وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ کراچی آپریشن ادھورا نہیں چھوڑیں گے۔انہوںنے اس امر کا اظہار گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات میں کیا اور اس تاثر کو زائل کرنے کی کوشش کی جو سندھ کی حکومت رینجرز کو مکمل اختیارات دینے کے سلسلے میں پھیلاتی آ رہی ہے کہ یہ وفاق کا سندھ پر حملہ ہے۔ حالانکہ سندھ کے عوام کی اکثریت خصوصیت کے ساتھ شہری سندھ کے عوام سندھ کی حکومت کی اس سوچ کے ساتھ نہیں کھڑے۔ انہیں اس بات کا ادراک ہے کہ رینجرز کی تعیناتی اور انہیں خصوصی اختیارات دینے کے حوالے سے سندھ حکومت جن ''تحفظات ‘‘کا اظہار کر رہی ہے‘ ان کا مقصد کچھ اور ہے۔ یہ دراصل حکومت کے اندر اور باہر کرپٹ عناصر کو بچانے کی ایک مذموم اور ناکام کوشش ہے۔ گزشتہ دور میں پی پی پی کی حکومت نے وفاق اور صوبائی سطح پر جس بے لگام کرپشن کا ارتکاب کیا ہے‘ اس کی مثال کسی دوسرے آزاد ملک میں دیکھنے میں نہیں آتی۔ اس کرپشن کی وجہ سے معیشت شدید متاثر ہوئی تھی، جس کے اثرات آج بھی موجود ہیں ، جسے ٹھیک کرنے کے لئے موجودہ حکومت کوشش کررہی ہے۔اس بے لگام کرپشن کی وجہ سے قانون کی افادیت کو حکمراں طبقے نے کمزوراور بے ثمر بنا دیا تھا تاکہ ان کی کوئی گرفت نہ کرسکے، لیکن اب ایسا نہیں ہوسکے گا۔ معروضی حالات کا بنیادی تقاضا تھا کہ مملکت کی سا لمیت اور خودمختاری کو برقرار رکھا جائے ۔ اس مقصد کی خاطر آئین کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لئے ایسے اقدامات کی اشدضرورت تھی جن کے سبب کرپشن کے ساتھ ٹارگٹ کلنگ ، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری کو آہنی ہاتھوں اور جڑ سے سے ختم کیا جاسکے اور عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لئے کسی قسم کی غفلت یا کوتاہی برداشت نہ کی جائے۔ یہی وجہ تھی کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے دوسال قبل گورنر ہائوس سندھ میں تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں کا اجلاس منعقد کرکے ایک اصولی فیصلہ کیا کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع کرکے اس شہر کو جو پاکستان کا معاشی حب ہے‘ تباہی و بربادی سے بچایا جائے ، اس کی کھوئی ہوئی رونقیں بحال کی جائیں تاکہ یہ شہر دوبارہ اقتصادی ترقی کرسکے اور عوام کو سکون کے ساتھ جان ومال کے تحفظ کا بھی احساس پید ا ہوسکے جو کہ گزشتہ دس برسوںکے دوران ناپید ہوچکا تھا۔ اس ٹارگٹڈ آپریشن اور قومی ایکشن پلان کے نہایت ہی خوشگوار اثرات مرتب ہورہے ہیں اور بہت حد تک کراچی سمیت پورے ملک میں امن وسکون کی فضا پیدا ہوئی ہے۔ رینجرز کے ساتھ پولیس امن کے قیام کے لئے دن رات محنت کرکے سماج دشمن عناصر کا قلع قمع کررہی ہے۔ رینجرز اپنے خصوصی اختیارات کے ذریعہ ان کرپٹ عناصر کو بھی گرفتار کرکے تفتیش کررہے ہیں، جنہوں نے اربوں روپے کا گھپلا کرکے نہ صرف اپنی ناجائز دولت میں اضافہ کیا بلکہ اپنے بد عنوان دوستوں اور رشتہ داروں کو بھی ساتھ شامل کیا ۔ ڈاکٹر عاصم حسین کو رینجرز نے پکڑ کر جب تحقیقات کیں تو پتہ چلا کہ وہ یہ سب کچھ ایک اہم شخصیت کے ایما پر کر رہے تھے۔انہوں نے کچھ ایسے بھی انکشافات کئے جو عوام کے سامنے آئیں گے تو انہیں معلوم ہوگا کہ اس بے لگام کرپشن کے پیچھے ملک توڑنے کی سازش بھی کارفرما تھی۔ یہی وجہ ہے کہ پی پی پی کی سندھ حکومت رینجرز کے خلاف کھڑی ہوگئی ہے اور غلط اور بے بنیاد تاثر پھیلانے کی کوشش کررہی ہے کہ یہ فورس اپنی آئینی حدود سے تجاوز کر رہی ہے۔ حالانکہ اسی فورس نے جب ایم کیو ایم کے بہت سے کارکنوں کو گرفتار کیا اور ان کے مرکز نائن زیرو پر سماج دشمن عناصر کو پکڑا تو قائم علی شا ہ نے ایم کیو ایم کے احتجاج کرنے پر انہیں مشورہ دیا کہ وہ عدالتوں میں جاکر انصاف طلب کریں ، لیکن ڈاکٹر عاصم حسین کے ساتھ جب صوبائی حکومت کے سرکاری افسران کو پکڑا گیا تو صوبائی حکومت وفاق کے ساتھ محاذ آرا ئی پر اتر آئی،اور دھمکیاں دی گئیں کہ اگر سندھ میں گورنر راج نافذ کیا گیا تو بات بہت دور تک جائے گی؟ نثار کھوڑو جنہوں نے بھٹو کی پھانسی کے بعدمٹھائی تقسیم کی تھی‘ وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے پاس کئی آپشنز موجود ہیں۔ ان آپشنز کا تو بعد میں پتہ چلے گا، مگر یہ سب کرپٹ لوگ کرپشن کو بچانے کے لئے متحد ہوگئے ہیں ،لیکن انہیں اس ضمن میں عوام کا اعتماد حاصل نہیں ہے، عوام کرپٹ عناصر کا بے رحمانہ احتساب چاہتے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ انہیںعدالتوں کے ذریعہ سزا بھی ملنی چاہئے اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو بد عنوان عناصر کو کرپشن کرنے کا دوبارہ حوصلہ ملے گا۔ اس جنگ میں عوام صوبائی حکومت کے ساتھ نہیں بلکہ رینجرز کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کی یہ خواہش انسانی حقوق سے جڑی ہے۔ رینجرز کو سماج دشمن عناصر کو پکڑنے کے ساتھ کرپٹ عناصر کو پکڑ کر انہیں عدالتوں کے سامنے پیش کرنا چاہیے تاکہ انصاف کے تمام تقاضے پورے ہو سکیں۔ شہری سندھ کے عوام اس حقیقت سے اچھی طرح واقف ہیں کہ سندھ کی صوبائی حکومت کی کارکردگی انتہائی ناقص ہونے کے سبب ناقابل قبول ہے۔ رینجرز کو مکمل اختیارات دینے کے خلاف سندھ حکومت کا موقف عوام کے احساسات اور خیالات سے متصادم ہے۔ دما دم مست قلندر کی گیدڑ بھبکیوں سے کچھ حاصل نہیںہو گا۔ صوبائی حکومت رینجرز کے ساتھ خوش دلی سے تعاون کرے تاکہ کرپشن کے علاوہ لاقانونیت اور اسٹریٹ کرائم کا مکمل خاتمہ ہوسکے۔کرپٹ عناصر کو بچانے کیلئے صوبائی حکومت کی تمام کوششیں رائیگاں جائیں گی، کراچی آپریشن جاری وساری رہے گا۔