بھارت:یو پی میں مسجد کا تنازع ، شہادتوں کی تعداد5ہو گئی
لکھنئو(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر سنبھل میں ہندو انتہا پسندوں نے مقامی شاہی جامع مسجد کی جگہ مندر ہونے کا دعویٰ کیا ہے جس سے ہنگامہ آرائی میں مسلمانوں سے امتیازی سلوک کے واقعے میں اموات کی تعداد 5 ہو گئی ۔
پولیس نے شاہی جامع مسجد کمیٹی کے چیئرمین ظفر علی اور 2خواتین سمیت 25افراد کو حراست میں لے لیا۔ پولیس نے اڑھائی ہزار ایف آئی آر نا معلوم افراد کیخلاف درج کی ہیں ، 8 نامزد ملزم ہیں جن میں ایم پی ضیاالرحمن برق کا نام بھی شامل ہے ۔ شہر کے باہر سے آنے والوں کے داخلے پر یکم دسمبر تک پابندی عائد کر دی گئی ،سنبھل میں انٹرنیٹ سروس ، تعلیمی ادارے بند جبکہ جامع مسجد کے گرد علاقے کو سیل کر دیا گیا ۔ مقامی شاہی جامع مسجد کی جگہ ہندو مندر ہونے کا دعوے کے بعدعدالتی حکم پر مسجد سروے کیخلاف احتجاج کرنے والے علاقہ مکینوں پر پولیس نے فائرنگ، لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی ۔پولیس سے جھڑپوں میں اہلکاروں سمیت 30افراد زخمی ہو گئے ۔ ڈی آئی جی منی راج کی قیادت میں پولیس فورس نے تشدد زدہ علاقوں میں فلیگ مارچ کیا۔راہول کاندھی کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت کی جانبداری اور جلد بازی سے لوگوں کی جانیں گئیں، اسکی ذمے داری بی جے پی حکومت پر ہے ۔