ٹوبیکو انڈسٹری کے اعدادوشمار گورکھ دھندہ ، آصف اقبال
کراچی(بزنس رپورٹر) ٹوبیکو انڈسٹری کے ٹیکس چھوٹ کے مطالبات،سوشل پالیسی اینڈ ڈیولپمنٹ سینٹر (ایس پی ڈی ایس) نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے ۔حال ہی میں پالیسی رپورٹ میں اس بات پر گہری روشنی ڈالی گئی۔۔
کہ جیسے جیسے وفاقی بجٹ نزدیک آرہا ہے پاکستان کی طاقت ور ٹویبکو انڈسٹری اعدادوشمار میں ہیرپھیر اور ٹیکس چوری کے الزامات کے باوجود ٹیکسوں میں کمی کیلئے زور لگا رہی ہے ۔ناقدین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے صحت عامہ کی کوششوں اور سرکاری محاصل کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے زیر اہتمام پالیسی مباحثہ سے خطاب کرتے ہوئے ایس پی ڈی سی کے آصف اقبال نے انکشاف کیا کہ انڈسٹری کی طرف سے اعلان کردہ پیداواری اعدادوشمار گورکھ دھندہ ہیں گوکہ مالی سال 2023-2024میں سگریٹ کی پیداوار بڑھی لیکن باوجود اس کے حکومتی ایف ای ڈی آمدن میں 2.4فیصد جبکہ جی ایس ٹی محاصل میں 26.1فیصد گراوٹ ہے ۔ ایس پی ڈی سی کے اعداد وشمارکے مطابق ملک میں غیر قانونی تمباکو تجارت کا 39 فیصد حصہ باقاعدہ صنعت کے کھاتے میں جاتا ہے جواس شعبے کے اس دیرینہ دعوے کو چیلنج کرتا ہے کہ زیادہ ٹیکس صارفین کو بلیک مارکیٹ کی طرف راغب کرتے ہیں۔ماہرین کے مطابق انڈسٹری کو مجوزہ رعایتیں دینے کا مطلب سالانہ 10سے 20بلین روپے ٹویبکو کمپنیوں کی جبیوں میں ڈالنا ہے جس کا خمیازہ حکومتی محاصل کے ساتھ صحت عامہ کو بھگتنا پڑے گا جو دس گنا زیادہ ہوسکتا ہے۔