ادارتی صفحہ - ورلڈ میڈیا
پاکستان اور بیرونی دنیا کے اہم ترین ایشوز پر عالمی اخبارات و جرائد میں چھپنے والی تحریروں کا ترجمہ
WhatsApp: 0344 4450229

فرانس: سگریٹ نوشی پر سخت پابندیاں

تحریر: اورلین بریڈن

اسی ہفتے فرانس کی حکومت نے اپنے اس منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ساحلی علاقوں اور سکولوں جیسی سرکاری عمارات کے قریب سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔ آئندہ سال سے پبلک پارکس اور جنگلات میں بھی کسی کو سگریٹ پینے کی اجازت نہیں ہو گی۔ حکومت کے اس منصوبے کا مقصد اپنے شہریوں کی سگریٹ نوشی کی عادت چھڑانا ہے۔ سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ کرکے انہیں مزید مہنگا کرنے کا بھی پلان ہے اور خاص طور پر نوجوانوں کے لیے سموکنگ کو کم پُرکشش بنا دیا جائے گا۔ منگل کے روز فرانس کے وزیر صحت اورلین روسو نے دارالحکومت پیرس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم نے یہ جنگ جیت لی ہے۔ 2017ء میں سترہ سالہ نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کی جو شرح 25 فیصد تھی‘ وہ شرح 2022ء میں کم ہو کر 16 فیصد ہو گئی ہے‘‘۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’تمباکو نوشی آج بھی عوام کی صحت کے لیے ایک بڑی لعنت ہے‘‘۔

حکومت کا یہ منصوبہ اس پُرجوش کوشش کا حصہ ہے جس کے تحت فرانسیسی حکومت کا یہ پختہ عزم ہے کہ وہ 2032ء تک اپنی قوم کو ایک تمباکو فری نسل مہیا کرے گی۔ اگرچہ سگریٹ نوشی کے خلاف مہم چلانے والوں نے وزیر صحت اورلین روسو کی طرف سے اعلان کیے گئے کئی اقدامات کا خیر مقدم کیا ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے بزور طاقت سگریٹ کے پیکٹس کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ کرنے کے لیے کچھ سخت رویہ نہ اپنایا تو وزارتِ صحت کی طرف سے اعلان کردہ اعلیٰ و ارفع مقاصد کا حصول بہت مشکل ہو جائے گا۔

فرانس کی پبلک ہیلتھ اتھارٹیز کے اعلان کے مطابق اگرچہ فرانس میں سگریٹ نوشی کی عادت میں کئی عشروں تک باقاعدہ اور مسلسل گراوٹ دیکھی گئی تھی مگر 2019ء کے بعد سے آج تک سگریٹ نوشی کی شرح میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔ فرانس کی بالغ آبادی پر مشتمل ایک چوتھائی افراد یا ایک کروڑ بیس لاکھ فرانسیسی نوجوان روزانہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔ اگر اس شرح کا امریکہ کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو ’سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن‘ کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ کے بالغ نوجوانوں میں 11.5 فیصد باقاعدگی سے روزانہ سگریٹ نوشی کرنے کی عادی ہے۔ آج بھی فرانس میں شرح اموات کی ایک بڑی اور ناگزیر وجہ سگریٹ پینے کی لعنت ہے جس کی وجہ سے ہر سال پچھتر ہزار فرانسیسی شہری موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ فرانسیسی وزیر صحت اورلین روسو نے یہ بھی کہا ہے کہ سگریٹ نوشی کے لیے حکومت کوئی قوانین تو نہیں بنائے گی؛ تاہم حکومت چاہتی ہے کہ سرکاری سطح پر آئوٹ ڈورز میں کچھ ایسے مقامات کا اعلان کیا جائے جہاں شہریوں کو سگریٹ پینے کی اجازت ہو‘ اس طرح سموکنگ کو آئوٹ ڈورز میں ڈی نارملائز کر دیا جائے۔ تقریباً ایک عشرے سے بھی زیادہ عرصہ گزر چکا ہے جب سے حکومت نے زیادہ تر عوامی مقامات‘ جن میں ریستوران، کیفے اور کلب شامل ہیں‘ سگریٹ پینے پر سخت پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اورلین روسو کا کہنا تھا کہ بلدیاتی حکومتوں نے تو اس سے پہلے ہی سات ہزار سے زائد آئوٹ ڈور عوامی مقامات پر سگریٹ پینے پر پابندی لگا رکھی ہے جن میں ساحلی علاقے، ملک بھر کے جنگلات اور پبلک پارکس شامل ہیں۔ لیکن ملک بھر میں ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔ جو لوگ بھی ایسے مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے انہیں جرمانے کیے جائیں گے؛ تاہم وزیر صحت نے ایسے جرمانوں کی کوئی تفصیلات نہیں بتائیں کیونکہ ابھی جرمانے کی شرح طے کرنا باقی ہے۔

فرانسیسی حکومت کی یہ بھی خواہش ہے کہ نوجوان نسل کے لیے تمباکو غیر پُرکشش بنا دیا جائے۔ اس سلسلے میں حکومت کا منصوبہ ایک ہی بار استعمال ہونے والے الیکٹرانک سگریٹس متعارف کرانے کا ہے جن کی ٹین ایجرز کے لیے بڑی تعداد میں مارکیٹنگ کی جا رہی ہے۔ اس طرح حکومت کا وہ وعدہ بھی پورا ہو جائے گا جو فرنچ وزیراعظم ایلزبتھ بورن نے ستمبر میں قوم کے ساتھ کیا تھا۔ وزیر صحت اورلین روسو نے پریس کانفرنس میں یہ بھی بتایا کہ یہ الیکٹرانک سگریٹس‘ جنہیں فرانس میں ’’پف‘‘ کہا جاتا ہے اور وہ سگریٹ سے زیادہ رنگین اور پُرکشش ہوتے ہیں‘ صحت عامہ اور ماحولیاتی اثرات کے نقطۂ نظر سے ایک مضر چیز ہیں۔ حکومت ایسے اقدامات بھی کرنا چاہتی ہے کہ تمباکو اور الیکٹرانک مصنوعات کی پیکیجنگ سادہ ہو جو سگریٹ پیکس کے لیے پہلے ہی لازمی ہے۔ مسٹر روسو کے مطابق حکومت کا پلان تو یہ تھا کہ 2027ء تک سگریٹ کے ایک پیکٹ کی قیمت کو تیرہ یورو یا چودہ ڈالر تک لے جائے۔ فرانس میں اس وقت سگریٹ کے ایک پیکٹ کی اوسط قیمت بارہ ڈالر ہے۔

سگریٹ نوشی کے مخالف گروپس نے حکومت کے آئوٹ ڈور مقامات پر سگریٹ نوشی اور ڈسپوزایبل الیکٹرانک سگریٹس پر پابندی جیسے اقدامات کا تو خیر مقدم کیا ہے لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت سگریٹس کے فی پیکٹ کی قیمتوں میں جو مبینہ اضافہ کرنا چاہتی ہے اس سے سموکنگ کے ریٹس میں کمی لانے میںکوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔ ’الائنس اگینسٹ ٹوبیکو‘ کی ڈائریکٹر مارین کیٹلن کہتی ہیں کہ حکومت نے 2027ء تک سگریٹ کی قیمت کا جو ٹارگٹ رکھا ہے وہ بہت کم ہے۔ ان کی تنظیم کو یہ توقع تھی کہ حکومت اس کی قیمت کو سولہ یورو تک لے کر جائے گی۔ ’’ہمیں یہ بھی امید تھی کہ افراطِ زر کی شرح کو مدنظر رکھتے ہو ئے فی پیکٹ لاگت تیرہ یوروز تک پہنچ جائے گی‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں سخت مایوسی ہوئی ہے۔ اتنے بڑے عزائم کے مقابلے میں حکومت کی پالیسی تو بہت چھوٹے چھوٹے اقدامات تک محدود ہے‘‘۔

مسٹر روسو نے جن اقدامات کا اعلان کیا ہے انہیں ایک سرکاری حکم نامے کے ذریعے نافذ کیا جا سکتا ہے مگر اس کا اطلاق آئندہ سال کے آغاز سے ہو گا۔ ڈسپوزایبل الیکٹرانک سگریٹس پر پابندی کے لیے جو قانون سازی درکار ہے‘ اس کے حوالے سے بھی یہی توقع ہے کہ آئندہ سال کے آغاز تک وہ بھی پارلیمنٹ میں پہنچ جائے گی۔ مسٹر روسو کا مزید کہنا تھا کہ فارماسسٹس کو بھی اجازت دی جائے گی کہ وہ لوگوں کو سگریٹ نوشی چھڑوانے کے لیے نکوٹین کے متبادل کوئی دوائی متعارف کرائیں۔ دنیا بھر کے ممالک نے صحت عامہ کے لیے ایسی اپروچز اپنا رکھی ہیں جو ایک دوسرے سے متصادم ہیں۔ مئی میں آسٹریلیا نے سگریٹ نوشی کم کرنے کے لیے بھاری اقدامات کا اعلان کیا جبکہ اس کے ہمسایہ ملک نیوزی لینڈ نے پچھلے ہفتے ہی یہ اعلان کیا ہے کہ ماضی میں اس کا جو قانون ایک نمونہ سمجھا جاتا تھا‘ موجودہ حکومت اس قانون کو منسوخ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس کے بعد اگلے چند سال میں پورے ملک میں سگریٹ کی فروخت پر مکمل پابندی لگ جائے گی۔

(بشکریہ: نیویارک ٹائمز، انتخاب: دنیا ریسرچ سیل، مترجم: زاہد رامے)

(ادارے کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔)

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں