خیبر پختونخوا میں گورنر راج کا آپشن موجود،وفاقی کابینہ آج کوئی فیصلہ کرسکتی ہے:حکومت
اسلام آباد(دنیا نیوز)وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے تحریک انصاف کے احتجاج میں دہشتگرد تنظیموں کے لوگ شامل ہیں، حکومت نے ضبط کا ثبوت دیا ،خیبر پختونخوا میں گورنر راج کا آپشن موجود ہے۔
وفاقی کابینہ آج کو ئی فیصلہ کر سکتی ہے ۔دنیا نیوزکے پروگرام‘‘دنیا مہربخاری کے ساتھ’’میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا مظاہرین کی جانب سے پولیس وسکیورٹی اہلکاروں پرفائرنگ کی گئی، بشریٰ بی بی لاشیں چاہتی ہیں، بانی پی ٹی آئی حکومت کی کسٹڈی میں نہیں ،عمران خان کو رہا کرنے کا اختیارعدالتوں کے پاس ہے ۔انہوں نے کہا حکومت نے ضبط کا ثبوت دیا ،ان کے ساتھ بہت سارے دہشت گرد تنظیموں کے لوگ بھی ہیں اگرپنجاب پولیس کے اہلکارجوابی فائرنگ کرتے تو زیادہ نقصان ہوتا۔ انہوں نے کہا خیبرپختونخوا سے پی ٹی آئی نے وفاق کے خلاف علم بلند کیا ہے ۔ پارا چنارمیں انسانوں کودرندگی کے ساتھ قتل کیا جارہا ہے جبکہ صوبہ کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پوروفاق کے خلاف چڑھائی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف چارج شیٹ ہونی چاہیے ، میری ذاتی رائے میں وزیراعظم،کابینہ چارج شیٹ کرسکتے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا خیبرپختونخوا کے عوام دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں، آئین کے اندر گورنر رولز کی آپشن موجود ہے ، آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کن اقدام اٹھانا پڑے گا،حکومت کے پاس گورنر راج کا آپشن ہے ۔
ان کا کہنا تھا اگر ہم حفاظتی اقدامات نہ کرتے تواسلام آباد میں زیادہ نقصان ہوتا، بشریٰ بی بی اوربانی پی ٹی آئی ایک ہی سکے کے دورخ ہیں، بانی پی ٹی آئی کوپتہ ہے انہوں نے توشہ خانہ میں فراڈ کیا، عمران خان سزا کے متعلق بھی جانتے ہیں ، وہ ناٹک کرکے این آر او حاصل کرنا چاہتے ہیں۔احسن اقبال نے کہا پاکستان میں انتشار2014سے شروع ہوا ہے ، شہدا کی یادگاروں پر حملہ کیا گیا،اب مزید کھیل نہیں چل سکتا، ہم نے پاکستان کو اب امن واستحکام کی طرف لیکرجانا ہے ، حکومت کے پاس جو آپشن ہے ان کو میڈیا پرنہیں بتا سکتا۔ان کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی توموروثی سیاست کے خلاف تھے ، اب ان کی اہلیہ سب پرحاوی ہوگئی ہیں، امریکی ترجمان نے بھی کہا ہے مظاہرین پرامن رہیں اورتشدد کا راستہ نہ اپنائیں۔پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم نے کہا رینجرز اہلکاروں کی شہادت انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے ، اس سے ہما را کوئی بھی تعلق نہیں ، ان افراد کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے ، تمام فوٹیجز موجود ہیں۔
اگر اس میں ہمارا کوئی شخص ملوث ہوتا تو ہم اسکی بھی مذمت کرتے اور اس کیخلاف کارروائی کی جاتی ، حکومت کہہ رہی ہے ہمارے ساتھ کرائے کے لوگ ہیں جن کے ساتھ پورا صوبہ ہو اس کو کرائے کے لو گوں کی کیاضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا اگر بشریٰ بی بی گرفتار ہوتی ہیں تو انہوں نے پلان بی بھی تیار رکھا ہو گا ، بانی نے بار بار کہا ہے ایک لائن سے آگے نہیں جانا ۔ادھر تحریک انصاف کے پرتشدد احتجاج کے معاملہ پر وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس آج بدھ کو طلب کر لیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی اور امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دینگے ۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں تحریک انصاف پر پابندی کی تجاویز کو عملی شکل دینے پر بھی غور ہوگا۔تحریک انصاف کے احتجاج کی وجہ سے ملک کو ہونے والے معاشی نقصان پر بھی غور ہوگا ۔عوام کو درپیش مشکلات کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔
اسلام آباد (دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک،اے پی پی )وزیر داخلہ محسن نقوی پی ٹی آئی مظاہرین کےمنتشر ہونے کے بعد رات گئے ڈی چوک پہنچ گئے اور علاقے کا جائزہ لیا ۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اسلام آباد کے شہریوں کو دو تین دن پریشانی ہوئی جس پر معذرت کرتے ہیں ، بند کی گئی تمام سڑکوں کو کھول دیا جائے گا ، سیل فون ، نیٹ سروس صبح تک سب کھل جائے گا ۔سکول بھی کھل جائیں گے ۔ اسلام آباد پولیس ، پنجاب پولیس اور سکیورٹی اداروں کا شکریہ ادا کروں گا ، شہید ہونے والے اہلکاروں کے لئے دعا اور زخمیوں کے لیے نیک تمنائیں ہیں۔ انہوں نے کہا علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی ابھی تک فرار ہیں ہم نے سنگجانی کی جگہ دے دی تھی انہوں نے انکار کر دیا بشریٰ بی بی نے کہا میں بانی کو نہیں مانتی ہم ڈی چوک جائیں گے ۔
انہوں نے کہا آپریشن مکمل ہو چکا ہے ، گرفتار شدگان بارے آئی جی خود کل تک بتا دیں گے ، افغان شہریوں کے بارے میں دو تین دنوں میں میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا ، ان کے بارے فیصلہ ہو چکا ہے ، اب مذاکرات ختم ہیں ، دھونس دھمکی سے مذاکرات نہیں ہوتے ، ہم پر جس جس نے اٹیک کیا اس کے خلاف کارروائی ہو گی ۔ انہوں نے کہا میٹرو سروس آج کھول دی جائے گی ، کنٹینر بھی ہٹا دئیے جائیں گے ۔بعد ازاں وزیر اطلاعات عطا تارڑ بھی ڈی چوک پہنچ گئے ۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سب سے پہلے میڈیا ہائوسز پر حملے کی مذمت کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا وہ بے سرو سامانی کی حالت میں بھاگے ہیں ، انہوں نے کنٹینر کو خود آگ لگائی ، موٹر سائیکلوں کو آ گ لگائی ، کنٹینر کو اس لیے آگ لگائی کہ اس کے نیچے تمام کاغذات تھے جن میں تفصیلات تھیں کس طرح پارلیمنٹ پر حملہ کرنا ہے کس طرح کس کس کو اسلحہ فراہم کیا گیا ہے اور دیگر معلومات ان میں درج تھیں ۔
انہوں نے کہا پی ٹی آئی کو بہت بڑا نقصان ہوا ہے آج کے بعد ایسی حرکت نہیں کریں گے ، یہ معیشت کو تباہ کرنے آئے تھے ۔اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا پرامن احتجاج کرنے والوں کا رویہ سب نے دیکھا ہے ، ڈی چوک کو مظاہرین سے خالی کرالیا گیا ہے ، وزیراعظم اور حکومت کا فیصلہ ہے مظاہرین سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ،احتجاج کے دوران ہونیوالے جانی اور مالی نقصانات کی ذمہ دار ایک خاتون ہے ۔وہ ڈی چوک میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اﷲ تارڑ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔وزیر داخلہ نے کہا سب جان چکے ہیں کس طرح کے لوگ آئے اور کارروائی کررہے ہیں ، ان کے حلیے بھی سب کے سامنے ہیں،کیا یہ ہوتا ہے پرامن احتجاج؟ مظاہرین کی کوشش تھی کسی نہ کسی طریقے سے لاشیں لیں۔ انہوں نے کہا مظاہرین کے پاس اسلحہ ، غلیلیں ہیں ، ان کی کوشش ایک تھی کہ کسی طرح لاشیں ملیں ،ں،کیا انہیں کھلا چھوڑ دیتے ؟۔ انہوں نے کہا پی ٹی آئی نے جھوٹ کی انتہا کر دی اور کہتی ہے رینجرز کے اہلکاروں کی شہادت کے بعد بیانیہ دیا گیا کہ وہ اپنی گاڑیوں کے نیچے آکر جاں بحق ہوئے ہیں ۔
انہوں نے کہا مذاکرات پرامن شہریوں کے ساتھ ہوسکتے ہیں لیکن افغانیوں اور انتہا پسندوں کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہونگے ۔اس موقع پر وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا پی ٹی آئی نے غریب کے بچوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے ، ریاست کے صبر کو مت آزمائیں، بشریٰ بی بی ہمت کریں اورفرنٹ سے لیڈ کریں، گولی چلانا سب سے آسان کام ہے ۔عطا تارڑ نے کہا انہوں نے افغان شرپسندوں کوآگے لگایا ہوا ہے ، یہ پرامن احتجاج نہیں ہے ، پولیس والوں پرشیل فائر کیے گئے ، ریاست بالکل کمزورنہیں،رٹ کو برقرار رکھیں گے ۔وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا پی ٹی آئی کے احتجاج میں مظاہرین کے پاس آنسو گیس کے شیل، گرنیڈ اور خطرناک اسلحہ کہاں سے آیا؟ سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے تمام تفصیلات حاصل کرلی ہیں، اس کی تہہ تک پہنچا جائے گا، شرپسندوں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی، کسی سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔پارٹی پر پابندی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ پارٹی پرپابندی سے متعلق ایک پروسیجر ہے جب وقت آئے گا اسے کرلیا جائے گا۔قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ نے ڈی چوک کے معائنہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا حکومت کسی صورت جانی نقصان نہیں چاہتی ،کوشش تھی کہ اسلام آباد کی سڑکوں پرتماشہ نہ بنے ، پی ٹی آئی قیادت بھی خون خرابہ نہیں مذاکرات چاہتی ہے مگر خفیہ ہاتھ ہونے نہیں دے رہا، آنسو گیس کی شیلنگ اور تشدد کسی کی نہیں ملک کی بدنامی ہے ۔