڈیو، میوزک اور تصاویر تخلیق کر سکے گا۔''چیٹ جی پی ٹی3‘‘یعنی موجودہ ورژن بھی بہترین انداز میں سوالات کے جوابات دیتا ہے۔ ''چیٹ جی پی ٹی 4‘‘کو انسانی عقل کو مدنظر رکھ کر ڈیزائن کی گیا ہے، اس لئے اس کے جوابات زیادہ جامع ہوں گے اور اس کی مدد سے صرف مضمون ہی نہیں بلکہ پوری کتاب بھی لکھی جاسکے گی۔
''OpenAI‘‘اور ''چیٹ جی پی ٹی‘‘ میں بھاری سرمایہ کاری کرنے والی مائیکروسافٹ نے بھی ''Bing‘‘کے نئے ورژن میں ''چیٹ جی پی ٹی4‘‘کو استعمال کرنے کا اندیشہ دیا ہے لیکن ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔ یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ مائیکرو سافٹ جیسی بین الاقوامی کمپنی اگر چیٹ جی پی ٹی میں اس قدر دلچسپی کا اظہار کر رہی ہے تو ضرور یہ مستقبل میں ایک مستند اور جامع ٹیکنالوجی کے طور پر سامنے آئے گی۔
کچھ ماہرین کے مطابق ''چیٹ جی پی ٹی 4‘‘ نہ صرف گوگل کیلئے خطرہ ہے بلکہ مائیکرو سافٹ کی ایک اور حریف کمپنی سونی کیلئے بھی قابل تشویش ہے۔ گیمنگ کی دنیا میں ''سونی پلے سٹیشن‘‘اور مائیکرو سافٹ کے ''ایکس باکس‘‘میںآنکھ مچولی جاری رہتی ہے۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر مائیکروسافٹ نے چیٹ جی پی ٹی کا استعمال ''ایکس باکس‘‘ میں بھی شروع کر دیا تو سونی کیلئے بہت سی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
''چیٹ جی پی ٹی‘‘ کے موجودہ ورژن کی خصوصیات میں یہ بھی شامل ہے کہ یہ کمپیوٹر کی زبانیں تخلیق کرنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔یہ مختلف پروگرامنگ زبانوں میں کمپیوٹر کو ڈ بنا سکتا ہے۔ جس میں ''جاوا سکرپٹ‘‘، ''پائیتھن‘‘ اور'' سی پلس پلس‘‘ شامل ہیں۔ جو عام طور پر سافٹ وئیر ڈویلپمنٹ، ویب ڈویلپمنٹ اور ڈیٹا اینالٹکس میں استعمال ہوتی ہیں۔
رواں برس کے آغاز میں ہی یہ خبر سننے میں آئی کہ ''OpenAI‘‘ فعال طور پر پروگرامرز اور سافٹ ویئر ڈویلپرز کی خدمات حاصل کر رہا ہے۔ خاص طور پر ایسے پروگرامرز جو انسانی زبان کو کمپیوٹر کوڈ میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مصنوعی ذہانت انسانی عقل کے برابر پہنچنے میں کتنا وقت لیتی ہے اس کے متعلق ابھی وثوق سے کچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن ماہرین کے مطابق اب ''سنگولیریٹی‘‘ ایک حقیقت کا روپ دھارتی جارہی ہے۔امید کی جارہی کہ آنے والے ایک یا دو ہفتوں تک ''چیٹ جی پی ٹی4‘‘کو مارکیٹ میں عام عوام کیلئے پیش کر دیا جائے گا۔