توسیع کا معاملہ

جنرل راحیل شریف نے دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ وہ اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں لیں گے ، وقت مقررہ پر ریٹائر ہوجائیں گے۔ جنرل راحیل شریف نے یہ کہہ کر توسیع کے موضوع پر قیاس آرائیاں کرنے والوں کے منہ بند کردیئے ہیں۔ ان کے پیش روجنرل کیانی نے مدت ملازمت میں توسیع لی تھی جسے عموماً پسند نہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں ان کے بھائیوں نے مبینہ طورپر مالی کرپشن کا ارتکاب کیا تھا‘ سوات آپریشن کی کامیابی نے جنرل کیانی کے قدوقامت میں زبردست اضافہ کیا تھا، لیکن وہ اس عزت کو سنبھال نہیں سکے، اور لالچ میں آکر اپنی مدت ملازمت میں توسیع لے لی‘ جس کی حمایت آصف علی زرداری کے علاوہ امریکہ نے بھی کی تھی۔ نیز وہ بعض وجوہ کی بنا پر شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے سے بھی گریز اں تھے، بلکہ وہ خوف میں مبتلا تھے۔حالانکہ اگر وہ شمالی وزیرستان میں قیام پذیر دہشت گردوں کے خلاف فوری کارروائی کرتے تو بہت حد تک دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ جاتی‘ جبکہ عالمی سطح پر بھی اس کا خیر مقدم کیا جاتا، لیکن ایسا نہ ہوا۔ اب یہی کام جنرل راحیل شریف نے کیا ہے، نہ صرف شمالی وجنوبی وزیرستان میں بلکہ کراچی میں جہاں ایک مذموم حکمت عملی کے تحت عروس البلاد کو تباہ کرکے پورے پاکستان کو تباہ کرنے کی سازش کی جارہی تھی، اب پورے پاکستان بشمول کراچی میں سماجی ومعاشی صورتحال بہتر ہورہی ہے۔ ٹارگٹ کلر، بھتہ خور، اور اغوا برائے تاوان جیسے سنگین جرائم کا بہت حد تک قلع قمع کردیا گیا ہے۔جبکہ سٹریٹ کرائم بھی آہستہ آہستہ دم توڑ رہے ہیں۔جنرل راحیل شریف کے ان اقدامات نے انہیں ہیرو بنا دیا ہے۔وہ پاکستان کی مقبول ترین شخصیت بن چکے ہیں ، عوام کی اکثریت ان کی درازیٔ عمر کی دعائیں کرتی ہے ۔ ان کے کارناموں کو دیکھ کر عوام کی یہ خواہش ہے کہ وہ اپنی مدت ملازمت میں توسیع لے کر پاکستان کی مزید خدمت کریں ۔اُن معاشی و سماجی حالات کو ٹھیک کریں جو گزشتہ کئی سالوں کی ناقص کارکردگی اور حکمرانی کی وجہ سے دگرگوں ہوگئے تھے‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ عوام اُنہیں بیحد چاہتے ہیں۔ محض اس لئے کہ انہوں نے وطن عزیز کو خراب وخستہ حالت سے نکال کر اسے استحکام بخشا ہے۔ اس استحکام کی بدولت کاروبار حیات چل پڑا ہے۔ عوام بڑی حد تک سکون کے ساتھ روزمرہ کے معمولات ادا کررہے ہیں؛تاہم عوام کی جانب سے بہت زبردست پزیرائی ملنے کے باوجود جنرل راحیل شریف نے وہی سوچاہے جوملک و قوم کے حق میں بہتر ہے یعنی مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کا فیصلہ۔ پاکستان آرمی عظیم قومی ادارہ ہے، سب سے زیادہ مقدس ہے عوام جس کا ہر قیمت پر تحفظ کریں گے؛ چنانچہ اب ان افواہوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے‘ جن کے مطابق یہ کہا جارہا تھا کہ جنرل راحیل شریف اپنی مدت ملازمت میں توسیع لے لیں گے۔یقینا توسیع نہ لینے سے متعلق ان کے اس بیان سے ان کی عزت میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ ہر باشعور محب وطن نے ان کی سوچ اور فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ 
دوسری طرف آصف علی زرداری سمیت صف اول کے بیشترسیاستدانوںنے بھی جنرل راحیل شریف کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے، اوراسے درست فیصلہ قرار دیا ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے‘ کہ زرداری صاحب نے ایک دفعہ جنرل راحیل شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ تین سال کے بعد چلے جائیں گے، اور ہم یہیں رہیں گے، نیز یہ بھی کہا تھا کہ اینٹ سے اینٹ بجادیں گے۔ اب بعض بد عنوان عناصر اس لئے خوش ہورہے ہیں کہ جنرل صاحب کے چلے جانے کے بعد ان کے لئے دوبارہ ملک کے وسائل کو ایک بار پھرلوٹنے کا موقع مل جائے گا، ماضی میںبھی ان عناصر نے یہی کیا تھا، لیکن جنرل راحیل شریف کے وطن پرستی پر مبنی اقدامات نے ان کرپٹ عناصر کے مکروہ عزائم کو خاک میںملادیااور انہیں بھاگنے پر بھی مجبور کردیا ہے؛اگر کچھ لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ جنرل راحیل شریف کے چلے جانے کے بعد انہیں واپس آ کر دوبارہ بے لگام کرپشن کرنے کا موقع مل جائے گا‘تو یہ ان کی بھول ہوگی۔ اب ان عناصر کو کبھی بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کا موقع نہیں مل سکے گا، کیونکہ جنرل راحیل شریف کے بعد جو بھی جنرل اس اہم منصب پر فائز ہوگا اس کے سامنے وہی روڈ میپ ہوگا، جسے جنرل راحیل شریف نے بڑے عزم وحوصلے کے ساتھ ترتیب دیا ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جنرل راحیل شریف کے تمام ساتھی بھی ان کی طرح پاکستان سے دہشت گردی اورہر قسم کی بد عنوانیوں کو ختم کرنے کا ناقابل تسخیر حوصلہ اور وژن رکھتے ہیں،کیونکہ اسی راستے پر چل کر ہی پاکستان کو مضبوط اور ناقابل تسخیربنایا جاسکتاہے۔
گزشتہ دس بارہ سالوں سے پاکستان میں دہشت گردی اور لاقانونیت کے ساتھ ساتھ بری طرز حکمرانی نے بد کردار عناصر کو پنپنے کا بھر پور موقع فراہم کیا تھا، تمام ادارے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کے سبب مناسب ومعقول کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکے تھے ۔جس کی وجہ سے ملک میں ہر جگہ اور ہر سطح پر افراتفری پھیلی ہوئی تھی۔ اب ضرب عضب کے باعث پاکستانی معاشرے کو سکون نصیب ہواہے، جو کرپٹ اور بد عنوان عناصر کو کھل رہاہے، اس لئے وہ بادل نخواستہ جنرل راحیل شریف کی سوچ کی تعریف کررہے ہیں لیکن اندر سے وہ اُن کے لئے اچھے خیالات نہیں رکھتے ‘جس کامظاہرہ ماضی میں ہوچکاہے۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں