محکمہ انہار درختوں کی چوری روکنے میں ناکام
ملتان (جام بابر سے )محکمہ انہار کے پاس گارڈز سمیت ملازمین میں 60فیصد کمی، جنوبی پنجاب میں نہر کنارے اربوں کے جنگلات غیر محفوظ۔
، محکمہ انہار عملے کی کمی کو پورا کرنے اور بڑے پیمانے پر درختوں کی چوری روکنے میں ناکام ۔ تفصیلات کے مطابق ملتان سمیت جنوبی پنجاب بھر میں نہروں کے ارد گرد 22 ہزار کلومیٹر رقبے پر جنگلات جو قانون کے مطابق محکمہ انہار کی ملکیت ہیں اور ان کی حفاظت اور دیکھ بھال کی ذمہ داری بھی محکمہ انہار کی ہے لیکن محکمہ انہار عملے کی کمی کو پورا کرنے اور بڑے پیمانے پر درختوں کی چوری روکنے میں ناکام ہے ،قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے کئی سال سے نہروں کے کناروں پر موجود سوکھے درختوں کی نیلامی بھی تاخیر کا شکار ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق جنوبی پنجاب میں مجموعی طور پر 25 لاکھ سے زائد سوکھے درخت موجود ہیں جن کی مالیت اربوں روپے میں ہے ۔ محکمہ جنگلات کے مطابق ایک درخت کی قیمت 9ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے تک ہے اور کچھ شیشم کے درخت ایسے بھی ہیں جن کی قیمت اس سے بھی زیادہ ہوتی ہے ۔ اگر تمام سوکھے درختوں کی نیلامی کی جائے تو نہ صرف اربوں روپے خزانہ میں جمع ہوں گے بلکہ ان کی جگہ نئے درخت لگانے کے ساتھ ساتھ محکمہ جنگلات کو مالی بحران سے نکلنے میں بھی مدد ملے گی۔ جنوبی پنجاب میں لاکھوں ایکڑ پر جنگلات ہیں، ان جنگلات میں نہروں کے کنارے اور سڑکوں پر 30لاکھ 6 ہزار سے زائد سوکھے درخت ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر سال 50لاکھ سے زیادہ پودے لگائے جاتے ہیں ، ان میں سے زیادہ تعداد شیشم، کیکر اور سفیدہ کے پودوں کی ہے لیکن محکمہ جنگلات کے پاس عملے کی بہت کمی ہے جس سے پودوں اور جنگلات کی حفاظت کے لیے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اس وقت بھی 60 فیصد ملازمین کی کمی ہے ، جہاں 25 بلاک آفیسر ہونے چاہئیں وہاں صرف پانچ بلاک آفیسر ہیں۔ اسی طرح 40 فیصد گارڈز کی کمی ہے ،درخت نیلامی نہ ہونے کے باعث بہت سارے درخت چوری ہو رہے ہیں ۔محکمہ جنگلات کے ایک اور اعلٰی عہدیدار نے بتایا کہ ان کے ایک گارڈ کے ذمہ حفاظت کے لیے کئی کئی کلومیٹر کا علاقہ ہوتا ہے جب کہ ان کے پاس ٹرانسپورٹ کی کوئی سہولت موجود نہیں ہوتی، درخت چوری کی روک تھام ایک پیچیدہ عمل ہے اور محکمہ اپنے محدود وسائل اور قانونی پیچیدگیوں کے باعث ان قیمتی درختوں اور لکڑیوں کو بچانے میں مشکلات کا شکار ہے ۔