جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس پاکستان:پارلیمانی کمیٹی نے دوتہائی اکثریت سے منظوری دیدی:وزیر قانون

جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس پاکستان:پارلیمانی کمیٹی نے دوتہائی اکثریت سے منظوری دیدی:وزیر قانون

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)چھبیسویں آئینی ترمیم کے تحت قائم پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو نیا چیف جسٹس نامزد کردیا، تحریک انصاف سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا جبکہ جے یو آئی کے رکن نے مخالفت میں ووٹ دیا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس نامزد کیا ، نام منظور ی کیلئے وزیراعظم کو بھیج دیا ہے ۔وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہم نے پی ٹی آئی ارکان کو مشاورت میں شامل کرنے کی حتی الامکان کوشش کی ہے ،پی ٹی آئی کا کمیٹی اجلاس میں شرکت نہ کرنا قابل افسوس ہے ۔نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کیلئے 12رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم 5 میں ہو ا ، سنی اتحاد کونسل کے 3 ارکان علی ظفر، بیرسٹر گوہر اور حامد رضا نے اجلاس میں شریک نہ ہوئے ،  راجہ پرویزاشرف، فاروق ایچ نائیک،سید نوید قمر،کامران مرتضیٰ، رعناانصار، احسن اقبال، شائستہ پرویز ملک، اعظم نذیر تارڑ اور خواجہ آصف نے شرکت کی،کمیٹی میں چیف جسٹس کی تقرری کیلئے سیکرٹری قانون کی طرف سے بھیجے گئے تین ناموں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر غور کیا گیا،دوران اجلاس جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سنی اتحاد کونسل کے رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تاہم سنی اتحاد کونسل کے ممبران نے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ہمیں سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو منانا چاہیے ، جمہوریت کا حسن ہے کہ اپوزیشن کو منایا جائے ، 4 اراکین سنی اتحاد کونسل کے پاس جائیں اور ان کو منا کرلائیں۔اس کے بعد اجلاس میں وقفہ کردیا گیا ۔

میڈیا سے گفتگو میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اب ساڑھے 8 بجے دوبارہ اجلاس ہوگا،کمیٹی میں ایک جماعت نے شرکت نہیں کی، ہم نے سپیکر سے بھی درخواست کی ہے ، ہم جمہوری لوگ ہیں، چاہتے ہیں کہ اس معاملے کو جمہوری انداز سے دیکھیں۔ اپوزیشن کومنانے کے لیے پارلیمانی کمیٹی نے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں راجہ پرویز اشرف، کامران مرتضیٰ، رعنا انصار اور احسن اقبال شامل ہیں۔ کمیٹی اپوزیشن کے پاس ان کے چیمبر میں جائے گی۔بعد ازاں چار رکنی کمیٹی کے سنی اتحاد کونسل سے مذاکرات ناکام ہوگئے اور سنی اتحاد کونسل نے پارلیمانی کمیٹی برائے چیف جسٹس تقرری میں شرکت کرنے سے انکار کردیا ۔ نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کے حوالے سے سپیکر چیمبر میں اجلاس ہوا، مذاکراتی عمل کے لیے سپیکر نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر کو بلایا۔4 رکنی کمیٹی نے پی ٹی آئی چیئرمین کو مشاورت کیلئے کمیٹی میں آنے کی درخواست کی تاہم بیرسٹرگوہر نے کمیٹی اجلاس میں شرکت سے معذرت کرلی۔بیرسٹرگوہرکا کہنا تھا کہ ہماری سیاسی کمیٹی کا فیصلہ ہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں شریک نہ ہوں۔وقفے کے بعد چیف جسٹس کی تقرری کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوگیا،کمیٹی نے دو تہائی اکثریت یعنی 8ارکان کی حمایت سے جسٹس یحیی آفریدی کو چیف جسٹس نامزد کیا،جبکہ جمعیت علمائے اسلا م(جے یو آئی)کی جانب سے شریک کامران مرتضیٰ نے مخالفت میں رائے دی، بعد ازاں کمیٹی نے جسٹس یحیی آفریدی کا نام بطور چیف جسٹس منظوری کیلئے وزیراعظم کو بھجوادیا،جس کے بعد اس کی منظوری صدر مملکت سے لی جائے گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں