دہشت گردی کا ارتکاب ایک کمزور گروہ کرتا ہے۔ کیونکہ وہ اپنے سیاسی مقاصد کسی قانونی طریقے سے حاصل کرنے کی سکت نہیں رکھتا۔ اسی لئے دہشت گرد خوف کو ہتھیار بنا کر کسی ملک یا خطے میں موجو د سیا سی نظام کو تبدیل کرکے اپنی مرضی کا نظام لاگو کرنا چا ہتے ہیں۔ لیکن دنیا کی تا ریخ یہ بھی بتاتی ہے کہ دہشت گرد کبھی بھی اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوتے۔ سوائے ایک دو مثالوں کے تقریباً ہر زمانے میں ہر قسم کی دہشت گردی ناکامی سے دو چار ہوئی ہے۔عصرحاضر میںبھی ایسی کئی مثالیں موجود ہیں جو سیاسی تشدد کی ناکامی کو واضح کرتی ہیں۔سری لنکا میں تامل ٹائیگرز نے تین دہائیوں پر محیط دہشت گردی اور گوریلا جنگ کے ذریعے تا مل آبادی کے لئے ایک الگ آزاد ملک بنانے کی کوشش کی لیکن آخر کار سری لنکا کی فوج نے ان کے سارے ٹھکانے نیست ونابود کردیئے ۔اسی طرح ترکی میں کُرد باغیوں کی تین عشروں سے جاری دہشت گردی بھی کُرد وں کی آزادی میں ابھی تک ناکام رہی ہے۔ دہشت گردی اگر نظریاتی ہو،نسلی یا مذہبی ہو یا سامراجی طاقتوں کے خلاف ہو ،یہ کبھی بھی سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے کسی سیاسی راستے کا نعم البدل نہیں بن سکتی۔ اگر نظریاتی دہشت گردی پر نظر ڈالی جا ئے تو انیسویں صدی کے آخر اور بیسویں صدی کے شروع میں انارکسٹ (Anarchist) انتہا پسندوں نے امریکہ اور یورپ میںدہشت پھیلائی ہوئی تھی لیکن وہ کسی بھی حکومت کو گرانے میں نا کام رہے۔ اور دہشت گردی کی یہ پہلی بین الاقوامی لہر کسی بھی بڑی سطح پر کامیابی حا صل نہیں کر سکی ۔ نظریاتی دہشت گردی کے بعد سامراجی طاقتوں کے خلاف مقبوضہ علاقوں میں آزادی کی جنگیں ہوئیں لیکن بعض اوقات آزادی پسند تنظیموں نے دہشت گردی کا راستہ بھی اپنایا۔ اسی طرح گوریلا جنگ کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کا استعمال جہاں ہوا ،وہاں وہ تنظیمیں نا کام ہوئیں۔لیکن بہت کم ہی ایسا ہوا کہ دہشت گردی کر نے والے گروہ آزادی حا صل کرنے میں کامیاب ہوئے ہوں۔ اس میں ایک استثنا الجزائر کا ہے۔ الجزائر کی فرانس سے آزادی کی جدوجہد میں لاکھوں لوگ مرے لیکن آزادی پسند گروپوں نے معصوم انسانوں، حکومت کے حمایتیوں ، غیر جنگی افواج کو بھی وقتاً فوقتاً نشانہ بنایا۔ اسی طرح دہشت کے راستے اپنی عوام کو فرانسیسی حکومت کے خلاف کیا۔ فرانس کو بھی جنگ کی بڑھتی ہوئی لاگت مہنگی پڑ رہی تھی اور یوں اس کو الجزائر چھوڑنا پڑا۔ کامیابی کی دوسری مثال آئرش ریپبلکن آرمی یا آئی آر اے کی ہے۔ آئرلینڈ کی آزادی کے لئے آئی آر اے نے ایک صدی کے لگ بھگ دہشت گردی کا راستہ اپنا ئے رکھا جو کسی بھی دہشت گرد تنظیم کے لئے سب سے زیادہ عمر ہے۔ عام طور پر ایک دہشت گرد تنظیم زیادہ سے زیادہ چا لیس سال تک فعا ل ہوتی ہے۔ اکثر تنظیمیں بہت جلد ہی ختم ہوجاتی ہیں۔ اگر ایک ملک کی پولیس اور انٹیلی جنس کا نظام اچھا ہو اور اس کی پالیسیاں بھی عوام کی فلاح وبہبود پر مبنی ہوں تو دہشت گرد تنظیمیں شروع ہی میں ختم کردی جا تی ہیں۔ لیکن آئی آر اے نے اپنے آپ کو زندہ رکھا۔ لیکن شمالی آئر لینڈ میں اگر اسے کوئی کامیابی اگر ملتی بھی ہے یا مذاکرات کی سطح تک یہ پہنچے ہیں تو اس کی وجہ اس کا سیاسی ونگ ہے۔ آئی آر اے کا سیاسی ونگSinn Fein ہے جو قانونی حیثیت حا صل کرنے اور برطانوی حکومت سے مذاکرات کرنے کے قا بل ہوا۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ اگر دہشت گرد تشد د کی بجائے پر امن سیاست کا راستہ اپنائے تو پھر کامیابی کے امکانات کچھ روشن ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ باقی ایسی کوئی قابل ذکر تنظیم نہیں جو کامیابی کا دعویٰ کرسکے۔ نظریاتی دہشت گردی سرد جنگ کے دوران بھی ہوئی۔ لاطینی امریکہ میں بائیں بازو کے انقلابیوں نے سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمہ کے لئے سر توڑ کوشش کی ۔ مشہور زمانہ چیگوویرا (Che Guevara)جیسی شخصیت بھی بولیویا میں ماری گئی ۔ کچھ علاقوں میں معمولی کامیابیاں تو ملیں لیکن مجموعی طو ر پر سرمایہ دارانہ نظام کو تباہ کرنے میں ناکام رہے۔ ستر اور اسّی کی دہائیوں میں ترکی میں بھی بائیں بازو کی جماعتوں نے پر تشدد سیاست کا سہارا لیا ۔دائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ لڑائی میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔ لیکن نتیجہ ان کی توقعات کے برعکس نکلا۔ اس افراتفری نے اقتدار پر قبضہ کے لئے فوج کا راستہ ہموار کیا۔فوج نے اقتدار میں آکر دائیں بازو کو مضبوط کیا اور بائیں بازو کی جماعتوں کو ختم کر دیا۔ سامراجی طاقتوں کے خلاف دہشت گردی بھی ایک سے زیادہ ملکوں میں تھی اور یوں انارکسٹ دہشت گردی کی طرح ایک گلوبل لہر کی شکل میں تھی۔ سامراجی طاقتوں سے مقبوضہ ملکوں نے کسی نہ کسی صورت آزادیاں تو لے لیں لیکن ان نوآزاد مما لک کو مختلف قسم کے مسائل وراثت میں ملے۔ ان میں سے ایک قوم پر ستی کا مسئلہ تھا۔ کچھ مما لک کے اندر ایک سے زیادہ نسلیں آباد تھیں اور یوں ان کی الگ پہچان اور اقتدار میں متناسب حصے کا مسئلہ سامنے آیا۔ نئی آزاد ریاستیں بسا اوقات قومیت کی تحریکوں کی وجہ سے قوم پرستی کی سیاست سے دوچا رہوئیں۔ اس طرح کے مما لک میں بعض قوم پرست گروہوں نے اپنے مطالبات منوانے یا علیحدگی کے لئے دہشت گردی کا راستہ اختیار کیا۔ ان کی دو بڑی مثالوں میں سے ایک سری لنکا کے تا مل ٹائیگرز کی ہے ۔ اس تنظیم نے سری لنکا کی سنہالی اکثریت سے تامل نسل کی آزادی کے لئے دہشت گردی کا بھر پو ر استعما ل کیا۔ لیکن اس کا نتیجہ ہم سب کے سامنے ہے۔ ترکی میں بھی کرد باغی گروہ پی کے کے ابھی تک کرد وں کے لئے علیحدہ ریاست کے خواب کو شرمندۂ تعبیر نہیں کر سکے ۔