فوڈ سکیورٹی بڑا چیلنج ، زیتون کی کاشت سے روزگار پیدا ہوگا ، عمران خان
ملک کو بڑھتی آبادی، آلودگی اور زرمبادلہ کی کمی کا سامنا ،پہلے گندم برآمد کرتے تھے اب درآمد کرنا پڑ رہی سپین سے زیادہ زیتون کا تیل برآمد کرسکیں گے :خطاب، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، شبلی فراز کی ملاقات
اسلام آباد،نوشہرہ (خصوصی نیوز رپورٹر،اے پی پی)وزیر اعظم عمران خان نے فوڈ سکیورٹی ، بڑھتی ہوئی آبادی،روزگار کی فراہمی، موسمیاتی تبدیلی ، آلودگی اور زرمبادلہ کی کمی کو ملک کے لئے بڑے چیلنجز قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان گندم اور چینی درآمد کررہا ہے ، زیتون کی کاشت سے زرمبادلہ کی بچت اور روزگار کے مواقع ملیں گے ، پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ 10 ممالک میں شامل ہے ۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے زیتون کی شجر کاری مہم کے آغاز پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہا زیتون کی پیداوار سے نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ پورے ملک پر مثبت اثرات پڑیں گے ۔زیتون کی کاشت سے نہ صرف ماحول سرسبز ہو گا بلکہ خوردنی تیل کی درآمد نہیں کرنی پڑے گی اور زرمبادلہ کی بچت ہو گی۔ سپین زیتون کا تیل بہت زیادہ برآمد کرتا ہے ۔ اگر ہم زیتون کاشت کریں تو سپین سے زیادہ زیتون کا تیل برآمد کرسکیں گے ۔خیبر پختونخوا میں کوہ سلیمان اور قبائلی علاقے زیتون کی کاشت کے لئے موزوں ہیں۔ بلوچستان اور پنجاب میں بھی زیتون کی کاشت کی جا رہی ہے ۔ زیتون کا درخت کئی سو سال تک پھل دیتا ہے ۔ ملک کو اس وقت بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے جن میں سے ایک فوڈسکیورٹی ہے ۔ ایک وقت تھا پاکستان گندم برآمد کرتا تھا۔ پچھلے دو سال کے دوران 30 لاکھ ٹن گندم درآمد کی گئی اور زرعی ملک ہونے کے باوجود رواں سال 40 لاکھ ٹن گندم درآمد کی ہے ۔ اس کے علاوہ چینی بھی ہمیں درآمد کرنی پڑی ہے ۔ خوردنی تیل اور پام آئل پہلے ہی درآمد کررہے ہیں۔ حکومت کی اولین ذمہ داری یہ ہے کہ وہ فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنائے ۔ ملک کا دوسرا مسئلہ زرمبادلہ کی کمی کا ہے ۔ اب برآمدات میں اضافہ ہوا ہے ۔ درآمدات اور برآمدات کے درمیان فرق میں کمی آئی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ آلودگی کے مسئلہ سے نمٹنے کے لئے شہروں میں میاواکی ایک ایسا طریقہ ہے جس سے 30 سال کی بجائے جنگل 10 سال میں اگایا جا سکتا ہے ۔ لاہور میں 50مقامات پر یہ منصوبہ شروع کیا گیا ہے ۔ پشاور میں بھی بہت آلودگی ہے ۔ یہاں پر بھی میاواکی طرز کے جنگل کے منصوبے کے ذریعے پودے اگائے جا سکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ریلوے کے حوالے سے اجلاس ہوا ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ لاہور کراچی ریلوے ٹریک کے متوازی مال بردار گاڑیوں کے لئے ایک مخصوص فریٹ کوریڈور بنائے جانے کا منصوبہ زیر غور ہے جس کے ذریعے پپری کو کراچی پورٹ ٹرسٹ سے ملایا جائے گا۔ اب تک چار ٹرینوں کی نجکاری کی جا چکی ہے اور مزید پندرہ ٹرینوں کو پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کرنے پر کام جاری ہے ۔ وزیرِ اعظم نے ریلوے میں اصلاحات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے جیسے قومی ادارے کو خسارے سے باہر نکالنے کے لئے بلا تعطل اصلاحاتی عمل کو یقینی بنانا بے حد ضروری ہے ۔ بہتر ریلوے نظام سے نہ صرف عوام کو آمد و رفت کی بہتر سہولیات میسر آئیں گی بلکہ ٹریفک کے متعلقہ مسائل کو حل کرنے اور معاشی بہتری کے حوالے سے بھی مدد ملے گی۔دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان سے سینیٹر شبلی فراز نے ملاقات کی اور حکومتی کارکردگی اور موجودہ حکومت کے عوام کی فلاح و بہبود کے حوالے سے کئے گئے اقدامات کو اجاگر کرنے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین مرزا محمد آفریدی نے بھی ملاقات کی ۔ وزیر اعظم نے انہیں کامیابی پر مبارکباددی اور گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایوان بالا میں صوبہ بلوچستان اور سابق قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کی سربراہی نہ صرف ان علاقوں کے عوام کے لئے اعزاز کی بات ہے جنہیں ماضی میں نظر انداز کیا جاتا رہا بلکہ یہ وفاق کی مزید مضبوطی کا باعث ہوگا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ چیئرمین سینیٹ اپنے دوسرے دور میں ایوان بالا کی ذمہ داریاں اسی احسن طریقے سے ادا کرتے رہیں گے جس خوش اسلوبی سے ماضی میں انہوں نے اپنی ذمہ داریاں انجام دیں۔ وزیراعظم عمران خان سے چیئرمین قائمہ کمیٹی دفاعی امور امجد علی خان نے بھی ملاقات کی جس کے دوران سیاسی صورتحال اور پی ڈی ایم کے احتجاجی دھرنے پر مشاورت کی گئی۔ امجد علی خان نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں کامیابی پر وزیر اعظم کو مبارکباد دی۔ علاوہ ازیں صدر مملکت عارف علوی سے بھی چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی نے ملاقات کی۔ صدر مملکت نے دونوں کو مبارکباد پیش کی۔ اس موقع پر موجود شبلی فراز اور سینیٹر ثمینہ ممتاز کو بھی سینیٹر منتخب ہونے پر صدر نے مبارکباد دی۔