ایسا لگتا ہے کہ نریندر مودی پر ایک بار پھر پاگل پن کا دورہ پڑا ہے۔ ایک طرف وہ پاکستان پر تسلسل کے ساتھ بغیر کسی وجہ کے دہشت گردی کے الزام لگا رہا ہے تو دوسری طرف اپنے انتہا پسند جرنیلوں کو پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کرنے کا غیر دانشمندانہ بلکہ جنونی مشورہ بھی دے رہاہے۔نریندرمودی کو پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرانے میں انتہاپسند تنظیم آر ایس ایس بھی اس کی مدد کررہی ہے، جو بی جے پی کی ایک ذیلی انتہا پسند شاخ ہے جو روز اول ہی سے پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف ہے۔ واضح رہے کہ گجرات میں 2002ء میں سینکڑوں مسلمانوں کو جس بے دردی سے شہید کیا گیا تھا، اس میں آر ایس ایس اور بی جے پی کے غنڈے ملوث تھے، بھارتی اخبارات نے اس کی نشاندہی بھی کی تھی، ان عناصر کو براہ راست ہدایت وزیراعلیٰ نریندرمودی کے دفتر سے مل رہی تھیں۔ آر ایس ایس کے موجودہ جنرل سیکرٹری مسٹر یش جوشی (جو تیسری مرتبہ جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے ہیں) اپنے اخباری بیانات میںبھارت کے انتہاپسند جرنیلوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ لائن آف کنٹرول اور انٹر نیشنل ورکنگ بائونڈری پر محدود حملہ یا سرجیکل اسٹرائیک کرنے میں دیر نہ کریں، جوشی اور نریندرمودی کے پاکستان کے خلاف بیانات کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام کے حق رائے دہی کی تحریک اور جدوجہد سے عالمی سطح پر توجہ ہٹانے کی ایک ناکام کوشش ہے، خصوصیت کے ساتھ حال ہی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی قابض فوج نے تین نوجوانون کو شہید کیا ہے، ان نوجوانوں کی شہادت نے ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارت کی قابض فوج اور نریندرمودی کی انسان دشمن پالیسیوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوے ہیں، ا ب کشمیری عوام کے دلوں اور ذہنوں میں بھارت کی قابض فوج کے ظلم وبربریت کا خوف بھی ختم ہوچکاہے، اور وہ منظم ہوکر اپنے حقوق کی بازیابی اور عالمی سطح پر بھارت کی قابض فوج کے ظلم وجور کو بے نقاب کرنے کے لئے ہر وہ طریقہ کار اختیار کررہے ہیں جس کی حالات اجازت دے رہے ہیں ، جیسا کہ میں نے اپنے پہلے کچھ کالموں میں لکھا تھا کہ نریندرمودی کسی نہ کسی بہانے پاکستان پر حملہ کرنا چاہتاہے، خصوصیت کے ساتھ وہ لائن آف کنٹرول پر زیادہ کشیدگی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ سرجیکل سٹرائیک کے ذریعہ محدود جنگ کرنے کا عندیہ دے رہاہے، کہا جارہا ہے کہ بھارت کا نیا فوجی سربراہ سرجیکل سٹرائیک کرنے کا ماہر ہے جس نے دو سال قبل برما اور بھارت کی سرحد کے قریب ناگا لینڈ کے باغیوں کو کچلنے کے لئے ایسا کچھ کیا تھا، تاہم کشمیر کے گرد نواح میں اگر اس نے ایسا کرنے کی جرأت کی تو اس کو اس مہم جوئی کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی، جبکہ بھارت کی جانب سے یہ مسلح کارروائی محدود نہیں رہ سکے گی، بلکہ ایک خوفناک نیوکلیئر جنگ میں تبدیل ہوسکتی ہے، بھارت کی جانب سے سرجیکل سٹرائیک کرنے کی دھمکی کے پس منظر میں وزیردفاع خواجہ آصف کا بیان نہ صرف بر وقت ہے بلکہ پاکستانی عوام کے دلوں کی ترجمانی بھی کررہاہے، انہوںنے کہا ہے کہ ہمسایہ ملک (بھارت) کی جانب سے سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ کیا جارہاہے بھارت کو اس مہم جوئی اور جارحیت کا ایسا منہ توڑ جواب دیا جائے گا کہ ان کی نسلیں یاد رکھیں گی، وہ ماضی کی جعلی سرجیکل سٹرائیک کو بھول جائے گا۔مزید برآں بھارتی وزیراعظم کے پاکستان کے خلاف بیہودہ اور نامعقول بیانات اور سرجیکل سٹرائیک کی دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے سینیٹ میں پی پی پی کی رکن سحر کامران نے ایک مذمتی قرارداد پیش کی ہے، جس کو متفقہ طورپر منظور کرلیا گیا ہے، اس طرح نریندر مودی کو یہ واضح پیغام دیا گیا ہے کہ جہاں پاکستان کی سیاسی قیادت اور پاکستان کے عوام پاکستان کی بہادر مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں وہیں وہ بھارت کی پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت کا ہر سطح ، ہر محاذ پر مقابلہ کرنے کو تیار ہیں۔
نریندرمودی کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی اور دھمکیوں کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بی جے پی یوپی میں آئندہ ہونے والے انتخابات جیتنا چاہتی ہے، جس کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان کے ساتھ کوئی ہوّاکھڑا کیا جائے اور دہشت گردی کے حوالے سے اس کو بدنام کیا جائے ، بھارتی ووٹرز کو یہ تاثر دیا جارہاہے کہ یوپی کے انتخابات میں بی جے پی کو فتح سے ہمکنار کرکے پاکستان کو '' سبق‘‘ سکھایا جاسکتاہے، اور بھارتی فوج پاکستان کے خلاف اپنی جارحانہ کارروائیاں بشمول سرجیکل سٹرائیک کرسکے، تاہم بھارتی اخبارات کے مطابق یو پی میں بی جے پی کا جیتنا بہت زیادہ مشکل نظر آرہاہے، کیونکہ یوپی کے عوام کی اکثریت جس میں مسلمان ووٹرز بھی شامل ہیں وہ سیکولرمزاج کے حامل ہیں ، جبکہ بی جے پی اور آر ایس ایس انتہا پسند ہندوئوں کی جماعت ہے امن کی بھی دشمن ہے جو سیکولرازم کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے بھی شدید مخالف ہے اور ان کا عرصہ حیات تنگ کررہے ہیں، بی جے پی یوپی میں انتخابات جیتنے کے لئے بابری مسجد کے احاطے میں رام مندر کی تعمیر کے لئے عدالت پر دبائو ڈال رہی ہے ، اگر وہ رام مندر کی بنیاد رکھنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو اس کے اثرات یوپی کے انتہاپسند ہندئوں پر پڑیں گے، جو بی جے پی کوووٹ دیں گے، لیکن فی الحال بابری مسجد کے احاطے میں رام مندر کی تعمیر جلد ممکن نہیں ہے، اس کا فیصلہ بھارت کی سپریم کورٹ کوکرنا ہے، جو اس سلسلے میں کسی عجلت میں نظر نہیں آرہی ہے، بابری مسجد کے مسئلہ پر ایک فریق بھارتی مسلمان بھی ہیں جو رام مندر کی تعمیر کے سخت خلاف ہیں ، تاہم پاکستان کی سیاسی قیادت ، عوام اور مسلح افواج بھارت کی پاکستان کے خلاف ممکنہ جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں ، انہیں ادراک ہے کہ بھارت اس سلسلے میں جو فوجی مشقیں کرررہا ہے ، اخبارات اور ٹی وی پر ان مشقوں کی تشہیربھی کررہا ہے ، لیکن یہ سب کچھ گیڈر بھپکیاں ہیں، بھارت کو معلوم ہے کہ پاکستان پر جارحیت کرنے کے کیا تباہ کن نتائج نکل سکتے ہیں اس سے پوراخطہ آگ میں بھسم ہوجائے گا۔