مخصوص نشستیں:اقلیتی تفصیلی فیصلہ جاری:8ججز کے فیصلے پر عملدر آمد ضروری ہے نہ توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی:چیف جسٹس فائز عیسیٰ

مخصوص نشستیں:اقلیتی تفصیلی فیصلہ جاری:8ججز کے فیصلے پر عملدر آمد ضروری ہے نہ توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی:چیف جسٹس فائز عیسیٰ

اسلام آباد(نمائندہ دنیا،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں 2ججز کا اقلیتی تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے اضافی نوٹ میں لکھا نظرثانی اپیل پر سماعت نہ ہونے سے فیصلہ حتمی نہیں ہوا۔

اس پر عملدرآمد ضروری (بائنڈنگ)نہیں، فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی کارروائی بھی نہیں ہو سکتی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اقلیتی تفصیلی فیصلہ جاری کیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس جمال خان مندوخیل کے تفصیلی فیصلے سے اتقاق کرتے ہوئے 14 صفحات پر اضافی نوٹ بھی تحریر کیا، چیف جسٹس نے اپنے نوٹ میں لکھا، فیصلے میں آئینی خلاف ورزیوں اور کوتاہیوں کی نشاندہی میرا فرض ہے ، توقع ہے اکثریتی ججز اپنی غلطیوں پر غور کر کے درست کریں گے اور اپنی غلطیوں کا تدارک کریں گے ، اکثریتی ججز اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ آئین کے مطابق پاکستان کو چلائیں، بدقسمتی سے اکثریتی مختصر فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت نہیں ہو سکی،میرے ساتھی ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اخترنے اس کے خلاف ووٹ دیا اور کمیٹی اجلاس میں نظرثانی مقرر نہ کرنے کا مؤقف اپنایا، انہوں نے نظرثانی درخواست تعطیلات کے بعد مقرر کرنے کا کہا ،8 ججز کا 12 جولائی کا مختصر اور 23 ستمبر کا تفصیلی فیصلہ غلطیوں سے بھرپور ہے۔

مخصوص نشستوں کے کیس میں اپیلوں کا حتمی فیصلہ ہوا ہی نہیں، اکثریتی ججز نے وضاحت کی درخواستوں کی گنجائش باقی رکھی، کیس کا چونکہ حتمی فیصلہ ہی نہیں ہوا، اس پر عملدرآمد ضروری(بائنڈنگ)نہیں، فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی کارروائی بھی نہیں ہو سکتی، 8 اکثریتی ججز کی 14 ستمبر اور 18 اکتوبر کی وضاحتوں میں بھی آئینی غلطیاں ہیں، 8 ججز نے اپنی الگ ورچوئل عدالت قائم کی،چیف جسٹس نے مزید لکھا کہ جسٹس منصور علی شاہ نے نیب ترامیم کے خلاف کیس میں دیگر ججز سے اختلاف کیا تھا، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ کوئی بھی قانون ختم کر سکتی اور نیا قانون بنا سکتی ہے ، تاہم سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی توسیع کے کیس میں جسٹس منصور علی شاہ نے رائے بدل لی اور جنرل (ر)قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں چھ ماہ توسیع کا فیصلہ دے دیا گیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مطابق قمر جاویدباجوہ کی توسیع کا فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا،عمران خان، فروغ نسیم اور سابق اٹارنی جنرل انورمنصور قمر جاوید باجوہ کی توسیع چاہتے تھے۔

آرمی چیف کی توسیع کے کیس میں درخواست سے ہٹ کر فیصلہ دیا گیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ چیف جسٹس کی مدت تین سال کرنے سمیت آئینی ترامیم کی بات چل رہی تھی،رائے دی کہ مجوزہ آئینی ترامیم سے متاثر یا فائدہ لینے والے ججز بینچ کا حصہ نہ بنیں، ججز کمیٹی اجلاس میں بینچ کی تشکیل سے متعلق میری رائے سے اتفاق نہیں کیا گیا، اس لیے ترامیم سے متاثر ہونے والے ججز کو الگ نہ کرنے پر فل کورٹ تشکیل دینے کی رائے دی۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے 17 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ میں کہا آر اوز اور الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی امیدواروں کو غیر قانونی طور پر آزاد ڈیکلیئر کیا،آراوز اور الیکشن کمیشن کی غلطی کی سزا 39 ارکان کو نہیں دی جا سکتی، باقی41 آزاد ارکان کی حد تک ریکارڈ پر ایسا کچھ نہیں کہ وہ پی ٹی آئی سے تھے ،اس سے اتفاق نہیں کرتا کہ ممبران اسمبلی 15 روز میں تحریک انصاف میں شامل ہوں،جو بھی الیکشن لڑ رہا ہو اسے الیکشن سے قبل اپنی متعلقہ پارٹی کا ٹکٹ آر او کو جمع کرانا ہوتا ہے ،جو پارٹی کا ٹکٹ یا ڈیکلریشن جمع نہیں کراتا وہ آزاد تصور ہوتا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں