چنگ چی کی مقبولیت، مالکان نے بسیں بیچنا شروع کردیں

چنگ چی کی مقبولیت، مالکان نے بسیں بیچنا شروع کردیں

بسوں کی تعداد میں تین ہزار کی کمی، چنگ چی رکشوں کی تعداد 70ہزار سے زائد ہوگئی

روٹ پرمٹ اور سی این جی سلنڈرز کے خلاف کارروائی سے بھی بسوں کی تعداد کم ہوئیکراچی(اسٹاف رپورٹر) چنگ چی رکشوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور بسوں کے سفر میں شہریوں کی عدم دلچسپی کے باعث بس مالکان نے بسیں اندرون سندھ فروخت کرنا شروع کردی ہیں،ٹریفک پولیس کی جانب سے روٹ پرمٹ، دستاویزات اور سی این جی سلنڈرز کے خلاف آپریشن نے بھی ٹرانسپورٹروں کا کاروبار متاثر کیا۔تفصیلات کے مطابق بغیر روٹ پرمٹ اور فٹنس سرٹیفکیٹ اہم روٹس پر اڈے قائم کرکے چلنے والی چنگ چی رکشوں کی سروس نے جہاں عوام میں پذیرائی حاصل کی وہیں منی بس اور کوچ چلانے والوں کے کاروبار کو شدید متاثر کیا۔ ٹرانسپورٹ مافیا کی ستائی ہوئی عوام نے روز روز بسوں کے کرایوں میں اضافے اور ضرورت سے زیادہ مسافروں کو بسوں میں سوار کرنے پر بس سروس کے بجائے چنگ چی رکشوں کی پرخطر سواری کو ترجیح دی تو بس مالکان نے چند علاقوں میں ازخود کرایوں میں کمی بھی کی لیکن خاطر خواہ فائدہ نہ ہوا۔ بعد ازاں ٹرانسپورٹروں نے محکمہ ٹرانسپورٹ سے رجوع کیا جس پر حکومت نے چنگ چی رکشوں کے خلاف معمولی آپریشنز کیے لیکن ان کی مقبولیت میں کمی نہ آسکی۔ اس وقت صرف کراچی میں 70 ہزار سے زائد چنگ چی رکشے رواں دواں ہیں جب کہ بسوں کی تعداد میں 3ہزار سے زائد کمی واقع ہوئی ۔ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ محکمہ ٹرانسپورٹ چنگ چی رکشوں کی سرپرستی کررہا ہے ،ایک جانب ہمارا کاروبار متاثر ہوا تو دوسری جانب ٹریفک پولیس روٹ پرمٹ،دستاویزات اور سی این جی سلنڈرز کے خلاف آپریشن سمیت مختلف مدوں میں ہمارے چالان کررہی ہے اس لیے بس کے اخراجات برداشت کرنا ممکن نہیں رہا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں