سب کچھ ٹھیک نہیں ہے

پاکستان میں اس وقت سب کچھ ٹھیک نہیںہے۔ حکومت کی ناقص کارکردگی اور سابق حکومت کی لوٹ مار کی تقلید کرتے ہوئے موجودہ حکومت بھی ملک میں افراتفری پیدا کر رہی ہے، بڑی خاموشی سے ان عناصر کی ہمت افزائی بھی کر رہی ہے جو پاکستان کے عسکری اداروں اور ان کی کارکردگی پر بے جا اور بلا جواز تنقید کر رہے ہیں۔ یہ وہی عناصر ہیں جن کے بارے میں عوام کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ان کے بزرگ تقسیم ہند سے پہلے اور بعد میں تحریک پاکستان اور اس کے اغراض ومقاصد پر تنقید کرکے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر تے رہے ہیں اور اب یہ لوگ خود یہی کام کرنے میں مصروف ہیں۔ گزشتہ جمعے کے دن کوئٹہ کے سول ہسپتال میں جو المناک واقعہ رونما ہوا تھا اور جس میں 70 سے زیادہ افراد شہید ہوگئے تھے، اس کو جواز بنا کر یہ عناصر عسکری اداروں بالخصوص انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں تاکہ اس ہولناک واقعے کے پس منظر میں ''را‘‘ کے ایجنٹوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ محمود اچکزئی نے کھل کر جس طرح ''را‘‘ کی حمایت کی ہے، اس سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ یہ عناصر جس تھالی میں کھا رہے ہیں اسی میںچھید کر رہے ہیں۔ دوسری طرف وزیراعظم میاں نواز شریف نے قومی اسمبلی میں اپنے ان ''اتحادیوں‘‘ کی دبے الفاظ میں سرزنش کی اور کہا کہ انٹیلی جنس اداروں نے دہشت گردی سے متعلق معلومات فراہم کرکے انتہائی اہم کام کیا جس پر قوم کو فخر ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم اپنے ملک کے ان اداروں کی تعریف نہ کرتے تو کیا کرتے؟ دراصل ان کے اتحادیوں نے ''را‘‘ کی حمایت کرکے خود میاں نواز شریف کی پوزیشن کو کمزور کر دیا ہے۔
حال ہی میں بھارت کے انتہا پسند، مسلمان دشمن اور پاکستان دشمن وزیراعظم نریندرمودی کا حالیہ بیان اس بات کا غماز ہے کہ بھارت بلوچستان میں وہ کھلی مداخلت کر رہا ہے اور پاکستان کی سالمیت کے خلاف منصوبہ بندی کرنے میں مصروف ہے۔ مودی کے اس بیان سے میاں نواز شریف کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں، انہیں شاید ہندو ذہنیت کا ادراک نہیں ہے؛ یہ وہ قوم ہے جو اپنے مفاد کی خاطر دین دھرم سب کچھ کو بیچ کر اپنا الو سیدھا کرنے میں بڑی مہارت رکھتی ہے۔ مودی نے ایک بار پھر بلوچستان کے حوالے سے پاکستان کی حکومت کو دھمکی دی ہے اورکہا ہے کہ وہ اس ضمن میں کچھ ''اقدامات‘‘ کرنے والے ہیں یعنی ایک بار پھر وہ اپنے ایجنٹوں کے ذریعے بلوچستان میں آگ اور خون کا بازار گرم کرنا چاہتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ مغربی سرحدوں پر افغانستان کے ذریعے کچھ گڑبڑ کرنے کی کوشش کرے۔ دراصل اس وقت پاکستان کے عوام اور عسکری قیادت پاکستان بچانے کے سلسلے میں ایک عظیم امتحان سے گزر رہے ہیں۔ یہ امتحان 1947ء کی تحریک پاکستان سے زیادہ سخت ہے اور ہر سطح پر قومی اتحاد کا متقاضی ہے کیونکہ پاکستان میں ان لوگوں کی اولادیں جو پاکستان کے قیام کی مخالفت کرتے ہوئے قائد اعظم محمد علی جناح کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوئے تھے، اب بھی فعال ہو رہی ہیں اور جب کبھی موقع ملتا ہے وہ پاکستان اور پاکستان کے اداروں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کرنے سے باز نہیں آتے۔ انہیں بعض صورتوں میں میاں نواز شریف کی بالواسطہ حمایت بھی حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ بزدل لوگ شیر بن کر بول رہے ہیں۔ دراصل پاکستان میں موجود ''را‘‘ ار موسادکے ایجنٹوں کا اصلی ہدف افواج پاکستان ہے، جو پاکستان کے تحفظ اور استحکام کی ضمانت ہیں۔ اس ادارے کو پاکستان کے عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہے، بھارت اور اس کے ایجنٹوںکو یہی صورت حال ناگوار گزر رہی ہے اس لیے وہ اس کو متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، جس میں وہ انشاء اللہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ 
دوسری طرف آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے نیشنل ایکشن پلان کے سلسلے میں جو بیان دیا ہے وہ حقائق پر مبنی ہے۔ دراصل وفاقی حکومت کے علاوہ صوبائی حکومتوں نے بھی اس پر عمل درآمد کرنے میں سنگین کوتاہی برتی ہے ورنہ اگر اس کے تمام نکات پر عمل درآمد ہوتا تو 90 فیصد تک پاکستان میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا صفایا ہوجاتا۔ لیکن وفاق اور صوبوں نے نیشنل ایکشن پلان کے ضمن میں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، اس صورت حال کے پیش نظر بقول جنرل راحیل شریف''امن خواب ہی رہے گا‘‘۔ جنرل راحیل شریف کے اس اہم بیان کے بعد وفاقی حکومت کو چوکس ہوجانا چاہیے اور خواب خرگوش سے نکل کر نیشنل ایکشن پلان پر سنجیدگی اور تندہی سے عمل پیرا ہونا چاہیے تاکہ ملک کو دہشت گردوں سے پاک کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ معاشی اقدامات کے ذریعے لوگوں کے حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ابھی تک حکومت نے ایسے کوئی واضح معاشی اقدامات نہیں کیے جن سے بے روزگاری ختم ہوسکے، بلکہ گزشتہ کئی سالوں سے بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے معاشرے میں چوری چکاری میں اضافہ ہوا اور اس کے ساتھ افراتفری میں بھی! اس لئے حکومت کو اپنی روایتی سست روی کو ترک کرکے نیشنل ایکشن پلان کے ہر نکتے پر عمل درآمد کرکے دہشت گردی کے عفریت کو ہمیشہ کے لئے نیست ونابود کرینا چاہیے تاکہ پاکستان کے طول و عرض میں امن کے قیام اور عوام کی خوشحالی کو یقینی بنایا جاسکے، بصورت دیگر پاکستان دشمن طاقتوں کو ایک بار پھر پاکستان میں افراتفری پیدا کرنے کا موقع مل جائے گا۔ تاہم یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ اس وقت ''را‘‘ اور'' موساد‘‘ کے ایجنٹ کراچی اور بلوچستان میں بہت زیادہ متحرک ہیں جن کو بھارت کی جانب سے مالی امداد بھی مل رہی ہے۔ کراچی میں رینجرز ان عناصر کے نیٹ ورک کو توڑنے میںکسی حد تک کامیاب ہوگئے ہیں جبکہ یہ سلسلہ بلوچستان میں ایف سی بڑے احسن طریقے سے انجام دے رہی ہے۔ ان کو بلوچستان کے عوام کی حمایت حاصل ہے اور آئندہ بھی رہے گی؛ تاہم پاکستان میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے، مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ امن کے خواب کو حقیقت کا روپ دیا جاسکے۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں