سوئی تو شہزادی بیدار ہوئی تو ملکہ
یہ20جون 1837ءکی ایک دم توڑتی ہوئی رات کا وقت ہے۔ ابھی سپیدہ سحر اچھی طرح نمودار نہیں ہوا تھا کہ اچانک خواب گاہ کے دروازے پر دستک ہوئی۔ پیغامبر نے کہا کہ شہزادی صاحبہ اٹھئے، شاہی محل میں تشریف لائیں، برطانیہ کا تاج و تخت آپ کا منتظر ہے۔ کیونکہ بادشاہ سلامت آپ کے چچا(ولیم چہارم) کا حرکت قلب بند ہونے سے انتقال ہو چکا ہے۔ شہزادی نے ہلکی سی غنودگی کی حالت میں شاہی فرمان سنا۔ منہ ہاتھ دھویا، شاہی لباس زیب تن کیا اور خادمہ کے ہمراہ بکنگھم پیلس کو چل دی۔
شہزادی الیگزینڈرینا وکٹوریہ کو رات سوتے وقت کیا پتہ تھا کہ صبح جب آنکھ کھلے گی تو تاج برطانیہ اس کا منتظر ہوگا۔ وہ جب سوئی تو ایک شہزادی تھی لیکن جب صبح 6بجے بیدار ہوئی تو ایک ملکہ تھی۔ اسے کہتے ہیں "تقدیر کے کھیل نرالے"۔ اس طرح 18سال کی عمر میں ملکہ وکٹوریہ برطانیہ کی حکمران بن گئی۔
ملکہ وکٹوریہ 24مئی 1819ءکو کنسنگٹن پیلس میں پیدا ہوئی۔ اس کا پیدائشی نام الیگزینڈرنیا وکٹوریہ تھا۔ رینا اس کا نک نیم تھا۔ ان کا والد پرنس ایڈورڈڈ یوک آف کینٹ، جارج سوم کا چوتھا بیٹا تھا۔ ملکہ وکٹوریہ کی والدہ شہزادی ماریہ لوئیس جرمن نژاد خاتون تھی۔ ابھی وکٹوریہ کی عمر ایک سال ہی تھی کہ اس کا والد فوت ہو گیا۔ملکہ وکٹوریہ نے اپنی تعلیم کسی سکول یا کالج سے حاصل نہیں کی تھی بلکہ محل میں ایک گورنس مقرر کر دی گئی تھی۔ ابتدائی تعلیم وکٹوریہ نے اسی سے حاصل کی۔ وکٹوریہ کو اپنی 18ویں سالگرہ منائے ابھی ایک ماہ ہی ہوا تھا کہ جون 1837ءمیں وہ تاج و تحت برطانیہ کی وارث ٹھہری۔ تاج پوشی کی رسم ایک سال بعد ویسٹ منسٹرایبے میں جون 1838ءمیں ہوئی۔
1936ءمیں وکٹوریہ کی سترہویں سالگرہ کے موقع پر وکٹوریہ کی البرٹ سے ملاقات ہوئی۔ یہ ان کی پہلی ملاقات تھی۔ وکٹوریہ البرٹ کو دیکھتے ہی اس پر فریفتہ ہو گئی۔ ملکہ وکٹوریہ نے البرٹ کو شادی کا پیغام دیا۔ البرٹ نے ملکہ وکٹوریہ کا پیغام بسر و چشم قبول کیا۔ شہزادہ البرٹ ملکہ وکٹوریہ کا فرسٹ کزن تھا۔10فروری 1840ءکو ملکہ وکٹوریہ اور پرنس البرٹ شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ اس وقت ملکہ وکٹوریہ کی عمر 21سال تھی۔ ان کی شادی کا کیک300پاﺅنڈ وزنی تھا۔ ملکہ وکٹوریہ اور پرنس البرٹ کے ہاں 9بچے (پانچ بیٹیاں، چار بیٹے)پیدا ہوئے۔
پرنس البرٹ 14دسمبر1861ءکو نمونیہ سے فوت ہوا۔ اس وقت ملکہ کی عمر 42سال تھی۔ یعنی صرف 21برس وہ دونوں رشتہ ازدواج میں منسلک رہے۔ جوانی میں ملکہ وکٹوریہ کا بیوہ ہو جانا کسی بھاری صدمے سے کم نہ تھا۔ اپنے خاوند کی وفات کے بعد ملکہ نے شاہی طمطراقی لباس کو خیر باد کہہ کر سیاہ لباس پہننا شروع کردیا۔ رعایا سے ایک طرح کٹ کے رہ گئیں۔ البتہ امور حکومت اپنے وقت پر انجام دیتیں۔ ملکہ وکٹوریہ نے ایک طویل عرصہ حکومت کی،ان کا دور حکومت 64سال (63سال 7ماہ 3دن) پر محیط تھا۔
ملکہ وکٹوریہ نے برطانیہ سکاٹ لینڈ آئرلینڈ کے علاوہ نو آبادیات آسٹریلیا، کینیڈا، جنوبی افریقہ اور برصغیر انڈیا پر برمنگھم پیلس بیٹھے ہوئے حکمرانی کی۔ ملکہ وکٹوریہ یہ اپنی زندگی میں کبھی انڈیا نہیں گئی۔ حالانکہ اس نے قیصر ہند کا خطاب پایا۔ ملکہ کے دور حکومت میں اس کی سلطنت میں کبھی سورج غروب نہیں ہوتا تھا۔ اگر ایک طرف غروب ہوتا تھا تو دوسری طرف طوع ہو رہا ہوتا تھا۔ کہاں آسٹریلیا اور کہاں جنوبی افریقہ، برطانیہ اور کینیڈا۔
ملکہ ایک مسحور کن شخصیت کی مالکہ تھی۔ ملکہ وکٹوریہ نے عہد حکومت میں عنانِ اقتدار پر کبھی گرفت ڈھیلی نہیں پڑنے دی۔ حالانکہ وہ ایک بیوہ خاتون تھیں اور ایک طرح گوشہ نشینی کی زندگی گزار رہی تھیں۔ اس کے عہد حکومت میں ایک صنعتی انقلاب برپا ہوا۔ معاشی ترقی، سائنس، ٹیکنالوجی، میڈیسن، تعلیم اور تعمیرات میں بہت ترقی ہوئی۔ اس کے دور میں ایسے ایسے ماہر فن کار، سائنس دان اور سیاست دان پیدا ہوئے جنہوں نے اپنے علم کا دنیا میں لوہا منوایا۔ ملکہ وکٹوریہ کے دور حکومت کو تاریخ میں Victorian Eraکہا جاتا ہے۔ ملکہ وکٹوریہ کا عہد ایک طرح کا تاریخ ساز عہد تھا۔ جا بجا سکول، کالجز اور یونیورسٹیاں معرض وجود میں آئیں۔
ملکہ وکٹوریہ کی زندگی میں اس پر آٹھ قاتلانہ حملہ ہوئے مگر وہ سب حملے ناکام ثابت ہوئے۔ آخر کار 22جنوری 1801ءکو ملکہ اس دنیا سے کوچ کر گئیں۔