سموگ میں شدت:پارکس،گراؤنڈز،تفریح گاہیں بند،ہائیکورٹ نے مارکیٹیں رات8بجے بند کرنے کا حکم دیدیا
لاہور (سٹاف رپورٹر سے ،عدالتی رپورٹر، ایجوکیشن رپورٹر )لاہورسمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں سموگ کی تشویشناک صورتحال کے باعث گرین لاک ڈاؤن میں توسیع کرتے ہوئے پارکس،گراؤنڈ ز، تفریح گاہیں، چڑیاگھرا ور عجائب گھر 10روز کیلئے بند کر دیئے گئے جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے مارکیٹیں روزانہ 8بجے اور اتوار کو مکمل بند کرنے ،ورک فرام ہوم پالیسی شروع کرنے اوردھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے موٹر وے اور رنگ روڈز داخلے پر پابندی عائد کرنے کا حکم دے دیا ۔
ملتان ایئر کوالٹی انڈیکس 2135 سکور سے فضائی آلودگی میں سر فہرست آ گیا جبکہ 676 سکور سے لاہور دوسرے اور 290 سکور سے پشاور تیسرے نمبر پرہے ۔محکمہ ماحولیات اور موسمیات نے لاہور میں 11 اور 12 نومبر کو مصنوعی بارش برسانے کی تیاریاں شروع کر دیں۔تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے سموگ پر قابو پانے کیلئے گرین لاک ڈاؤن میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت پارکس،گراؤنڈ ز، تفریح گاہیں، چڑیاگھرا ور عجائب گھر کو8سے 17نومبر تک بندکرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیاگیا جس کی خلاف ورزی پر گرفتاری اور جرمانے کی سزاہوسکتی ہے ۔نوٹیفکیشن کے مطابق تاریخی مقامات، مقبروں، جوائے لینڈ پر بھی عوام کا داخلہ بندکیا گیا، فیصلے کا اطلاق لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ اور ملتان ڈویژن پر ہوگا۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے یہ فیصلہ عوام کے غیر سنجیدہ روئیے کے باعث کیا جنہوں نے سکول بند ہونے پر پارکس اور تفریح گاہوں کا رخ کرلیاتھا۔ لاہورپولیس حکام کے مطابق سموگ کی روک تھام کیلئے جاری مہم کے دوران 200 مقدمات درج کرکے 212 ملزموں کی گرفتار کر لیا گیا۔ فیول، تار کول اور کاربن بورڈ جلانے پر 8 ، کنسٹرکشن مٹیریل لے جانے والے 87 اور فصلوں کی باقیات جلانے پر 18 ملزم گرفتار کئے گئے ۔
ٹائرز، پلاسٹک، شاپنگ بیگز جلانے پر 25 ، فیکٹریوں اور کارخانوں میں قوانین کی خلاف ورزی پر 49 اور کوڑے کو آگ لگانے پر 25 ملزموں کو حراست میں لیاگیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کے پیش نظر تمام مارکیٹس رات آٹھ بجے بند کرنے اور اتوار کے روز تمام مارکیٹس مکمل بند رکھنے کا حکم جاری کیا۔دوران سماعت جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس د یے کہ حکام ہر سماعت پر سموگ کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کا کہتے رہے ہیں، ایسا حکم نہیں دینا چاہتے جس پر عملدرآمد ممکن نہ ہو۔عدالت کے روبرو سموگ کے تدراک کے حوالے سے مختلف محکموں نے کارکردگی رپورٹس پیش کیں۔عدالت نے کہا کہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے موٹروے اور رنگ روڈ ، لاری،بسوں ، ٹرکوں اور ٹرالرزکی شہر میں داخلے پر پابندی عائد کی جائے ،یہ ماحولیاتی آلودگی کا بڑا سبب ہیں، ہیوی ٹریفک کنٹرول کرنے کیلئے ڈولفن پولیس اور پولیس اہلکار بھی تعینات کئے جائیں،دھواں چھوڑنے والی بسوں کو 50،50 ہزار جرمانہ کریں تو کیسے ٹھیک نہیں ہوں گے ۔ عدالت نے حکم دیا کہ ورک فرام ہوم کی پالیسی شروع کی جائے ،تمام پرائیویٹ دفاتر میں 2 روز کے لئے ورک فراہم ہوم کی پالیسی لاگو کی جائے ، یہ اقدامات کرنے سے سموگ ایک سال میں کنٹرول نہیں ہو جائے گی ،پانچ سال تک ان اقدامات کے نتائج آنا شروع ہونگے ۔
ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے حمید اللہ ملک نے سموگ بارے حکومتی اقدامات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ادارے غلط ہیں جس وجہ سے سموگ قابونہیں آرہی۔جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دئیے مینارپاکستان کی طرف رات11بجے نکلاتوگاڑیاں بڑی تعدادمیں دھواں چھوڑتی نظرآئیں،کاش افسر باہر نکل کر دیکھیں کہ کیا حالات ہیں،کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز اپنے اپنے اضلاع میں دفاتر میں بیٹھے رہتے ہیں ،یہ کوئی طریقہ نہیں کہ لوگوں کاکاروباربند کردیں، نہر کنارے ٹریفک کی بھرمار ہے ۔وکیل میاں عرفان نے موقف اپنایا کہ موجودہ حالات میں رات 10بجے کے بعد کرفیو لگا دیناچاہئے ، جس پرعدالت نے کہا کہ حکومت کرفیو کے بارے میں فیصلہ کرسکتی ہے ،کیا آپ چاہتے ہیں سارے فیصلے عدالت کرے اور لوگ اس پر تنقید کریں ؟،کیا حکومت اقدامات نہیں کرسکتی ؟۔کیس کی سماعت 11نومبرتک ملتوی کردی گئی ۔پنجاب حکومت نے اینٹی سموگ مہم کے تحت باربرداری کی گاڑیوں کو ترپال سے ڈھانپنے کے احکامات بھی جاری کردئیے ۔ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ سکول نہ جانے کا مطلب پکنک منانا نہیں بلکہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے اپنی اور دوسروں کی جانیں بچانا ہے ۔
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹیز نے سرکاری و پرائیویٹ سکولوں میں تعطیلات کے دوران تمام سرگرمیوں پر پابندی لگا دی اور نئے ایس اوپیز جاری کردئیے جس کے تحت چھٹیوں کے دوران سکولوں کے ٹرپ لے جانے پر پابندی عائد ہوگی جبکہ کھیلوں کے مقابلے بھی نہیں کروائے جاسکیں گے ،پیرنٹس ٹیچرز میٹنگ کا انعقاد نہیں ہوگا ۔سکولوں میں ڈینگی سرگرمیوں سمیت دیگر ایکٹیوٹیز بھی معطل کردی گئی ہیں ،سرکاری سکولوں کے اساتذہ گھروں سے بچوں کی آن لائن کلاسز لیں گے ۔جنوبی پنجاب کا شہر ملتان ایئر کوالٹی انڈیکس میں 2135 سکور سے فضائی آلودگی میں سر فہرست آ گیا ،لاہور676سکورکیساتھ دوسرے ،پشاور 290سکورکے ساتھ تیسرے اور اسلام آباد 245سکور کے ساتھ چوتھے نمبر پرہے ، لاہور کے اردگرد ہوا کی رفتار 11 کلومیٹر فی گھنٹہ اور ملتان کے قریب 7 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے ۔
لاہور میں سموگ سے بچے ، بزرگ اور بیمار افراد مختلف مہلک بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں ،گزشتہ ایک روز میں شہر کے 5 بڑے سرکاری ہسپتالوں میں 12 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوئے ۔ محکمہ ماحولیات اور موسمیات نے لاہور میں سموگ کے تدارک کیلئے مصنوعی بارش کیلئے مانیٹرنگ شروع کر دی ،11اور 12 نومبر کو بادلوں میں 30 فیصد نمی کا امکان ہے ۔ وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سموگ کو کم کرنے کے لئے ہمیں اپنے لائف سٹائل میں تبدیلی لانا ہوگی،بھارت بھی سموگ والے معاملے پر کام کرنے کیلئے تیار ہے ، ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ سیکرٹری ماحولیات راجا جہانگیر انور کا کہنا تھا کہ نمی والے بادل آئے تو رواں سیزن مصنوعی بارش کا پہلا ٹرائل ہوگا۔