خوفناک کھیل

ایک خبر کے مطابق بھارتی فوج کے ایک ریٹائرڈ کرنل کی بیٹی نے داعش میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ یہ نوجوان لڑکی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے، اس نے آسٹریلیا میں بھی تعلیم حاصل کی تھی، اس کا والد سخت پریشان ہے۔ اس نے بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی سے مدد مانگتے ہوئے درخواست کی ہے کہ اس کی اس انداز میں تربیت کی جائے کہ داعش سے متعلق اس کے خیالات بدل سکیں۔ بھارت میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، بلکہ اب بھارت کے نوجوان خصوصیت کے ساتھ بھارتی حکومت کے اقلیتوں سے متعلق رویوں کی وجہ سے ہندو اور نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے داعش اور آئی ایس آئی ایس میںغیر اعلانیہ شامل ہورہے ہیں۔ اس میں مسلمان نوجوان بھی شامل ہیں۔ اس کا انکشاف بھارت کے اخبارات بھی کررہے ہیں، ابھی حال ہی میں متحدہ عرب امارات کی حکومت نے چار بھارتی باشندوں کو ملک بدر کیا ہے جو آئی ایس کے لئے خفیہ انداز میں کام کررہے تھے، بلکہ ان چاروں نے (عقیدے کے لحاظ سے یہ ہندو ہیں) فیس بک پر ایک گروپ بنا رکھا تھا جو آئی ایس کے افکار کو نہ صرف متحدہ عرب امارات میں پھیلا رہے تھے، بلکہ بھارت کے اندر بھی اس کی تشہیرکر رہے تھے۔ قارئین کو یہاں یہ بات بتانی ضروری ہے کہ آج کل متحدہ عرب امارات اسرائیل اور ''را‘‘ کی خفیہ ایجنسی کا مرکز بنتا جارہا ہے۔ اسرائیلی خفیہ ایجنسی متحدہ عرب امارات کی انٹیلی جنس کے ساتھ معلومات کا تبادلہ بھی کرتی ہے، لیکن ''را‘‘ کے ساتھ مل کر پاکستان سمیت بعض مسلمان ملکوں میں بے چینی پھیلانے کا سبب بھی بن رہی ہے، پاکستان کی حکومت کو خصوصیت کے ساتھ پاکستان کی وزارت داخلہ کو اس حقیقت کا علم ہے بلکہ اس نے متحدہ عرب امارات کے ارباب حل و عقد کو اسرائیل اور ''را‘‘ کی پاکستان کے خلاف سرگرمیوں سے آگاہ بھی کیاہے۔
دراصل متحدہ عرب امارات جسے موجودہ ترقی یافتہ صورتحال تک لے جانے میں پاکستان کا کلیدی کرداررہا ہے، لیکن جب سے متحدہ عرب امارات کے بھارت کے ساتھ سیاسی ومعاشی معاملات بہتر ہوئے ہیں، اس نے پاکستان کے ساتھ بے اعتنائی برتنی شروع کردی ہے۔ خصوصیت کے ساتھ جب پاکستان کی موجودہ حکومت نے یمن کے معاملے میں پارلیمنٹ کے فیصلے کے مطابق غیر جانبدارانہ پوزیشن اختیار کی ہے۔ پاکستان کی حکومت اور پارلیمنٹ کا یہ فیصلہ درست ہے اور قومی مفادات کے عین مطابق ہے، لیکن متحدہ عرب امارات اور دیگر عرب ممالک کو پاکستان کا یہ فیصلہ اچھا نہیں لگا۔سعودی عرب کے فرماروا بھی یمن کے معاملے میں پاکستان کی پالیسی سے ناخوش دکھائی دے رہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں نے پاکستان کو زچ کرنے کے لئے بھارتی وزیراعظم کو اپنے ملک کا دورہ کرنے کی دعوت دی بلکہ ابوظہبی میں انہیں ایک ''شاندار‘‘ جلسہ کرنے کی بھی اجازت دی تھی، جس میں بھارت کے انتہا پسند وزیراعظم نے اپنی تقریر میں پاکستان کو تنقید کا ہدف بنایا تھا، یہ ہے پاکستان کے احسان کا بدلہ جوپاکستان کو دیا گیا ہے۔ 
میں حال ہی میں متحدہ عرب امارات گیا تھا، وہاں میرے قیام کے دوران یہ بات منکشف ہوئی ہے کہ دبئی غیر ملکی ایجنسیوں کی سازش کا مرکز بنتا جارہا ہے، خصوصیت کے ساتھ پاکستان کے خلاف بھارت اور اسرائیل کی سرگرمیاں بہ آسانی محسوس کی جاسکتی ہیں، ویسے بھی دبئی تجارتی مرکز کے ساتھ ساتھ اب اس خطے میں سیروتفریح کا بہت بڑا مرکز بن چکا ہے، بھارت کے لوگ تجارت اور سیاحت کی آڑ میں داعش کے فلسفہ کا خفیہ طریقے سے پرچار کرتے نظر آتے ہیں، مجھے تو ایسا محسوس ہوا کہ بہت جلد یہاں قدامت پسند علما کا گروہ ایک ایسی قیامت بر پا کرے گا جس کا یہاں کے حکمرانوں کو ادراک نہیں ہے۔ جن چار بھارتیوں کو عرب امارات سے داعش سے تعلق رکھنے کے الزام میں ملک بدر کیا گیا ہے، وہ برف کے تودے کا ایک معمولی سا اوپری حصہ ہے جبکہ اندر ہی اندر بہت کچھ ہورہا ہے، اور داعش اور آئی ایس کے حمایتیوں میں اضافہ ہورہاہے، ویسے بھی مسلمان دنیا اس حقیقت سے واقف ہے کہ مشرق وسطیٰ میں مسلمانوں پر جو قیامت ٹوٹی ہے، اس کے پس پردہ سامراج کا بہت بڑا ہاتھ ہے، پہلے عرب ممالک کو ''عرب بہار‘‘ کے نام پر بے وقوف بنایا گیا تو دوسری طرف ان کی مستحکم سیاسی ، سماجی اور ثقافتی زندگی کو جمہوریت کے نام پر ایسا تباہ کیا ہے کہ محسوس نہیں ہوتا کہ یہ وہی مشرق وسطیٰ ہے، جہاں کبھی عوام بہتر زندگی بسر کررہے تھے۔ اب سامراج جس کا آلہ کار بھارت بن چکا ہے، متحدہ عرب امارات میں اسرائیل کے ساتھ مل کر ایک ایسا کھیل کھیلنے جارہا ہے جس کا مزید خمیازہ عرب ممالک کو بھگتنا ہوگا، وہ وقت دور نہیں جب عرب ممالک کی کمزوریوں خصوصیت کے ساتھ ان کی سوچ سے دشمن پورا پورا فائدہ اٹھاکر انہیں آپس میں لڑا دے گا، جس کا منظر عراق میں دیکھنے میں آیا ہے، حالانکہ یہ وہ علاقے تھے جہاں فرقہ واریت پر مبنی سوچ تقریباً ناپید تھی، لیکن اب اس سو چ نے داعش جیسی تنظیموں کو جنم دیا ہے، جو پورے خطے کے امن وسکون کو تباہ کرنے کا باعث بنتی جارہی ہے، لاکھوں کی تعداد میں شام اور عراق سے نہتے عوام کا ہجرت کرجانا اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ سامراج مسلمانوں میں گہرا نفاق اور ایک دوسرے کے خلاف عداوت پیدا کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کو اپنے تجارتی مفادات سے آگے بڑھ کر سوچنا چاہئے کہ اس کے ملک میں کیا ہورہا ہے اور اغیار کیا کرنے جارہے ہیں۔ بھارت کے صرف چار افراد کو متحدہ عرب امارات سے ملک بدر کیاگیا ہے، اصل میں ان کی تعداد بہت زیادہ ہے، لیکن وہ روپوش ہیں، انہیں غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کی حمایت حاصل ہے، کیا متحدہ عرب امارات کے حکمران اس صورتحال پر ٹھنڈے دل سے غور کریں گے؟

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں