سپریم جوڈیشل کونسل:ججز کیخلاف10شکایات خارج:جوڈیشل کمیشن:سندھ ہائیکورٹ کے تمام جج آئینی بینچ کیلئے نامزد

سپریم جوڈیشل کونسل:ججز کیخلاف10شکایات خارج:جوڈیشل کمیشن:سندھ ہائیکورٹ کے تمام جج آئینی بینچ کیلئے نامزد

اسلام آباد(نمائندہ دنیا)چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کے الگ الگ ہونے والے اجلاسوں میں ججز کیخلاف 10شکایات ناکافی شواہد کی بنیاد پر خارج کرتے ہوئے غیر سنجیدہ شکایات دائر کرنیوالوں کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کا فیصلہ کیا گیا جبکہ سندھ ہائیکورٹ کے تمام ججوں کو 24نومبر تک آئینی بینچ کیلئے نامزد کر دیا گیا۔

اعلامیہ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلا س میں چیف جسٹس کے علاوہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر ،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس ہاشم کاکڑ شریک ہوئے ، اجلاس کے دوران ججز کے خلاف 10 شکایات کا جائزہ لیا گیا جبکہ جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف 10 شکایات ناکافی شواہد کی بنیاد پر خارج کر دیں، جوڈیشل کونسل نے اعادہ کیا کہ کونسل کا اجلاس ماہانہ بنیادوں پر بلایا جائے گا، اجلاس ماہانہ بلانے کا مقصد جوڈیشل کونسل میں شکایات کو جلد نمٹانا ہے ، اجلاس میں ججز کے خلاف غیر سنجیدہ شکایات دائر کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا بھی فیصلہ کیا گیا ،اور کہا گیا کہ من گھڑت اور بے بنیاد شکایات کنندگان کے خلاف ضابطے کی کارروائی آگے بڑھائی جائے گی۔اجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز خط کے مطابق کوڈ آف کنڈکٹ 209(8) پر غور کیا گیا، اجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کے حوالے سے مشاورت کا دائرہ کار وسیع کرنے پر اتفاق کیا گیا جبکہ یہ معاملہ آئندہ اجلاس میں دوبارہ اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

اعلامیہ کے مطابق جوڈیشل کونسل کا کوڈ ججز کے علاوہ دیگر اداروں پر لاگو ہوتا ہے ، کوڈ آف کنڈکٹ کے معاملے پر مشاورت کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، آئندہ اجلاس میں کوڈ آف کنڈکٹ ترمیم پرغور کیا جائے گا۔دریں اثنا جوڈیشل کمیشن کا دوسرا اجلاس سپریم کورٹ میں ہوا، اجلاس کی صدارت چیف جسٹس اورجوڈیشل کمیشن کے چیئرمین جسٹس یحییٰ آفریدی نے کی، جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی جبکہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، سینیٹر فاروق ایچ نائیک، سینیٹر شبلی فراز، رکن قومی اسمبلی شیخ آفتاب احمد، عمر ایوب خان، روشن خورشید بروچہ نے بھی شرکت کی، وزیر قانون سندھ ضیا الحسن لنجار، سندھ بار کونسل کے رکن قربان علی مالانو بھی جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں شریک ہوئے ،رجسٹرارسپریم کورٹ نے کمیشن کے سیکرٹری کی حیثیت سے شرکت کی،جبکہ نمائندہ پاکستان بار کونسل اختر حسین شریک نہ ہو سکے ۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچ کی تشکیل کے سنگل پوائنٹ ایجنڈے پرغور کیا گیا،کمیشن نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی کی پیش کردہ تجویز پر اتفاق کیا گیا،کمیشن نے متفقہ طور پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی تجویز کی توثیق کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کے تمام موجودہ ججوں کو آئینی بینچوں کے ججوں کیلئے نامزد کردیا،کمیشن نے فیصلہ کیا کہ سندھ ہائی کورٹ کے جج24 نومبر تک بطور آئینی ججز کام کریں گے ،جوڈیشل کمیشن اس معاملے کا 25 نومبرکو دوبارہ جائزہ لے گا۔ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن اجلاس میں شبلی فراز نے شکوہ کیاکہ ہم تو جی دہشت گرد ہیں، اس پر چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ آپ ایسی باتیں نہ کریں۔اجلاس کے بعد سپریم کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 25 نومبر تک مؤخر کیا گیا ہے اور اس دوران تمام ججز آئینی مقدمات سن سکتے ہیں،سندھ ہائیکورٹ میں سول اوریجنل اختیار کے تحت ہائیکورٹ مقدمات بھی سن سکتی ہے ،ابھی سندھ ہائیکورٹ میں ججز کی 12 اسامیاں بھی خالی ہیں۔

سندھ ہائیکورٹ میں سالوں سے مقدمات زیر التوا ہیں اس لیے ناموں پر بحث ہوئی ہے اور ابھی ججز کی تقرری کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا،انہوں نے واضح کیا کہ بینچز بنانا اور ججز کو کام سونپنا جوڈیشل کمیشن کا کام نہیں ہے ، کون سے بینچ میں کون سا جج بیٹھے گا یہ معاملہ تین ججز کی انتظامی کمیٹی نے دیکھنا ہے ، نامزد ججز میں سے تین سینئر ترین جج مقدمات کو مقرر کرنے کی ذمہ دار ہوں گے ، تمام ججز ہمارے لیے قابلِ احترام ہیں، اب ججز کی تعیناتی کا ایک شفاف میکانزم دیا گیا ہے ۔اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے تھوڑی دیر کیلئے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی، پھر ان کی فلائٹ کا ٹائم ہوگیا تھا، جبکہ ممبر جوڈیشل کمیشن اختر حسین کی اہلیہ کی طبیعت ناساز تھی اس لیے شرکت نہیں کر سکے ،صحافی نے سوال کیا کہ سنا ہے اجلاس میں دہشت گردی کا بھی ذکر ہوا ہے ؟ وزیر قانون نے جواب دیا کہ ایسے ہی ہلکے پھلکے انداز میں گفتگو میں ہوئی آپ شرارت نہ کریں،صحافی نے ن لیگی رکن اسمبلی شیخ آفتاب سے سوال کیا کہ آپ کے پی ٹی آئی کے دوستوں نے شکایت کی کہ ہم تو دہشت گرد ہیں؟ شیخ آفتاب نے جواب دیا کہ نہیں وہ تو ملک کے اچھے شہری ہیں، شکایت نہیں کی گئی بلکہ ہلکے پھلکے انداز میں گفتگو ہوئی ہے اور وہ اتنے ہلکے پھلکے انداز میں گفتگو ہوئی کہ کسی نے جواب ہی نہیں دیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں