Home I Download Font I News Archive I Contact Us I Career I Feedback
  • بریکنگ :- پی آئی اے کےانجینئرنےنجی ایئرلائن کولاہورایئرپورٹ کےرن وےسےہٹادیا
  • بریکنگ :- نجی ایئرلائن کوٹھیک کرنےکےلئےکراچی سےماہرین کی ٹیم لاہوربھیجی گئی تھی
  • بریکنگ :- نجی ایئرلائن کوٹھیک کرنےکےلئےکراچی سےماہرین کی ٹیم لاہوربھیجی گئی تھی
  • بریکنگ :- نجی ایئرلائن کوٹھیک کرنےکےلئےکراچی سےماہرین کی ٹیم لاہوربھیجی گئی تھی
اہم خبریں

"کرکٹ کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے !"

"این اقبال ‘لاہور"

"ابھی بھارت کے ہاتھوں شکست سے زخم مندمل نہ ہو پائے تھے کہ اوپر سے کالی آندھی نے ایک نیا گھائو دے ڈالا۔ قوم کسی معاملے پر بڑی مشکل سے ‘ایک’پیج‘ پر ہوتی ہے لیکن کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جو انہیں بغیر قائل کئے‘ ایک ’پیج‘ پر کر دیتا ہے اوروہ ہے’فتح کا پیج‘۔کالی آندھی کے خلاف شاہینوں کی ایسی ’متاثر کن کارکردگی‘ کی توقع تو شاید انہیں بھی نہ تھی۔ شاہینوں کی ’متاثر کن کارکردگی‘دیکھ کر ‘ وہ بھی ایک دوسرے سے ضرور کہتے ہوں گے کہ ہمارا میچ واقعی پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہو رہا ہے یا کسی کلب ٹیم کے ساتھ۔ شاہینوں کی ’متاثر کن کارکردگی‘ پر کالی آندھی کے سابق فاسٹ بائولر آئن بشپ کا کہنا تھا کہ ’’پاکستانی ٹیم کی باڈی لینگوئج سے لگ ہی نہیں رہا تھا کہ وہ جیت کے لئے میدان میں اتری ہے‘‘۔آئن بشپ نے اس چھوٹے سے جملے میں پورے میچ کی بپتا بیان کر دی۔یہی وہ بنیادی بات ہے جو آج پوری قوم کی زبان پر ہے۔ جب آپ چھ آسان کیچ چھوڑیں گے اور چار وکٹیں مخالف ٹیم کو بطور’تحفہ‘ عنایت کر دیں گے تو ٹیم کیسے جیت کا مزہ چکھ سکتی ہے؟ شاہینوں کی متاثر کن کارکردگی‘ پر کرکٹ لورز کو جس قدر مایوسی ہوئی‘ اس کااندازہ آپ ان کے غم و غصے سے لگا سکتے ہیں۔کسی نے اپنا ٹی وی پھوڑا،تو کسی نے ٹیم کے علامتی جنازے نکالے۔ایک دیوانے نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کی جیت دیوانے کا خواب ہے جو کبھی پورا نہیں ہو سکتا‘تو کسی نے دوران میچ‘ بجلی بند ہونے پر ‘محکمہ برقیات کا شکریہ ادا کیا حالانکہ عام دنوں میںجب بجلی بند ہوتو ہم کیا صدا لگاتے ہیں‘ یہ بتانے کی ضرورت نہیں۔ کسی نے کمنٹ کیا کہ زیادہ جذباتی نہ بنو‘ ہمارا قومی کھیل کرکٹ نہیں‘ ہاکی ہے ۔ ایک ٹھنڈے مزاج کرکٹ لور نے کیا خوب کمنٹ کیا کہ خدا نے مجھے وژن دیا ہے ‘ قوت فیصلہ سے نوازا ہے‘ میں نے رات ہی میچ دیکھنے کے لیے نہ اٹھنے کا فیصلہ کیا اور کیا کمال کا فیصلہ تھا؟ ایک لور جو شاہد آفریدی کا دیوانہ تھا‘نے سیاہ فام بچوں کی ایک تصویر پر طنزیہ کمنٹ کیا کہ کتھے گیا تہاڈا بوم بوم(کہاں ہے آپ کا بوم بوم آفریدی)۔ مانا کہ ہار جیت‘ کھیل کا حصہ ہے لیکن اپنی ہار سے سبق سیکھتے ہوئے ‘ آگے بڑھنا بھی کھیل کا ہی حصہ ہے اور دوسری ٹیمیں اسی طرح کرتی ہے۔ ہاریں بھی تو اس طرح کہ نظر آئے ‘ آپ جیت کے لئے ہار ے ہیں۔کرکٹ کے بخار میں مبتلا ‘ شرمیلا فاروقی نے کیا خوب ٹویٹ کیاکہ کرکٹ کاجنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے۔ اگر حکومت خصوصاً وزیر اعظم نوازشریف(جو خود بھی کرکٹ لور ہیں) کرکٹ لورزکی کرکٹ سے دلچسپی برقرار رکھنا اورکرکٹ بورڈ کو مکمل تباہی سے بچانا چاہتے ہیںتو وقت ضائع کئے بغیر‘کرکٹ بورڈ میں جتنے بھی منظور نظر لوگوں کو اعلیٰ عہدوں سے نوازا گیا ہے‘ انہیںفارغ کریں۔ کرکٹ بورڈ کی از سر نو تشکیل اور وہ بھی میرٹ‘ میرٹ اور صرف میرٹ پر۔اب کی بار ایسا نہ کیا گیا تو پھر قوم‘ کرکٹ کے معاملے پر کبھی ایک’پیج‘ پر نہیں ہو سکے گی اور کرکٹ کے علامتی جنازے نکلتے ہی رہیں گے۔ "

"دعائوں سے فتح"

"سید محمد انور کاظمی‘سیالکوٹ"

اکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ سے توجہ ہٹانے کی کوششیں‘ بالواسطہ دہشت گردی کو فروغ دینے اور شدت پسندوں کی سرپرستی کرنے کے مترادف ہیں۔ پاکستان‘ خطے کے ملکوں کو اس عذاب سے نجات دلانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے تو دوسری طرف بھارت پاکستان میں بدامنی پھیلانے اور اسے عدم استحکام سے دوچار کرنے میں مصروف ہے۔ تعجب یہ ہے کہ امریکہ بالواسطہ طور پر اس ’’کارِ خیر‘‘ میں بھارت کا ہاتھ بٹا رہا ہے۔ وہ بھارت کے ساتھ ایسے معاہدے کر رہا ہے کہ جن سے پاکستان متاثر ہو رہا ہے‘ یعنی دہشت گردی کے خلاف جنگ پر اثر پڑ رہا ہے۔ امریکہ نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افغانستان جنگ میں ہزاروں جانی قربانیوں کے علاوہ کھربوں ڈالر جھونک دیئے۔ لیکن اس مرحلے پر بھارت کا کردار اُس کی (امریکہ) تیرہ‘ چودہ سالہ جدوجہد اور کوششوں کو رائگاں کرنے کے مترادف ہے۔ حالانکہ اگر پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوششیں کمزور پڑیں یا جدوجہد نے طوالت اختیار کی تو خطے کے تمام ملکوں کے امن و امان‘ استحکام اور ترقی و خوشحالی پر منفی اثرات پڑیں گے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان ان دنوں سہ روزہ 60 ملکی وہائٹ ہائوس کانفرنس میں شرکت کے لیے امریکہ میں ہیں۔ گزشتہ روز انہوں نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں پریس کانفرنس کے دوران امریکہ اور عالمی برادری کو یہی نکات ذہن نشین کی کوشش کی کہ اگر خدانخواستہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ متاثر ہوئی تو اس سے دہشت گردی کے خلاف عالمی برادری کی جدوجہد کو نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے صاف صاف بتا دیا کہ اس جنگ کو ناکام بنانے کی کوشش کس جانب سے ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا عالمی برادری کے اراکین کے ساتھ تعلقات امریکہ کا استحقاق ہے لیکن بھارت کے ساتھ بعض معاہدوں سے پاکستان متاثر ہو رہا ہے۔ خطے کے ملکوں کے بارے میں امریکی پالیسی دوغلی ہے۔ وہ چوروں اور تعاقب کرنے والوں کے ساتھ بیک وقت دوڑنے کی پالیسی اختیار کیے ہوئے ہے۔ اگر اُس نے یہی پالیسی جاری رکھی تو نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان کی مشکلات بھی بڑھ جائیں گی۔ نتیجہ یہ ہوگا کہ عالمی برادری بھی لمبے عرصے تک سکھ کا سانس نہیں لے سکے گی۔ صدر اوباما نے کانفرنس سے خطاب کے دوران بڑی پتے کی بات کہی کہ دہشت گردی کا کسی مذہب سے تعلق نہیں‘ بلاشبہ یہ حقیقت پسندانہ نقطہ نظر ہے۔ پاکستان کا شروع سے ہی نقطہ نظر رہا ہے کہ دہشت گردوں کو ان کی مذہبی وابستگی کی وجہ سے نہیں بلکہ ان کے برے کاموں کی وجہ سے یاد کیا جانا چاہیے۔ لیکن بھارت کا رویہ اس بارے میں بھی مختلف ہے‘ اسے پاکستان کو کشمیریوں کی اخلاقی و سیاسی حمایت کی ہر صورت سزا دینا ہے۔ خواہ اس کے لیے کچھ بھی کرنا پڑے۔ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو ستر سال ہونے کو ہیں۔ وہ نہتے ہونے کے باوجود برسوں سے سات لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کا مقابلہ کرتے آ رہے ہیں۔ ان کے مؤقف کی حمایت میں عالمی اداروں کی کئی قراردادیں ابھی تک عملدرآمد کی راہ تک رہی ہیں۔ کشمیری اپنے طور پر جنگ آزادی کو جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن پاکستان نے بین الاقوامی قوانین اور تقاضوں کے پیش نظر انہیں مادی کے بجائے صرف اخلاقی و سیاسی مدد ہی فراہم کی ہے۔ جبکہ بھارت نے 1971ء کی جنگ میں مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرنے کے لیے باقاعدہ کئی ڈویژن فوج سے چڑھائی کردی تھی۔ تقسیم ہند سے لے کر اب تک بھارت کا پاکستان کے خلاف رویہ‘ معاندانہ چلا آ رہا ہے۔ فرقہ وارانہ فسادات‘ علیحدگی پسندوں کے ذریعے ریلوے ٹریک اور گیس کی پائپ لائنیں تباہ کرنا‘ مساجد اور امام بارگاہوں میں دھماکے کرانا اور اس قسم کی دیگر تخریبی سرگرمیوں کے پیچھے ہمیشہ بھارت کا ہاتھ رہا ہے۔ جب سے پاک افواج نے دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کیا ہے۔ بھارت کی طرف سے تخریب کاروں اور دہشت گردوں کی امداد میں تیزی آ گئی ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ بھارت ضرب عضب آپریشن کی کامیابی پر صدمے کی کیفیت سے دوچار ہے۔ بہرحال امریکہ اور عالمی برادری کو جان لینا چاہیے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی سے دنیا بھر میں شدت پسندی کے خاتمے کی جدوجہد پر مثبت اثر پڑے گا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت امریکہ‘ مغربی اور اسلامی ملکوں کے سامنے پیش کردے۔ جب تک عالمی برادری‘ بھارت کو حدود میں رہنے کا پابند نہیں کرے گی پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری جاری رہے گی اور افغانستان میں بھی امن قائم نہیں ہو سکے گا۔

آج کے کالم اور مضامین

تیاریاں ہی تیاریاں
نذیر ناجی (سویرے سویرے)

تیاریاں ہی تیاریاں
نذیر ناجی (سویرے سویرے)

تیاریاں ہی تیاریاں
نذیر ناجی (سویرے سویرے)

تیاریاں ہی تیاریاں
نذیر ناجی (سویرے سویرے)


اسپیشل فیچرز

مائی ہیرکامسکن

نیا شہر، نئے رنگ، رسم و رواج اور مزے مزے کے انداز…...

مائی ہیرکامسکن

نیا شہر، نئے رنگ، رسم و رواج اور مزے مزے کے انداز…...

مائی ہیرکامسکن

نیا شہر، نئے رنگ، رسم و رواج اور مزے مزے کے انداز…...

مائی ہیرکامسکن

نیا شہر، نئے رنگ، رسم و رواج اور مزے مزے کے انداز…...

مائی ہیرکامسکن

نیا شہر، نئے رنگ، رسم و رواج اور مزے مزے کے انداز…...

Roznama Dunya Gallery
  • 16-01-2015

  • 17-01-2015