گزشتہ دنوں پٹھان کوٹ پر دہشت گردوں کے حملوں سے متعلق تفتیشی افسر ڈی ایس پی تنزیل احمد کو قتل کردیا گیا۔ وہ اپنی فیملی کے ساتھ بنجورمیں اپنے رشتہ داروں کی شادی کے بعد دہلی واپس آرہے تھے، قاتل دو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے، انہوںنے تنزیل احمد کو کئی گولیاں ماریں جس کی وجہ سے وہ موقع پر ہلاک ہوگئے، ان کی بیوی کو بھی گولیاں لگیںاور وہ شدید زخمی ہیں جن کا علاج جاری ہے۔ کار کی پچھلی نشست پر بیٹھے ہوئے ان کے دونوں بچے محفوظ رہے۔ تنزیل احمد کا قتل اس حقیقت کی غمازی کررہا ہے کہ بھارت پٹھان کوٹ پر ہونے والے حملے سے متعلق حقائق کو چھپانا چاہتا ہے۔ اس سلسلے میں کہا جارہا ہے کہ تنزیل احمد کے پاس کچھ ایسے شواہد تھے جن سے یہ ظاہر ہورہا تھاکہ جن دہشت گردوں نے پٹھان کوٹ پر حملہ کیا تھا‘ وہ بھارت کے مقامی لوگ تھے۔ پاکستان کی طرف سے جانے والی تحقیقاتی ٹیم کے بعض ارکان بھی اسی نتیجے پر پہنچے ہیں ، دوسری طرف بھارت اس حملے میں جیش محمد کو ملوث کرتے ہوئے پاکستان سے مسعود اظہر کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کررہا ہے، لیکن تنزیل احمد کے قتل کے بعد خود بھارتی اخبارات یہ لکھ رہے ہیں کہ اب پٹھان کوٹ حملے سے متعلق حقائق معلوم نہیں ہوسکیں گے۔ باخبر ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تنزیل احمد کو پٹھان کوٹ سے متعلق تحقیقات کرنے والے دیگر بھارتی افسروں کے خیالات سے اتفاق نہیں تھا، چنانچہ بھارت کے خفیہ اداروں کے بعض افسران نے ایک سازش کے تحت کرائے کے قاتلوں کے ذریعہ تنزیل احمد کو قتل کروایا تاکہ دنیا کے سامنے اصل حقائق سامنے نہ آسکیں۔ پاکستان کے ناموردفاعی تجزیہ کاروں کا بھی یہی خیال ہے کہ بھارت کی حکومت نے اصل حقائق کو چھپانے کے لئے ایک انتہائی دیانت دار فرض شناس افسر کو محض اس لئے قتل کروا دیا کہ ان کے پاس ایسے ثبوت موجود تھے جس سے یہ معلوم ہورہا تھا کہ پٹھان کوٹ پر حملہ خود بھارت نے کرایا تھا تاکہ پاکستان کو ملوث کرکے ''جنگ‘‘ جیسی کیفیت پیدا کی جاسکے، مزید برآں مشرقی پنجاب میں بھارت کی مرکزی حکومت کے خلاف بے چینی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جو خود بھارت کے لئے تشویش کا باعث ہے ، چنانچہ پٹھان کوٹ پر حملہ کراکر بھارت نے مشرقی پنجاب کے سکھوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ پاکستان ان کا دوست نہیں ہے، بلکہ وہ مشرقی پنجاب میںہونے والی ترقی کو روکنا چاہتا ہے، بیس سال قبل بھی مشرقی پنجاب میں بھارت کے خلاف بغاوت ہوئی تھی جس کو طاقت کے ذریعہ ختم کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
تاہم بھارتی حکومت نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی تحقیقاتی ٹیم کو پٹھان کوٹ پر حملے سے متعلق تمام سہولتیں ہم پہنچائی گئی تھیں حالانکہ یہ سب کچھ حقائق کے بر عکس ہے۔ پاکستانی ٹیم کے ارکان کے بعض سوالات کا بھارت کے خفیہ اداروں کے پاس کوئی جواب نہیں تھا، بلکہ جو بھی جواب دیا گیا اس کا تعلق جیش محمد سے جوڑنے کی کوشش کی گئی ، چنانچہ یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ تنزیل احمد کے قتل کے بعد پٹھان کوٹ پر حملے سے متعلق حقائق معلوم نہیں ہوسکیں گے، جبکہ ان دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں فی الحال بہتری کی بھی کوئی امید نہیں ہے، دراصل اجیت ڈوول اور نریندرمودی کا ایجنڈا یہ ہے کہ کسی طرح کسی بہانے پاکستان پر حملہ کردیا جائے، پاکستان کے خلاف اس خوفناک منصوبے میںکچھ دیگر پاکستان دشمن ممالک بھی شامل ہیں جو بھارت کی اس خطرناک مہم جوئی کے سلسلے میں حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ بعض مسلم ممالک اپنے مفادات کی روشنی میں بھارت کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں حالانکہ ان مسلم
ممالک کو بھارت کی پاکستان کے خلاف اصل سازش کو سمجھنا چاہئے اور اس کے ساتھ تعلقات میںاسے احساس دلانا چاہئے۔بہر حال اب خود بھارتی صحافی اس نتیجہ پر پہنچ رہے ہیں کہ پٹھان کوٹ پر حملہ پاکستان کی جانب سے نہیں ہوا ہے، جن غیر ریاستی دہشت گردوں کا اس حملے سے تعلق بتایا جارہا ہے ان کے بھی پاکستان کے ساتھ تعلقات کا تعین نہیں ہوسکا ۔ ماضی میں بھارتی پارلیمنٹ پر ہونے والے حملے میں بھی خود بھارت کے خفیہ ادارے ملوث تھے، دراصل بھارت کی بعض انتہا پسند تنظیمیں جس میں بی جے پی کی موجودہ قیادت کے ساتھ آر ایس ایس بھی پاکستان کو کسی بھی صورت مستحکم ہوتے ہوئے نہیںدیکھنا چاہتیں۔ لاہور میں گلشن اقبال پارک میں جو دہشت گردی کا المناک واقعہ ہوا تھا، اس میں بھی بھارت ملوث تھا ۔ اس حملے سے متعلق بھارتی اخبارات نے لکھا تھا کہ پاکستان میں اقلیتیں غیر محفوظ ہیں، یہاں تک کہ وہ اپنا تہوار بھی خوشیوں کے ساتھ نہیں منا سکتیں، حالانکہ خود بھارت کے اندر سب سے بڑی اقلیت مسلمان نہ صرف عدم تحفظ کا شکار ہیں بلکہ ان کے ساتھ ہر معاملے میں دوسرے درجے کے شہری ہونے جیسا سلوک روا
رکھا جاتا ہے ، گائے کا گوشت کھانے پر مسلمانوں پر الزام لگا کر انہیں قتل کرنا ایک عام سی بات ہوگئی ہے۔ چھوٹی موٹی نوکریوں کے حصول کے لئے ایک مسلمان کو جن دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘ اس کا پاکستان میں تصور بھی نہیں کیاجاسکتا، خود بھارتی اخبارات یہ لکھ رہے ہیںکہ بھارت کے مسلمانوں کا بھارت کے اندر وہی درجہ اور حیثیت ہے جو اچھوتوں اورکم ذات کے ہندوئوں کی ہے، تنزیل احمد کی ہلاکت مسلمان دشمنی کی ایسی ہی ایک تازہ مثال ہے۔بھارت کسی صورت بھی پاکستان کو مستحکم اور مضبوط نہیں دیکھ سکتا۔ یہ اپنی غلطیاں چھپانے کے لئے ان پر پردہ ڈال دیتا ہے اور اپنے گناہ پاکستان کے سر تھوپنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا کیونکہ آج کے دور میں کوئی بھی سازش چھپی نہیں رہ سکتی۔ دنیا اس کا اصل چہرہ جان چکی ہے۔ خود مودی سے بھارتی عوام کو جو توقعات تھیں‘ وہ پوری نہیں ہوئیں بلکہ اب لوگ اس سے بیزار ہونے لگے ہیں۔ ایک صوبے میں اس نے تھوڑے بہت کام کرا کے اقتدار تو حاصل کر لیا لیکن آتے ہی ہمسایہ ممالک بالخصوص پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے لگا۔ اپنے ملک کے عوام کی حالت تو اسے سنبھالی نہیں جاتی۔ غربت وہ کنٹرول نہیں کر پایا‘ وہ کس منہ سے دوسرے ممالک پر تنقید کر سکتا ہے۔ بہتر ہو گا عالمی ممالک بھی مودی کے اصل چہرے کو پہچانیں ۔