تازہ اسپیشل فیچر

دنیا میں پھیلی غربت!

لاہور: (خاورنیازی) اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کا ادارہ ’’یو این ڈی پی‘‘ ہر سال دنیا کے تمام قابل ذکر ممالک سے ان کے معاشی اور سماجی شعبہ جات سے ان کے اعداد و شمار لے کر ایک مخصوص ضابطے کے مطابق ایک رپورٹ مرتب کرتا ہے۔

اس رپورٹ کا مقصد کسی بھی ملک کے بنیادی شعبہ ہائے زندگی کی یہ جانچ کرنا مقصود ہوتا ہے کہ کوئی ملک معاشی طور پر کتنا مستحکم ہے اور کن کن شعبہ ہائے زندگی میں اسے اصلاح کی ضرورت ہے، بنیادی طور پر یہی وہ پیمانہ ہوتا ہے جو کسی بھی ملک کے عوام کی حالت زار کا تعین کرتا ہے، آسان الفاظ میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ کون سے ملک خوشحال ہیں اور کون سے ملک غربت کے زمرے میں آتے ہیں۔

خط غربت یا غربت کی لکیر کیا ہے؟
کسی فرد کی آمدنی کی وہ حد جو اسے زندہ رہنے کیلئے درکار ہو، اس حد کے اندر رہ کر اگر اس کی ضروریات کیلئے یہ آمدن ناکافی ہو تو آمدن کی اس حد کو ’’خط غربت‘‘ یا ’’غربت کی لکیر‘‘ کہا جاتا ہے، عالمی بنک اور اقوام متحدہ کے مالیاتی ادارے اس حد کی وضاحت اس طرح کرتے ہیں کہ اگر ایک شخص کی یومیہ آمدن 2.15 امریکی ڈالر (تقریباً 600 روپے )کے برابر ہے تو وہ غربت کی صف میں شمار ہو گا۔

اگر اس کی آمدن اس سے بھی کم ہو تو وہ ’’غریب ترین‘‘ یا غربت کی لکیر سے نیچے کی صف میں شمار ہوگا، اقتصادی ماہرین اس کی مزید وضاحت اس طرح کرتے ہیں، ’’غربت کی لکیر کے نیچے وہ افراد ہوتے ہیں جنہیں دو وقت کی روٹی میسر نہیں ہوتی‘‘۔

غربت کی عالمی رپورٹ
’’یو این ڈی پی‘‘ اور ’’آکسفورڈ پاورٹی اینڈ ہیومن ڈویلپمنٹ انیشئٹو‘‘ (او پی ایچ آئی ) نے حال ہی میں دنیا بھر میں پھیلی غربت کی رپورٹ جاری کی ہے، مذکورہ بالا دونوں عالمی ادارے 2010ء سے ہر سال غربت سے متعلق اپنا مشترکہ جائزہ پیش کرتے آ رہے ہیں، اس سال کی رپورٹ میں 112 ممالک کے 6300 ملین افراد کے مختلف شعبہ ہائے زندگی، جن میں صحت، تعلیم، نکاسی آب، صفائی، بجلی اور خوراک جیسے بنیادی عوامل شامل ہیں، کے اعداد و شمار اکٹھے کئے گئے تھے جو دسمبر 2023ء تک کے عرصے کا احاطہ کرتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان 6300 ملین افراد میں سے 1100 ملین افراد خط عربت سے نیچے کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، تشویش ناک بات یہ ہے کہ ان غریب ترین افراد میں سے 455 ملین افراد کا تعلق جنگ زدہ علاقوں سے ہے، اس رپورٹ میں اس بات کی بھی نمایاں نشاندہی کی گئی ہے کہ دنیا بھر میں جنگ زدہ علاقوں میں غربت کی شرح تین گنا زیادہ ہے۔

مزید یہ کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے زیادہ عالمی تنازعات 2023ء میں دیکھے گئے ہیں جو غربت کی ایک بڑی وجہ ہے، اس رپورٹ کے چیدہ چیدہ نکات یہ ہیں۔

دنیا میں غریب ترین افراد کی نصف سے زیادہ آبادی صرف پانچ ممالک پر مشتمل ہے، جن میں بھارت، پاکستان، ایتھوپیا، نائجیریا، کانگو شامل ہیں، 1100 ملین غریب ترین افراد میں 600 ملین افراد کی عمریں 18 سال سے کم ہیں، رپورٹ کے مطابق 84 فیصد غریب افراد کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے جبکہ دنیا کے 83.2 فیصد غریب ترین افراد کا تعلق ایشیا اور افریقہ سے ہے۔

پاکستان کہاں کھڑا ہے؟
عالمی بنک کی سالانہ ترقیاتی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں رواں سال غربت کی شرح سال گزشتہ کی 40.2 سے بڑھ کر 45.5 رہنے کا امکان ہے، غربت کی اس بڑھتی شرح کی وجہ سست معاشی ترقی، بلند مہنگائی، بے روز گاری اور اجرتوں میں کمی کو قرار دیا گیا ہے، معاشی اشاریوں کے مطابق پاکستان میں قرضوں کی شرح 72.4 فیصد سے بڑھ کر 73.8 فیصد تک جانے کا خدشہ ہے جبکہ اگلے سال پاکستان کے ذمے قرضوں کی شرح مزید بڑھ کر 74.7 فیصد ہونے کا امکان ہے۔

رواں سال کرنٹ خسارہ 0.6 فیصد جبکہ اس سے اگلے سال 0.7 فیصد ہونے کا امکان ہے، مالی خسارہ اس سال 6.8 فیصد سے بڑھ کر 7.6 فیصد ہونے کا امکان ہے۔

پاکستان کے ادارہ شماریات کی طرف سے ستمبر 2024ء میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اگست 2024ء کے مہینے میں مہنگائی کی شرح اگست 2023ء کے مقابلے میں 27.84 سے کم ہو کر 9.4 ہو گئی ہے، عالمی معاشی علوم کے ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان میں مہنگائی کے اعداد و شمار ہمیشہ سالانہ تجزیہ پر بتائے جاتے ہیں جبکہ مجموعی طور پر گزشتہ چار سالوں کے دوران مہنگائی میں سو فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اس کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں رواں سال اگست تک گیس کی قیمتوں میں 319 فیصد، ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 23 فیصد، پیاز کی قیمتوں میں 136 فیصد، سبزیوں کی قیمت میں 77 فیصد ، دال کی قیمتوں میں 43 فیصد، تازہ پھلوں کی قیمت میں 27 فیصد، دودھ کی قیمتوں میں 10 فیصد جبکہ گوشت کی قیمتوں میں 20 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، واضح رہے کہ رواں برس حکومت نے اشیاء خور ونوش پر 18 فیصد سیلز ٹیکس بھی عائد کیا تھا۔

بنیادی طور پر یہی وہ عوامل ہیں جن کے سبب پاکستان عالمی اداروں کی ’’غریب ترین ممالک‘‘ کی فہرست میں نچلی سطح تک آن پہنچا ہے، ایتھوپیا، نائجیریا اور کانگو کے بعد دنیا کا سب سے غریب ترین ملک ایٹمی قوت پاکستان ہے۔

غربت کا عالمی سروے
بھارت
آبادی: 1400 ملین (ایک ارب 40 کروڑ)
غربت: 234 ملین (2 کروڑ 35 لاکھ) افراد

پاکستان
آبادی: 236 ملین (23 کروڑ 60 لاکھ)
غربت: 93 ملین (9 کروڑ 30 لاکھ) افراد

ایتھوپیا
آبادی: 123 ملین (12 کروڑ 30 لاکھ)
غربت: 86 ملین (8 کروڑ 60 لاکھ) افراد

نائجیریا
آبادی: 218 ملین (21 کروڑ 80 لاکھ)
غربت: 74 ملین (7 کروڑ 40 لاکھ) افراد

کانگو
آبادی: 100 ملین (10 کروڑ)
غربت: 66 ملین (6 کروڑ 60 لاکھ) افراد

خاور نیازی ایک سابق بینکر، لکھاری اور سکرپٹ رائٹر ہیں، ملک کے مؤقر جرائد میں ایک عرصے سے لکھتے آ رہے ہیں۔