غیر قانونی سگریٹ تجارت کے خلاف اقدامات کا مطالبہ
کراچی(رپورٹ :حمزہ گیلانی )معیشت کو درپیش ایک بڑا مگر نظرانداز شدہ خطرہ،غیر قانونی تجارت اور غیر دستاویزی معیشت کی شکل میں موجود ہے جس کے باعث حکومت کوسالانہ750ارب روپے کا براہِ راست نقصان ہو رہا ہے۔
ایک حالیہ بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق ملک کی 123ارب ڈالر مالیت کی غیر رسمی معیشت سے مجموعی طور پر تقریباً 3.4 ٹریلین روپے کی ممکنہ محصولات کا نقصان برداشت کرنا پڑرہا ہے ، اس خطرناک صورتِ حال سے نمٹنے کیلئے اوورسیز انوسٹرز چیمبرکی جانب سے حکومت کو جامع حکمت عملی پر مبنی تجاویز دی ہیں تاکہ نہ صرف تمباکو کے شعبے سے محصولات میں اضافہ کیا جا سکے بلکہ غیر قانونی سرگرمیوں کا بھی مؤثر سدباب ممکن ہوسکے ۔ او آئی سی سی آئی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سگریٹ بنانے کے خام مال میں موجودہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو کم کرکے چار ہزار فی کلو گرام تک لانے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ قانونی صنعت کو ریلیف مل سکے ۔ او آئی سی سی آئی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ غیر قانونی تجارت کو روکنے ، قانونی صنعت کو تحفظ دینے اور محصولات کے نظام کو شفاف اور مربوط بنانے کیلئے فوری اور فیصلہ کن اقدامات اس بجٹ میں کیے جائیں تاکہ ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کا تسلسل بحال ہوسکے ۔ او آئی سی سی آئی نے زور دیا گیا کہ ایس آر او اور ایس ٹی جی او جیسے ضوابط پر مکمل عملدرآمد کیا جائے جبکہ 200 سے زائد غیر رجسٹرڈ برانڈز کو فوری طور پر رجسٹر کیا جائے ، اس کے علاوہ ملک بھر میں گرافیکل ہیلتھ وارننگ کے اصولوں کو بھی لازمی قرار دیا جائے اور ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ضوابط کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے ۔دوسری جانب او آئی سی سی آئی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ سے کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں صوبائی سطح پر لگائی گئی ایکسائز ڈیوٹی کو غیر آئینی قرار دے کر ختم کیا جائے کیونکہ اس سے قانونی سگریٹ بنانے والے اداروں پر دہرا بوجھ پڑتا ہے جبکہ اسکے ذریعے سے غیر قانونی عناصر کھلی چھوٹ کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔