اتنے راز ہیں بتادوں تو بعض ارکان کو آئندہ ٹکٹ نہ ملے: سپیکر ایاز صادق

اتنے راز ہیں بتادوں تو بعض ارکان کو آئندہ ٹکٹ نہ ملے: سپیکر ایاز صادق

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، دنیا نیوز،مانیٹرنگ)اٹھارہویں دو روزہ سپیکرز کانفرنس اسلام آباد میں شروع ہو گئی جس سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر سردار ایاز صادق نے ایک مرتبہ پھر مذاکرات کو ہی مسائل کا حل قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلے کچھ غلط ہوگیا تو اب اسے درست کیا جائے گا۔ کم بولنا اور درگزر کرنا سپیکرز کیلئے لازم ہے۔

 کسی ممبر کیساتھ بات کو الجھاؤ میں مت لے کر جائیں، سپیکر اور جج بہت ذمہ داری کا کام ہے ، اس کی پکڑ بھی بہت ہے ۔ بطور سپیکر اتنے راز ہیں اگر کہیں کہہ دوں تو بعض ممبران کو آئندہ ٹکٹ تک نہ ملے مگر یہ راز ہمارے سینے میں دفن ہیں، ہم پر ذمہ داری زیادہ ہے ، ایم این ایز کیساتھ سابق ممبران کیلئے بھی ہمارے دروازے ہمیشہ کھلے رہنے چاہئیں۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ ملک کو اکٹھا رکھنے کیلئے ڈائیلاگ کی ضرورت ہے ۔ سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کہا کہ سیاسی لوگوں نے قانون کی حکمرانی کیلئے راستے بنانے ہیں۔ ملک کی بقا کے لیے اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہو گا۔سپیکر سندھ اسمبلی اویس قادر شاہ نے کہا کہ ہر چیز کا حل پارلیمنٹ میں ہی ہے ۔سپیکر بلوچستان اسمبلی کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی نے کہا کہ ہم نے مل کر مسائل خود حل کرنے ہیں، سب سے پہلے ہم نے خود کو ٹھیک کرنا ہے ۔

سپیکر قومی اسمبلی ایازصادق کا کہنا تھا کہ ذاتی حملوں کی بجائے ایشوز پر بات کرنے سے ایوان خوشگوار ماحول میں چل سکتا ہے ۔چاروں صوبوں ،آزاد کشمیر،گلگت بلتستان اسمبلیوں کے مابین تعاون،ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لئے سیکرٹریز، چیف وہیپس اور پی اے سی اراکین کی ایسوسی ایشنز بنائی جا ئیں، ہمیں اپنے اداروں کو مستحکم بنانا ہے ، ہمیں ماحول کو بہتر، ٹھنڈا رکھنا اور راستہ بنانا ہے ، ہمیں مل جل کر تلخیوں کو کم کرنا ہوگا، مذاکرات، مذاکرات اور مذاکرات ہی مسائل کا حل ہے ، مذاکرات کے حل سے ہی جمہوریت آگے بڑھے گی اور مستحکم ہوگی۔سپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ مسائل ہمیشہ بیٹھ کر اور مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوتے ہیں، ضروری نہیں کہ ہر مسئلہ حل ہو جائے یا ہر شرط مانی جائے ، ہمیں ایک دوسرے کو عزت دینی ہے ، اسی طرح ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔ ایاز صادق نے کہا اٹھارہویں سپیکرز کانفرنس کے تمام شرکاء کو خوش آمدید کہتا ہوں، ایک طویل تعطل کے بعد اٹھارہویں سپیکرز کانفرنس کا انعقاد میرے لیے باعث اعزاز ہے ۔

سپیکر نے کہا کہ سب سے مشکل کام سپیکرز کا ہوتا ہے ، اگر حکومت کو وقت زیادہ ملے تو اپوزیشن ناراض، اگر اپوزیشن کو وقت زیادہ دیدیا جائے تو حکومت ناراض ہو جاتی ہے ۔ایاز صادق نے کہا کہ پروڈکشن آرڈرز کا مسئلہ بھی بہت اہم ہوتا ہے ، البتہ ایک بات طے ہے کہ اگر پہلے کچھ غلط ہوگیا تو اب اسے درست کیا جائے گا۔ سیکرٹری قومی اسمبلی سے کہوں گا کہ رولز میں شامل کرلیں کہ ہر سال سپیکرز کانفرنس ہو ایاز صادق نے کہا کہ میری آنکھیں، کان اور سننے کی سکت اور کردار چیف وہیپس ہیں۔ ہمیں ہر تین سے چار ماہ بعد آپس میں بیٹھنے کی ضرورت ہے ، کشمیر ہمارے دل کے بہت قریب ہے ۔ سپیکرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ ملک کو اکٹھا رکھنے کے لیے ڈائیلاگ کی ضرورت ہے ۔ ہم یہاں قانون کی عمل داری کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، سپیکرز کانفرنس کا مقصد آئینی اور قانونی پیچیدگیوں کو حل کرنا ہے ۔ہم علاقائی سیاست کی جانب تیزی سے جا رہے ہیں، ملک کو اکٹھا رکھنے کے لیے ڈائیلاگ کی ضرورت ہے ۔

سپیکر سندھ اسمبلی اویس قادر شاہ نے کہا کہ سپیکر کانفرنس کے 10 سال بعد انعقاد پر سردار ایاز صادق مبارک باد کے مستحق ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ایسا فورم ہے جس سے ہم پارلیمان کو مستحکم کرسکتے ہیں، ہر چیز کا حل پارلیمنٹ میں ہی ہے ۔سب سے اہم مس و ڈس انفارمیشن ہے ، سپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ اگر ایک جگہ بیٹھ کر بات کرلیں، پالیسی بنائیں اور اسے ایکٹ بنائیں تو کچھ بھی ناممکن نہیں، اویس قادر شاہ نے کہا کہ زرداری کہتے ہیں اختلاف رائے کی بجائے اتفاق رائے پارلیمان کیلئے لازم ہے ، اسی اصول کے تحت آگے بڑھا جاسکتا ہے ۔مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن سب سے بڑا مسئلہ ہے اس پر بھی متوجہ ہونے کی ضرورت ہے ۔ سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کہا کہسیاسی لوگوں نے قانون کی حکمرانی کیلئے راستے بنانے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ جرگہ ہمارے نظام کا حصہ ہے ، ہم آئین کو ایک مقدس کتاب سمجھتے ہیں ، قانون ساز اداروں کے مابین رابطے جمہوریت کا حسن ہے ، ہمیں ملک کی بقاء کے لیے اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہو گا۔

بابر سلیم سواتی نے کہا کہ طویل تعطل کے بعد کامیاب سپیکرز کانفرنس کا انعقاد قابل ستائش ہے ۔سپیکر بلوچستان اسمبلی کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی نے کہا کہ ہم نے مل کر مسائل خود حل کرنے ہیں، سب سے پہلے ہم نے خود کو ٹھیک کرنا ہے ۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زیدی نے ایوان بالا کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس لئے اکٹھے ہوئے ہیں کہ پارلیمان کو مضبوط اور قانون سازی کو موثر بنایا جائے ۔ آزاد کشمیر اسمبلی کے سپیکر چودھری مجید اکبر نے کہا کہ مشترکہ مسائل کا مناسب حل مشاورت سے ہی ممکن ہے ۔ انہوں نے آئندہ سپیکر ز کانفرنس مظفر آباد میں منعقد کرنے کی دعوت دی۔ گلگت بلتستان اسمبلی کے سپیکر نذیر احمد نے کہا کہ اس کانفرنس سے پاکستان میں پارلیمانی بالادستی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی، اس کانفرنس سے وفاق پر وفاقی اکائیوں کااعتماد بڑھے گا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں