"HRC" (space) message & send to 7575

A man is known by the company he keeps

یکتائے روزگار عمر بن عبد العزیزؒ طائوس بن کیسانؒ ایسے لوگوں سے رہنمائی کی درخواست کیا کرتے ۔ فردوس عاشق اعوان کے ذریعے نیا پاکستان تعمیر کرنے کے خواب دیکھنے والے عمران خان اور کھربوں روپے کے ڈھیر پر بیٹھے میاں محمد نواز شریف کس سے مشورہ کرتے ہیں ؟انگریزی کا محاورہ یہ ہے A man is known by the company he keeps. 
عمر بن عبد العزیزؒ نے طائوس بن کیسان کو لکھا کہ کارِ حکمرانی کے لیے وہ ان کی مدد کریں ۔ جواب میں ایک سطر کا خط انہیںموصول ہوا '' جب آپ چاہیں کہ آپ کے سارے کام خیر و بھلائی پہ استوار ہوں تو اہلِ خیر سے مدد لیں ‘‘ عمرؒ نے خط پڑھا تو یہ کہا '' یہی نصیحت کافی ہے ، یہی نصیحت کافی ہے ‘‘
طائوس بن کیسانؒ کون تھے ؟
لگ بھگ ایک سو سال کی طویل عمر پا کر معمر طائوس نے چالیسویں بار حاجیوں کے ہمراہ مزدلفہ کے دامن میں پڑائو ڈالا۔ عشاء کی نماز ادا کر کے ، پہلو زمین سے ٹکایا تو فرشتہ ء اجل نے آلیا۔ وقائع نگار لکھتا ہے : احرام باندھے ، تلبیہ کہتے ، گناہوں سے اس طرح پاک اپنے اللہ سے وہ جا ملے، جس طرح کہ ماں کے بطن سے معصوم پیدا ہوئے تھے ۔ 
صبح انہیں دفن کیا جانا تھا مگر میت کے گرد ہجومِ خلق کے باعث جنازہ نہ اٹھایا جا سکا ۔ آخر کار مکّہ کے گورنر نے فوج کو حکم دیا کہ وہ ہجوم کو الگ کرے۔ 
کوئی دن پہلے کی بات تھی کہ عبد اللہ شامی نام کے ایک مسافر نے طائوس کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ ایک بوڑھا نمودار ہوا تو اس نے پوچھا'' کیا طائوس بن کیسان آپ ہی ہیں ؟‘‘اس نے جواب دیا '' نہیں ، میں ان کا بیٹا ہوں ‘‘۔ 
عبد اللہ شامی بیان کرتے ہیں ، میں نے کہا '' اگر آپ ان کے بیٹے ہیں اور اس قدر بوڑھے ہو چکے تو مجھے یقین نہیںکہ آپ کے گرامی قدر والد کی سدھ بدھ قائم ہو ۔ انہوں نے جواب دیا'' اللہ کی کتاب کا علم رکھنے اور اس پر عمل کرنے والے فسادِ عقل میں کبھی مبتلا نہیں ہوتے ۔‘‘
میں ان کے پاس گیا تو سلام کہہ کر عرض کیا'' ایک طویل مسافت طے کر کے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں ‘‘ انہوں نے کہا ''اختصار کے ساتھ جو پوچھنا چاہتے ہو ، پوچھو‘‘ پھر خود ہی گویا ہو ئے '' کیا میں تمہیں تورات ، زبور، انجیل اور قرآنِ کریم کی تعلیمات کا خلاصہ نہ بتا دوں ‘‘۔ میں نے کہا'' بتا دیجیے ‘‘ طائووس نے کہا '' اللہ تعالیٰ سے اس قدر ڈرو کہ تم سے زیادہ کوئی چیز اللہ سے ڈرنے والی نہ ہو ۔۔۔اور اللہ سے اپنے اس خوف کی بنا پر انتہائی پر امید رہو ۔ لوگوں کے لیے وہی پسند کرو، جو اپنے لیے پسند کرتے ہو ۔ ‘‘
طائوس یمن کے رہنے والے تھے ۔ ان دنوں حجاج بن یوسف کا بھائی محمد بن یوسف ثقفی یمن کا گورنر تھا ۔ کہا جاتاہے کہ اپنے بھائی کی برائیاں تو اس کے اندر موجود تھیں مگر اچھائی کوئی نہیں ۔ سرما کی ایک خنک صبح وہ دربار لگائے بیٹھا تھا کہ طائوس بن کیسانؒ اس کے ہاں نمودار ہوئے ۔ پھر محمد بن یوسف کو نصیحت کا آغاز کیا، یوسف نے دربان سے کہا ''غلام !طیلسان لائو اور ابو عبد الرحمٰن کے کندھوں پر ڈال دو ۔ فوراً ہی ایک قیمتی طیلسان لے کر وہ آیا اور ان کے کندھوں پر ڈال دیا۔ اب اسے نیچے گرانے کے لیے طائوس اپنے کندھوں کو حرکت دینے لگے ۔ یہاں تک کہ گرا دیا اور جانے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ۔ 
گورنر غضبناک تو ہوا مگر کچھ کہہ نہ سکا۔ جب طائوسؒ اور ان کے ساتھی وہب بن منبہؒ باہر آگئے تو طائوس نے کہا : بخدا ہم نے اس کے غضب کی کوئی پروا نہ کی۔ وہب نے کہا'' تمہیں کیا ہو جاتا اگر یہ طیلسان تم لے لیتے ، پھر اسے فروخت کر دیتے اور اس کی قیمت فقرا و مساکین میں بانٹ دیتے ؟ ‘‘
طائووس نے جواب دیا '' مجھے خدشہ تھا ، علما یہ کہیں گے کہ جس طرح طائوس نے لے لیاتھا، ہم بھی لے لیتے ہیں ۔ پھر وہ لوگ ایسا نہ کرتے ، جو آپ کہہ رہے ہیں ، یعنی بیچ کر زر نقد فقرا و مساکین میں تقسیم کرتے ۔ ‘‘
پھر جیسے اللہ نے یوسف کو رسوا کرنے کا فیصلہ کر لیا ہو ۔ خود حجاج بن یوسف سے طائوس کا سامنا ہوا۔ خود بیان کرتے ہیں ''حج کی غرض سے مکہ مکرمہ میں تھے کہ حجاج نے پیغام بھیج کر بلایا۔ استقبال کیا، اپنے قریب بٹھایا ، میری طرف تکیہ بڑھایا ، اس پر ٹیک لگانے کو کہا۔ پھر مناسکِ حج میں سے جس چیز کے بارے میں اشکال تھا، پوچھنے لگا۔ گفتگو میں ہم مصروف تھے کہ حجاج نے کسی شخص کو کعبہ کے گرد تلبیہ کرتے سنا: اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر ا للہ اکبر وللہ الحمد۔ اللہ بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ اللہ بڑا ہے اور تمام تعریفیں اس کے لیے ہیں ۔ 
بلند آواز میں ، وہ آدمی اس طرح تلبیہ پڑھتا کہ سننے والوں کے دلوں کو ہلا ڈالتی ۔ حجاج کے حکم پر وہ آدمی اس کے پاس لایا گیا ۔ اس سے پوچھا گیا : آپ کا تعلق کن لوگوں سے ہے ؟ آدمی: مسلمانوں سے ۔ حجاج: تم سے یہ نہیں پوچھا بلکہ تمہارے علاقے کی بابت سوال کیا ہے ۔ آدمی: میں یمن سے ہوں ۔ حجاج: تو نے اپنے امیر (محمد بن یوسف )کو کس حال میں چھوڑا ہے ؟ آدمی : جب میں وہاں سے آیا ہوں تو وہ ہٹا کٹا تھا ۔ پہننے کے لیے ملبوسات کی بھرمار تھی ۔ سواری کے لیے جانوروں کی فراوانی تھی ۔ خراج و جزیہ کی خوب آمد تھی ۔ حجاج : تجھ سے میں نے اس بارے میں نہیں پوچھا ۔ آدمی : تو کس بارے میں ؟ حجاج : میں نے اس کے کردار سے متعلق سوال کیا تھا ۔ آدمی :وہ بڑا ظالم ہے ۔ مخلوق کا فرماں بردار اور خالق کا نافرمان ہے ۔ حجاج نے یہ جواب سنا تو آگ بگولہ ہوا اور یہ کہا : تجھے یہ جرات کیسے ہوئی ،جب کہ میرے ساتھ اس کا تعلق اور مقام ومرتبہ تجھے معلوم ہے ۔ 
آدمی : تیرا کیا خیال ہے کہ تیرے ساتھ اس کا تعلق مجھے اللہ کے ساتھ اپنے تعلق سے زیادہ عزیز ہے ؟ جب کہ میں اس کے گھر کا طواف کر رہا ہوں ۔ اس کے نبیؐ کی تصدیق کرتا ہوں اور اس کا ایک فرض چکا رہا ہوں ؟ 
پھر وہ آدمی اٹھا اور حجاج کی اجازت لیے بغیر چلا گیا۔ 
طائوس کہتے ہیں : اب میں اس کے پیچھے چل پڑا ۔ دیکھا کہ وہ بیت اللہ کے پاس آیا اور غلافِ کعبہ سے چمٹ گیا۔ اپنا رخسار کعبہ کی دیوار کے ساتھ لگا دیا اور دعا کی'' اے اللہ ، میں اپنا تعلق ، تیرے ہی ساتھ استوار کرتا ہوں اور تیری ہی پناہ میں آتا ہوں ۔ ‘‘ پھر ایک ریلا آیا اور وہ ان کے ساتھ بہہ کر نظروں سے اوجھل ہو گیا ۔ 
طائوس کا بیان ہے: مجھے یقین ہو گیا کہ اب اس کے ساتھ کبھی میری ملاقات نہ ہوگی ۔ مگر عرفہ کی شام میں نے اسے دیکھا۔ میں اس کے ذرا قریب ہوا تو وہ کہہ رہا تھا '' اے اللہ اگر تو نے میرا حج، میری مشقت اور میری تھکاوٹ کو قبول نہیں کیا ، کم از کم مجھے یہ تکلیف جھیلنے کے اجر سے محروم نہ رکھنا۔ ‘‘
یکتائے روزگار عمر بن عبد العزیزؒ طائوس بن کیسانؒ ایسے لوگوں سے رہنمائی کی درخواست کیا کرتے ۔ فردوس عاشق اعوان کے ذریعے نیا پاکستان تعمیر کرنے کے خواب دیکھنے والے عمران خان اور کھربوں روپے کے ڈھیر پر بیٹھے میاں محمد نواز شریف کس سے مشورہ کرتے ہیں ؟انگریزی کا محاورہ یہ ہے A man is known by the company he keeps. 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں