اسلام آباد:بڑا آپریشن،گرفتاریاں،علی امین،بشری غائب

اسلام آباد:بڑا آپریشن،گرفتاریاں،علی امین،بشری غائب

اسلام آباد،لاہور (نمائندگان دنیا،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی کا احتجاجی قافلہ ڈی چوک پہنچنے پر رینجرز، اے ٹی ایس کمانڈوز اور پنجاب پولیس نے بڑا آپریشن کرتے ہوئے تحریک انصاف کے 450 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا،

وزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی دونوں غائب ہوگئے ،جس کے ساتھ کارکن بھی بھاگ نکلے ،ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی ایک ہی گاڑی میں فرار ہوئے ، بشریٰ بی بی کی گاڑی کا رخ پہلے کے پی ہائوس کی جانب موڑا گیا بعد ازاں گاڑی ہری پور کے راستے خیبرپختونخوا کی حدود میں داخل ہو گئی، گنڈا پور کے گارڈز کی گاڑی پولیس روکنے میں کامیاب ہو گئی،بلیو ایریا میں گرینڈ آپریشن میں ڈیڑھ ہزار کے قریب پنجاب اور اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں نے حصہ لیا، شیلنگ کے ساتھ ساتھ شدید فائرنگ بھی کی گئی، خیبر چوک اور کلثوم پلازہ کے درمیان آپریشن کے دوران پولیس نے تمام ہٹائے گئے کنٹینرز کو واپس نصب کر دیا، تحریک انصاف کی قیادت کیلئے تیار کیے گئے کنٹینر میں آگ لگ گئی، جس کے نتیجے میں کنٹینر جل کر خاکستر ہوگیا، سکیورٹی ذرائع کے مطابق بلیو ایریا کو مکمل طور پر خالی کرا لیا گیا،ڈی چوک ،چائنہ چوک،جناح ایونیو چوک سے گرفتاریاں کی گئیں، اٹک پل پر کنٹینر دوبارہ لگا دئیے گئے ، پولیس کی بھاری نفری اٹک پل پر تعینات کی گئی اور اسے مکمل بند کر دیا گیا۔

ڈی چوک سے پسپائی اور گرفتاریوں کے بعد مظاہرین کی گاڑیاں واپس جانا شروع ہوگئیں جبکہ کئی مظاہرین گاڑیاں چھوڑ کر فرار ہوگئے ،قبل ازیں ڈی چوک سے منتشر کئے گئے مظاہرین نے اطراف کے رہائشی سیکٹرز میں پناہ لے لی تھی، مظاہرین جی سکس، آبپارہ، میلوڈی، جی سیون کے پارکس اور بلیو ایریا کے دائیں طرف درختوں کی اوٹ میں پناہ لیے ہوئے تھے ۔اس سے پہلے بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپورقافلے کے ہمراہ جناح ایونیوپرسیونتھ ایونیوکے مقام پرپہنچ گئے تھے جہاں کارکن بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور سے ڈی چوک جانے پر اصرار کر تے رہے ،ڈی چوک کے اطراف میں سکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ،چند سو مظاہرین کنٹینروں پر چڑھ گئے ، کچھ ڈی چوک میں داخل ہوگئے تاہم رینجرز اہلکاروں نے انہیں پیچھے دھکیل دیا، ڈی چوک میں فائرنگ کابھی واقعہ پیش آیا، اسلام آباد پولیس نے کہا تحریکِ انصاف کے کارکنوں کے ریڈ زون میں واقع ڈی چوک پہنچنے کے بعد نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں کم ازکم 6افراد زخمی ہو گئے ، تمام زخمی پی ٹی آئی کے احتجاج میں شامل افراد ہیں،ابھی تک اس بات کا تعین نہیں ہوسکا کہ فائرنگ کس مقام سے کی گئی،اس سے قبل تحریک انصاف کاقافلہ جی 11 اور جی 9 سے گزرا جہاں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں تصادم ہوا جبکہ اس وقت بھی دونوں جانب سے ایک دوسرے پر آنسو گیس کی شیلنگ جاری رہی، پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔

زیرو پوائنٹ کے قریب بھی مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا جبکہ پولیس نے جواباً آنسو گیس کی شیلنگ کی، ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کے احتجاج کیلئے متبادل جگہ کی حمایت کے باوجود بشریٰ بی بی نے ماننے سے انکار کردیا،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے مذاکراتی معاملات پر مکمل خاموشی اختیار کئے رکھی جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر بھی کوئی فیصلہ نہیں کر سکے ،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے درمیان کنٹینر میں ایک بار پھر تلخ کلامی ہوگئی، بشریٰ بی بی نے گنڈاپور کو ڈی چوک کی طرف پیش قدمی کو لیڈ کرنے کا کہا تو علی امین نے کہا کل سے آپ لیڈ کر رہی ہیں اب بھی آپ ہی کریں،بشریٰ بی بی نے کہا میں منتخب قیادت نہیں،علی امین نے کہا میں جب چلا تھا تب بھی آپ کو منع کیا تھا لیکن آپ نہیں مانیں، کل سنگجانی جانے کا کہا تب بھی نہیں مانیں اب میں نہیں آپ ہی لیڈ کریں جسکے بعد بشریٰ بی بی نے مائیک پکڑا اور کارکنوں کو آگے بڑھنے کا کہتے ہوئے اعلان کیا کہ علی امین کی قیادت میں ہم آگے بڑھیں گے ، یہ واقعہ آپریشن کے شروع ہونے سے پہلے کا ہے ، پسپائی کے بعد بھی کارکنوں کے اصرار پر علی امین گنڈاپور نے ایک دفعہ آگے بڑھنے کی کوشش کی اور سیونتھ ایونیو تک آئے لیکن انہیں پیچھے دھکیل دیا گیا۔

بشریٰ بی بی نے کارکنوں سے خطاب میں کہا میں آخری عورت ہوں گی جو خان کو لیے بغیر ڈی چوک سے نہیں نکلوں گی، علی امین گنڈاپور نے بھی ڈی چوک کے قریب کارکنوں سے خطاب میں کہا ہم ڈی چوک پہنچ گئے ہیں لیکن عمران خان کا جب تک حکم نہیں آنا ہم نے واپس نہیں جانا۔ادھر سری نگر ہائی وے پر شرپسندوں کی گاڑی کے حملے میں رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران انتشار سے نمٹنے کیلئے اسلام آباد میں فوج طلب کرلی گئی،شاہراہ دستور پر پارلیمنٹ ہاؤس سمیت تمام اہم سرکاری عمارتوں پر فوج تعینات کر دی گئی ،وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو بلایا گیا ہے ،قانون توڑنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ آرمی کو کسی بھی علاقے میں امن امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے کرفیو لگانے کے اختیارات بھی تفویض کیے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق سکیورٹی اداروں کو انتشار پھیلانے والوں کو موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات دیئے گئے ہیں۔خیال رہے کہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرے کے دوران سری نگر ہائی وے پر شرپسندوں نے رینجرز اہلکاروں پر گاڑی چڑھا دی تھی جس سے 4 رینجرز اہلکار شہید جبکہ 5 رینجرز اور 2 پولیس کے جوان شدید زخمی ہو گئے ۔

رینجرز اہلکاروں پر شرپسندوں کے حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی،سکیورٹی ذرائع کا بتانا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق شرپسندوں کی تیز رفتار گاڑی نے نام نہاد احتجاج کی آڑ میں اسلام آباد میں ڈیوٹی پر مامور رینجرز اہلکاروں کو کچل ڈالا، افسوسناک واقعہ26 نومبر کی رات 2بجکر44منٹ پر رونما ہوا،فوٹیج میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ شرپسندوں کی تیز رفتار گاڑی درخت کے عقب سے آتے ہوئے رینجرز اہلکاروں کو کچلتے ہوئے آگے نکل گئی، اس افسوسناک واقعے میں رینجرز کے تین اہلکار شہید ہو گئے اور تین شدید زخمی ہوئے ۔واقعہ اُس وقت پیش آیا جب رینجرز جوان ناکہ پر تعینات ہو رہے تھے ، یہ واقعہ بھی شر پسندوں کی منظم اور سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت کیا گیا، جس کو سی سی ٹی وی فوٹیج میں واضح دیکھا جا سکتا ہے ۔ڈیوٹی پر ما مور رینجرز کے اہلکار نے کہاہم جی ٹین اسلام آباد میں پولیس کے ساتھ اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے ،دھرنے والے مقام سے ایک تیز رفتار گاڑی آئی ،جس نے ہمار ے ساتھیوں کو کچل ڈالا،گاڑی کی لائٹس بھی بند تھیں جس نے ہمارے جوانوں کو سیدھا نشانہ بنایا،سکیورٹی ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پر واقعہ کو حقائق کے برعکس توڑ مروڑ کر جھوٹا پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔

اس سے قبل بھی پرتشدد مظاہرین کی متعدد ویڈیوز منظرِ عام پر آچکی ہیں، سی سی ٹی وی فوٹیجز کے ذریعے شر پسندوں کی شناخت کا عمل جاری ہے ، واقعے میں ملوث شرپسندوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لاکر قرار واقعی سزا دی جائے گی۔پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر )کے مطابق تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران شہیدرینجرز کے تینوں اہلکاروں کی نمازجنازہ چکلالہ گیریژن میں ادا کی گئی، نماز جنازہ میں وزیراعظم شہبازشریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے شرکت کی۔ شہداء کی میتیں ان کے آبائی علاقوں کو بھجوا دی گئیں، شہدا کو آبائی علاقوں میں پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا جائے گا۔شہدا میں کرک کے رہائشی 47سالہ نائیک محمد رمضان، راولپنڈی کے رہائشی 29سالہ سپاہی گلفام خان اور سبی کے رہائشی 33سالہ سپاہی شاہنواز شامل ہیں۔خیال رہے کہ احتجاج کے دوران رینجرز اور پولیس کے 4 جوان شہید اور 100 سے زائد اہلکار زخمی ہوچکے ہیں۔دوسری جانب پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ رینجرز نے اسلام آباد میں کارکنوں پر فائرنگ کی ہے جس کے نتیجے میں 2 کارکن جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے ۔ادھر احتجاج کے باعث اسلام آباد آنیوالے تمام راستے منگل کو تیسرے روز بھی بند رہے جبکہ جڑواں شہروں میں انٹرنیٹ سروس سست اور میٹرو بس سروس معطل رہی ،انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس میں تعطل کے باعث سوشل میڈیاسروس سست روی کاشکار ہوگئی ہیں۔ سکھر ملتان موٹروے بھی بند ہے جبکہ جی ٹی روڈ بھی لالہ موسیٰ، کھاریاں اور سرائے عالمگیر کے مقامات پر بدستور بند ہے ۔

اسلام آباد اور راولپنڈی میں منگل کو بھی تعلیمی ادارے بند رکھے گئے ،جبکہ آج بھی امن وامان کی صورتحال کے پیش نظرجڑواں شہروں میں تمام سرکاری اور نجی سکول بند رہیں گے ، تاہم مری میں تعلیمی ادارے آج کھل جائیں گے ،پی ٹی آئی احتجاج کے پیش نظر امن و امان کی صورتحال کے باعث لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں کو دوبارہ سیل کر دیا گیا، راستوں کی بندش کے بعد رنگ روڈ کو ٹریفک کے لئے کھولا گیا تھا تاہم دوبارہ احتجاج کی کال چلنے پر رنگ روڈ کو تا حکم ثانی بند کر دیا گیا ہے جبکہ داتا دربار، شالامار اور راوی روڈ پر بھی کنٹینرز رکھ دیئے گئے ،موٹروے گزشتہ چار روز سے تاحال آمدورفت کے لیے بند ہے ۔ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر ٹریفک کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

رنگ روڈ کی بندش سے شہر میں ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی جبکہ شہر کے اندر بھی ٹریفک کے لیے مشکلات بڑھ گئیں۔کینال روڈ، فیصل ٹاؤن روڈ، گارڈن ٹاؤن، فیروز پور روڈ، گلبرگ اور مزنگ روڈ پر ٹریفک کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق راوی پل، پرانا راوی پل، سگیاں راوی پل ٹریفک کیلئے بند ہے ، ڈرائیور حضرات ٹھوکر نیاز بیگ سے ملتان روڈ ا ٓاورجا سکتے ہیں،رائے ونڈ روڈ، فیروز پور روڈ، گجومتہ ٹریفک کیلئے کھلے ہیں،لاہور میٹرو بس سروس چوتھے روز بھی متاثر ہے ،شاہدرہ سے گجومتہ تک میٹرو بس سروس کومحدودکردیاگیا،لاہورمیٹروبس انتظامیہ کاکہنا ہے کہ میٹروبس گجومتہ سے ایم اوکالج تک چلائی جارہی ہے ،میٹرو بس ہفتے کے روزمحدوداور اتوارکوبندرکھی گئی،تاہم اورنج ٹرین سروس معمول کے مطابق علی ٹائون سے ڈیرہ گجراں رواں دواں ہے ۔لاہورپولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی تعداد 2400 سے تجاوز کر گئی ،پی ٹی آئی کے کارکنوں کو آج بروز بدھ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں