"HRC" (space) message & send to 7575

سبحان اللہ! سبحان اللہ

نہیں ، ڈاکٹر خورشید رضوی کا جادو سر چڑھ کے نہیں بولتا۔ دلوں میں درد بوتا، آنکھ میں گوہر اگاتا ہے ۔ ''نسبتیں‘‘ آپ کا تازہ مجموعہ ہے ۔ حمد، نعت ، سلام اور منقبت۔
حمد
کتنا احسان ہے تیرا یہ عنایت کرنا
تجھ کو منظور ہو امجھ سے محبت کرنا
حسرتوں کا بھی کوئی روزِ جزا ہے کہ نہیں
میری حسرت میں تو تھا تیری اطاعت کرنا
حق نہیں ہے نہ سہی ، تیری سخاوت کے حضور
ہے مرا کام تمنّا کی جسارت کرنا
جسم زندانِ عناصر میں گرفتار سہی
تو بہرحال مرے دل پہ حکومت کرنا
بوند ہوں کامِ صدف تک مجھے پہنچا دینا
شورشِ موج میں خود میری حفاظت کرنا
دل کو دریوزئہ ِکثرت میں نہ الجھا دینا
مجھ کو ہر سانس میں تنہا تُو کفایت کرنا
نعت
پادشاہاؐ ! ترے دروازے پہ آیا ہے فقیر
چند آنسو ہیں کہ سوغات میں لایا ہے فقیر
دیکھی دیکھی ہوئی لگتی ہے مدینے کی فضا
اس سے پہلے بھی یہاں خواب میں آیا ہے فقیر
اہلِ منصب کو نہیں بار یہاں پر لیکن
میرے سلطان کو بھایا ہے تو بھایا ہے فقیر
اب کوئی تازہ جہاں خود اِسے ارزانی کر
کہ جہانِ دگراں سے نِکل آیا ہے فقیر
اُس کو اِک خواب کی خیرات عطا ہو جائے
کہ جسے دید کی خواہش نے بنایا ہے فقیر
اِک نگہ جب سے عنایت کی ہوئی ہے اِس پر
اِک زمانے کی نگاہوں میں سمایا ہے فقیر
نعت
آغاز نہ انجام، ازل میں نہ ابد میں
کیا حسنِ مکمل ہے کہ آتا نہیں حد میں
ہو دل میں اگر اسمِ محمدؐ کا اجالا
کافی ہے ہر اک دور کے ظلمات کے رَد میں
وہ نور کا حلقہ ہے کہ باہر ہیں نکیرین
ہے زمزمۂ نعت بپا میری لحد میں
اے سیّدؐ ِ سادات یہ دل بجھ ہی نہ جائیں
آئے ہوئے ہیں صر صرِ حالات کی زد میں
بھیج اُنؐ پہ درود اور سلام اتنے خدایا
ہو جن کی سمائی کسی حد میں نہ عدد میں
نعت
یہ در و بام و گنبد و محراب
سر بسر ہیں مِری نظر کا حجاب
کاش پھر سے وہی مدینہ ہو
پھر وہی شہرِ پُر سکینہ ہو
کچّی گلیاں ہوں ، کچی دیواریں
اور کھجوروں کے شاخچوں کی چھتیں
کُو بہ کُو نقشِ پائے احمدؐ ہو
سُو بہ سُو خوشبوئے محمدؐ ہو
آنکھ روشن ہو روئے انور سے
چھو سکیں ہاتھ، پائے اطہر سے
صورتیں ہوں نبیؐ کے پیاروں کی
جس طرح مشعلیں ستاروں کی
شیشۂ جاں میں ہو نہ بال کوئی
دل میں اٹھتا نہ ہو سوال کوئی
اہلِ منزل نہ راستہ پوچھیں
آنکھ سے دیکھ لیں تو کیا پوچھیں
سامنے نُور ہو حقیقت کا
ابر حائل نہ ہو روایت کا
نہ دلیلوں کی ٹھوکریں کھائیں
جو سنیں دوڑ کر بجا لائیں
جی ہاں ، ڈاکٹر خورشید رضوی کا جادو سر چڑھ کے نہیں بولتا۔ دلوں میں درد بوتا، آنکھ میں گوہر اگاتا ہے۔
٭٭٭

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں