پاکستان،بیلاروس میں تعاون کے مزید15ایم اویو ز،معاہدوں پردستخط ،فوری عملی جامہ پہنائیں گے:شہباز شریف صدر الیگزینڈ لوکا شینکو
اسلام آباد (اے پی پی)پاکستان اور بیلا روس کے درمیان مختلف شعبہ جات میں تعاون کیلئے مزید 15 مفاہمت کی یاداشتوں(ایم او یوز)اور معاہدوں پر دستخط کئے گئے ہیں ۔
دونوں ممالک ای کامرس، سائنس و ٹیکنالوجی ،دہشتگردی کی فنانسنگ روکنے ، حلال اشیا کی تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون کرینگے ، مطلوب ملزموں کی حوالگی کا بھی معاہدہ کیا گیا ۔وزیراعظم شہباز شریف اور بیلا روس کے صدرالیگزینڈرلوکاشینکو نے اس بات پر اتفاق کیا کہ باہمی معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کو فوری عملی جامہ پہنائیں گے ۔ منگل کو وزیراعظم اور صدرالیگزینڈر کی موجودگی میں ان معاہدوں پر دستخط اور ان کا تبادلہ کیا گیا۔ بیلاروس اورپاکستان میں جامع تعاون کے روڈ میپ 27-2025 پر بھی دستخط کئے گئے ۔ پاکستان کی جانب سے وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور بیلاروس کے وزیر توانائی الیکسی کشنرینکو نے دستخط کئے ۔ وزارت تجارت اور بیلاروس کی انسداد اجارہ داری کے ضابطے اور تجارت کی وزارت میں الیکٹرانک کامرس تعاون کی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے ۔
بیلاروس کی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز اور پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے تعاون کے معاہدہ ،پاکستان نیشنل ایکریڈیٹیشن کونسل اور ریپبلکن یونٹیری انٹرپرائز میں ایکریڈیٹیشن کے میدان میں مفاہمت کی یادداشت،بیلاروس کی کمیٹی آف سٹیٹ کنٹرول اور آڈیٹر جنرل دفتر میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے ۔ بیلاروس اور پاکستان میں منی لانڈرنگ سے متعلق مالیاتی انٹیلی جنس کا تبادلہ، پیشگی جرائم اور دہشتگردی کی مالی معاونت روکنے سے متعلق مفاہمت کی یادداشت،دو طرفہ تجارت کے کسٹمز کے اعداد و شمار کے تبادلے ،سائنس اور ٹیکنالوجی اور بین الاقوامی روڈ ٹرانسپورٹ میں تعاون کے معاہدہ پر بھی دستخط کئے گئے ۔ماحولیاتی تحفظ کے شعبے میں تعاون سے متعلق یادداشت پر قدرتی وسائل اور جمہوریہ بیلاروس کی وزارت ماحولیاتی تحفظ اور وزارت ثقافت کی طرف سے دستخط ہوئے ۔
آفات کی روک تھام اور ہنگامی صورتحال کے خاتمہ کیلئے بیلاروس کی وزارت برائے ہنگامی حالات اور پاکستان کے قومی آفات سے نمٹنے کے ادارے میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے ۔پاکستان کے قومی پیشہ وارانہ اور تکنیکی تربیتی کمیشن (نیوٹیک)اور تعلیمی ادارے ریپبلکن ادارہ سازی کے ادارے میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے ۔مطلوب ملزموں کی حوالگی معاہدہ پر سیکرٹری داخلہ خرم آغا اور بیلاروس کے وزیر انصاف ایوگینی کووالینکو نے دستخط کئے ۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی، وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن اور ریپبلکن یونیفورٹائنر پرایننٹ میں تعاون کیلئے ایم او یو پر سیکرٹری وزارت صحت ندیم محبوب اور بیلاروس کے سفیر آندرے میٹیلیسا نے دستخط کئے ۔پاکستان حلال اتھارٹی کے درمیان حلال اشیا کی تجارت میں تعاون کے ایم او یو پر وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور بیلاروس کے سرٹیفکیشن سینٹر نے دستخط کئے ۔وزیراعظم شہباز شریف اور صدر الیگزینڈر لوکا شینکو نے مشترکہ اعلامیہ پر بھی دستخط کئے ۔
پاکستان اور بیلاروس کے درمیان منگل کو وفود کی سطح پر بھی بات چیت ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات کی موجودہ مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان روابط کو مزید مستحکم کرنے ، بین الپارلیمانی تبادلوں کو مضبوط بنانے ، باہمی تجارتی اور اقتصادی تعاون کو بڑھانے کے لیے مشترکہ عزم کا اعادہ اور ادارہ جاتی تعاون کے ذریعے اس رفتار کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا گیا ۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق جمہوریہ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو اور وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے اپنے وفود کی قیادت کی۔ فریقین نے دوطرفہ تعلقات کے مکمل سپیکٹرم کے ساتھ ساتھ اہم علاقائی اور عالمی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔ دوطرفہ اقتصادی تعاون میں تیزی کے لیے درکار قانونی فریم ورک کو بہتر بنانے پر بھی اتفاق کیا۔بیلا روس کے صدر نے شہباز شریف کو بیلا روس کے دورے کی دعوت بھی دی وزیر اعظم نے دعوت قبول کرتے ہوئے کہا انکے اس دورے کے دوران مفاہمتی یادداشتوں کو معاہدوں کی حتمی شکل دی جائے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف اور صدر الیگزینڈر لوکا شینکو میں ملاقات بھی ہوئی جسکے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطا ب کرتے دونوں رہنمائوں نے سرمایہ کاری ، زراعت، تجارت، دفاع اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے باہمی معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کو جلد عملی جامہ پہنانے پر اتفاق کیا ۔ دوطرفہ حتمی معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر فروری 2025 میں دستخط کئے جائیں گے ۔ شہباز شریف نے کہاون آن ون اور وفود کی سطح پر مفید بات چیت ہوئی جس میں سرمایہ کاری ، تجارت ، سیاحت، دفاع سمیت دیگر اہم شعبوں میں تعاون اور اہم ایشوز کا مکمل احاطہ کیا گیا،دونوں ممالک مستقبل کے لائحہ عمل کے لیے سنجیدگی سے مل بیٹھیں گے ۔ انہوں نے کہا بیلا روس کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کو فوری عملی جامہ پہنایا جائے گا، زرعی مشینری ، آئی ٹی ،معدنیات میں تعاون بڑھانے اور جائنٹ ونچر کو فروغ دیا جائیگا۔ وزیراعظم نے کہا دو ہفتوں کے بعد دوبارہ دونوں اطراف کی ٹیموں کی ملاقات ہوگی اور اس بات چیت کو عملی جامہ پہنانے کیلئے حتمی اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔
فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں ، اقوام متحدہ کی قرارداد اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلے باوجود سیزفائر نہیں ہوسکا۔بیلا روس سے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول کیلئے انکی جدوجہد کی حمایت کے متمنی ہیں، خطے کے امن کیلئے کشمیر کے تنازع کا حل ناگزیر ہے ۔ صدر الیگزینڈر نے کہا پاکستان اور بیلا روس میں مضبوط تعلقات قائم ہیں ،وزیراعظم شہباز شریف کی مثبت سوچ کے ہم معترف ہیں ۔ ہمیں موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق جدید منصوبوں پر عمل پیرا ہونا ہو گا ، عوامی بہتری کے منصوبوں پر عمل کرنا ہوگا ، ہم نئے روڈ میپ پر کام کر رہے ہیں۔قبل ازیں صدر الیگزانڈر لوکاشینکو وزیر اعظم ہاؤس پہنچے ۔شہباز شریف نے معزز مہمان کا پرتپاک استقبال کیا ۔انکے اعزاز میں استقبالیہ میں قومی ترانے بجائے گئے اور گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔صدر الیگزینڈر نے وزیر اعظم ہاؤس کے احاطے میں پودا بھی لگایا۔
شہباز شریف نے بیلاروس کے صدر اور انکے وفد کے اعزاز میں وزیر اعظم ہاؤس میں عشائیہ بھی دیا۔پاکستان اور بیلاروس کا مشترکہ بیان بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیا دورے میں دو طرفہ تعلقات کا جامع جائزہ لیا گیا۔پاکستان اور بیلاروس نے دوستانہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے باہمی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کیلئے مل کر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا جبکہ فریقین نے تمام بین الاقوامی تنازعات کو پرامن طریقوں سے اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو سے ملاقات کی۔ دوطرفہ تعاون اور بات چیت بڑھانے پر زور دیا۔دریں اثنا پاکستان اور بیلا روس کی مختلف کمپنیوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط کی تقریب ہوئی ۔ بزنس کمیونٹی نے معاہدوں پر دستخط کئے ۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ نے بیلا روس کے بزنس وفود سے ملاقاتیں کیں ،زراعت، فوڈ سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔