’’جسمانی سرگوشیاں‘‘ بیماری کی پوشیدہ نشانیاں
اسپیشل فیچر
رات کے پسینے کینسر کی ابتدائی نشانی ہو سکتے ہیں،ناخن پر نشان کومعمولی نہ سمجھیں
انسانی جسم اکثر اپنی زبان میں ہمیں خبردار کرتا ہے، بس فرق یہ ہے کہ ہم عموماً ان خاموش اشاروں کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ ماہرین صحت کے مطابق جسم کی کچھ بظاہر معمولی لگنے والی علامات یا ''جسم کے سگنلز‘‘ (Body Whispers)دراصل سنگین بیماریوں کی ابتدائی نشاندہی ہو سکتے ہیں۔ ماہر ڈاکٹروں نے ان نشانیوں کی فہرست جاری کی ہے جنہیں اکثر مریض نظر انداز کر دیتے ہیں، حالانکہ وہ جگر کے مسائل، کینسر، دل کے امراض یا دیگر خطرناک بیماریوں کی طرف اشارہ کر سکتی ہیں۔ ان علامات میں ناخنوں پر ہلکے نشانات، پیٹ کے دائیں جانب مسلسل درد، رات کے وقت غیر معمولی پسینہ آنا، جلد یا آنکھوں کا پیلا پن اور اچانک تھکن یا وزن میں کمی شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان خاموش علامتوں پر بروقت توجہ دی جائے تو متعدد مہلک بیماریوں کو ان کے آغاز ہی میں قابو کیا جا سکتا ہے۔
ناخن پر معمولی نشان یا رنگت کی تبدیلی
ماہرین کا کہنا ہے کہ ناخن دراصل جسم کے اندرونی نظام کا آئینہ ہوتے ہیں۔ مثلاً ناخنوں پر نیلاہٹ جگر یا دل کے نظام میں آکسیجن کی کمی کی نشاندہی کر سکتی ہے۔ زرد رنگت جگر کے مسائل یا فنگل انفیکشن کی علامت ہو سکتی ہے، جبکہ سفید دھاریاں پروٹین کی کمی یا جگر کی خرابی کا عندیہ دے سکتی ہیں۔
مسلسل یا معمولی درد
ڈاکٹروں کے مطابق درد جسم کا الارم سسٹم ہے۔ اگر کوئی درد بار بار ایک ہی جگہ پر ہوتا ہے، چاہے وہ ہلکا ہی کیوں نہ ہو، تو اسے معمولی نہ سمجھیں۔ پیٹ میں مسلسل درد السر، جگر یا لبلبے کی خرابی کا عندیہ دے سکتا ہے۔ کمر کے نچلے حصے میں مسلسل درد گردوں کی بیماری کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔
چہرے کی رنگت میں تبدیلی
چہرے کا پیلا پن یا بے جان رنگ صرف تھکن نہیںبلکہ خون کی کمی، جگر کی خرابی یا ہارمونل عدم توازن کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے۔ اگر جلد پیلی پڑ جائے تو یہ جگر یا بلڈ سے متعلق بیماریوں کا اشارہ ہے۔ چہرہ یا ہونٹ نیلے پڑ جائیں تو یہ سانس یا دل کے نظام میں خرابی کی علامت ہے۔
آنکھوں کے نیچے سوجن اور سیاہ حلقے
اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ نیند کی کمی کی وجہ سے آنکھوں کے نیچے حلقے بن جاتے ہیں، لیکن اگر یہ مستقل رہیں تو معاملہ کچھ اور بھی ہو سکتا ہے۔ گردوں کی خرابی، الرجی یا خون میں نمکیات کی زیادتی ان حلقوں کا سبب بن سکتی ہے۔ اسی طرح آنکھوں کی پْتلی یا سفیدی میں زردی بھی جگر کے بگڑتے نظام کی علامت ہے۔
وزن میں اچانک کمی یا اضافہ
اگر آپ نے اپنی خوراک یا ورزش میں کوئی خاص تبدیلی نہیں کی اور پھر بھی وزن تیزی سے کم یا زیادہ ہو رہا ہے، تو یہ کسی پوشیدہ بیماری کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے۔وزن میں تیزی سے کمی عموماً تھائیرائیڈ کی زیادتی، ذیابطیس یا کینسر جیسی بیماریوں سے جڑی ہو سکتی ہے۔ جبکہ وزن میں اچانک اضافہ ہارمونل بگاڑ یا جگر کے سست نظام کا عندیہ ہے۔
رات کے پسینے، ممکنہ کینسر کا اشارہ
اگر آپ کو نیند کے دوران بار بار پسینہ آتا ہے، جبکہ درجہ حرارت معمول کے مطابق ہے، تو یہ محض موسمی اثر نہیں۔ ماہرین کے مطابق رات کے پسینے بعض اوقات لیمفوما (Lymphoma) یا لیوکیمیا (Leukemia) جیسے خون کے کینسر کی ابتدائی علامت ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ تپ دق (TB) اور ہارمونل عدم توازن بھی اس کی بڑی وجوہات ہیں۔
مسلسل تھکن
کبھی کبھی ہم سمجھتے ہیں کہ نیند پوری نہ ہونے سے جسم تھکا ہوا ہے، لیکن اگر بھرپور آرام کے باوجود بھی تھکن برقرار ہے تو ممکن ہے جسم کسی اندرونی جدوجہد سے گزر رہا ہو۔ آئرن کی کمی، دل کے مسائل یا شوگر کے بگاڑ کی وجہ سے جسم توانائی پیدا نہیں کر پاتا، جس سے تھکن مستقل رہتی ہے۔
منہ کی بدبو
اگر روزانہ برش کے باوجود منہ سے بدبو آ رہی ہے، تو یہ محض صفائی کا مسئلہ نہیں۔ یہ جگر یا گردوں کی کارکردگی میں کمی کی علامت ہو سکتی ہے۔ جگر جب زہریلے مادوں کو فلٹر کرنے میں ناکام ہوتا ہے تو ان کے اثرات سانس اور لعاب میں ظاہر ہونے لگتے ہیں۔
بالوں کا تیزی سے گرنا
بالوں کا جھڑنا عموماً وٹامنز کی کمی، ذہنی دباؤ یا ہارمونل عدم توازن سے جڑا ہوتا ہے۔ لیکن اگر بال جھڑنے کے ساتھ ساتھ ناخن کمزور اور جلد خشک ہو جائے تو یہ تھائیرائیڈ گلینڈ کے مسائل یا آئرن کی شدید کمی کا اشارہ ہو سکتا ہے۔
جسم کا لرزنا یا ہاتھوں کا کانپنا
اگر بغیر کسی خاص وجہ کے ہاتھ کانپنے لگیں تو اسے بڑھاپے کا حصہ نہ سمجھیں۔ یہ اعصابی نظام کی خرابی یا پارکنسن (Parkinson) بیماری کی ابتدائی علامت ہو سکتی ہے۔ اسی طرح جسم کا بے وجہ کپکپانا بلڈ شوگر کی کمی یا ہارمونز کے بگاڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔
ڈاکٹروں کا مشورہ
ماہرین کے مطابق، جسم کبھی بھی اچانک بیمار نہیں ہوتا بلکہ بیماری ہمیشہ بتدریج پیدا ہوتی ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ ہم ان ابتدائی اشاروں کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ اگر ہم ان ‘‘جسمانی سرگوشیوں'' کو وقت پر پہچان لیں تو بڑی بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہے۔ ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ معمولی سی تبدیلی جیسے بھوک میں کمی، تھکن، رنگت کا بگڑنا یا وزن میں فرق کو نظر انداز نہ کریں۔ سال میں کم از کم ایک مرتبہ عمومی چیک اپ ضرور کروائیں، کیونکہ وقت پر تشخیص، نصف علاج کے برابر ہے۔