جنگ کے خطرات ، بھارتی دیہاتیوں میں تشویش کی لہر

امرتسر (اے ایف پی)بھارتی پنجاب کے سرحدی گاؤں داؤکے کے باسی کہتے ہیں کہ آنے والے ہفتوں کے بارے میں تشویش بڑھ رہی ہے ۔
دیہاتی ہردیو سنگھ نے کہا کہ کشمیر میں شہریوں پر کیا گیا حملہ ایک سانحہ تھا، جو جانیں چلی گئیں وہ اب واپس نہیں آ سکتیں۔ جنگ دونوں ممالک کو کئی برس پیچھے دھکیل دے گی، انسانی جانوں کا نقصان کہیں زیادہ ہوگا،ہردیو سنگھ نے کہا کہ گاؤں میں تقریباً 1500 افراد آباد ہیں، ایک باڑ جس پر فوجی پہرہ دیتے ہیں، ان کے کھیتوں کو دو حصوں میں بانٹتی ہے ۔38 سالہ گروویندر سنگھ کو 1999 کی آخری بڑی لڑائی یاد ہے ۔اس وقت لڑائی پنجاب سے دور برف پوش کارگل میں ہو رہی تھی لیکن اس کے کھیت بھی محفوظ نہ رہ سکے ۔ہمارے کھیتوں میں بارودی سرنگیں نصب کی گئیں اور ہم کام نہ کر سکے ، قریب ہی واقع سرحدی گاؤں راجتل جو کہ بھارتی شہر امرتسر اور پاکستانی شہر لاہور کے درمیان واقع ہے ، وہاں کے رہائشی وہ وقت یاد کرتے ہیں جب کھیت کھلے اور سرحدی رکاوٹوں سے آزاد تھے ۔کسانوں کو اب بھی خاص اجازت نامے ملتے ہیں تاکہ وہ باڑ کے پار جا سکیں لیکن انہیں ہمیشہ ایک سپاہی کے ہمراہ جانا ہوتا ہے ۔سردار لخا سنگھ نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ تقدیر کو قبول کریں اور فکر نہ کریں،جو ہونا ہے وہ ہو کر رہے گا۔انھوں نے کہا یہ جنگ اب تلواروں کی نہیں بلکہ ایک ہائی ٹیک جنگ ہو گی،اگر حالات بگڑے تو اس کا اثر صرف ہم پر نہیں بلکہ پورے ملک پر ہو گا۔